پشاور۔ 18 نومبر (اے پی پی):خیبر پختونخوا جوڈیشل اکیڈمی پشاور میں جوڈیشل افسران کے لئے ” پاکستان میں افغان مہاجرین کی موجودہ صورتحال ” کے موضوع پر ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر اور انسانی حقوق اور قیدیوں کی امداد کی سوسائٹی شارپ کے تعاون سے منعقدہ اس ایک روزہ سیشن میں صوبہ کے مختلف اضلاع میں تعینات پچیس جوڈیشل مجسٹریٹس /علاقہ قاضی شریک ہوئے ۔افتتاحی تقریب، جوڈیشل اکیڈمی پشاور میں ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا جوڈیشل اکیڈمی جہاں زیب شنواری کی صدارت میں منعقد ہوئی ۔تقریب میں ڈین فیکلٹی ضیاء الرحمان ، سینئر ڈائریکٹر شعبہ تحقیق و اشاعت ڈاکٹر قاضی عطاء اللہ ، ڈائریکٹر انسٹرکشنز فریال ضیاء مفتی ، حنا خان ، شارپ اور ایو این ایچ سی آر کے نمائندوں سمیت جوڈیشل اکیڈمی کے دیگر ڈائریکٹران اور آفیسرز نے شرکت کی۔
اپنے خطاب میں ڈائریکٹر جنرل جوڈیشل اکیڈمی جہاں زیب شنواری نے کہا کہ دنیا بھر میں کم از کم 52 ملین لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں جن میں سے نصف کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 1979 سے پاکستان میں لاکھوں درج شدہ افغان مہاجرین رہ رہے ہیں۔جن کی افغانستان میں موجودہ صورتحال میں واپسی ممکن نظر نہیں آرہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پناہ گزینوں کو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، روزگار ، انصاف اور بچوں کے تحفظ جیسے بنیادی حقوق تک رسائی کےلئے اکیڈمی، شارپ اور یو این ایچ سی آر کے مشترکہ تعاون سے کام کر رہی ہے اور موجودہ سیشن بھی اسی تناظر میں منعقد کیا گیا ہے جس میں صوبے کے مختلف اضلاع میں تعینات جوڈیشل مجسٹریٹس علاقہ قاضیوں کو شریک کیا گیا ہے۔
ڈی جی اکیڈمی نے مزید بتایا کہ اس سیشن میں مختلف موضوعات ” پاکستان میں افغان مہاجرین سے متعلق قانونی ڈھانچہ و حیثیت” ، "افغان مہاجرین کے حوالے سے حکومتی پالیسیاں” اور "بچوں کے تحفظ سے متعلق مسائل” پر لیکچرز کے علاوہ پینل ڈسکشن کا انعقاد بھی شامل ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ سیشن شرکاء کےلئے مفید ثابت ہوگا اور وہ افغان پناگزینوں سے متعلق اہم معلومات سے آگاہی کے ساتھ ساتھ ان کو درپیش قانونی مسائل بہتر طریقہ سے حل کریں گے۔