پاکستان میں زرعی ادویات کا 93فیصدحصہ کیڑے مارنے اور 4.3فیصد جڑی بوٹیوں کے خاتمہ کیلئے استعمال ہوتاہے،ڈاکٹر عامر رسول

385
پاکستان میں زرعی ادویات کا 93فیصدحصہ کیڑے مارنے اور 4.3فیصد جڑی بوٹیوں کے خاتمہ کیلئے استعمال ہوتاہے،ڈاکٹر عامر رسول

لاہور۔ 23 اکتوبر (اے پی پی):پاکستان میں زرعی ادویات کا 93.34فیصدحصہ کیڑے مارنے کیلئے استعمال ہوتاہے جبکہ فصلات کی چھپی دشمن جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے صرف.3 4فیصد ادویات استعمال کی جاتی ہیں تاہم اس کے برعکس عالم اقوام میں جڑی بوٹی مار ادویات کی فروخت کا تناسب 45.3فیصد تک ہے جبکہ کیڑے مار ادویات 28.8فیصد، پھپھوندی کش ادویات 20.9اور دیگر ادویات 6.1فیصد کے تناسب سے استعمال کی جاتی ہیں۔

شعبہ پلانٹ پروٹیکشن، پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈز محکمہ زراعت فیصل آباد ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر عامر رسول نے بتایا کہ پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے کیونکہ یہاں پر کیڑے مار ادویات 93.3فیصد، جڑی بوٹیاں تلف کرنے والی ادویات4.3فیصد اورپھپھوندی کش ادویات 2.3فیصد کے تناسب سے استعمال کی جاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جڑی بوٹیاں کیڑے مکوڑوں سے زیادہ خطر ناک ہیں جو فصلوں سے خوراک، پانی، روشنی چھین کر ان کی پیداواری صلاحیت کو بری طرح متاثر کرتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چارہ جات کی فصلوں میں جڑی بوٹیوں کے موجود ہونے کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی کیونکہ تقریباً ہر قسم کی جڑی بوٹیاں بطور چارہ استعمال ہو جاتی ہیں لیکن دیگرفصلات پر جڑی بوٹیاں بہت زیادہ منفی اثرات ڈالتی ہیں

۔ انہوں نے کاشتکاروں سے اپیل کی کہ وہ ماہرین زراعت اور محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف کی مشاورت سے جڑی بوٹیوں کے تدارک کیلئے بھی ضروری اقدامات یقینی بنائیں۔