پاکستان میں سفارتخانہ کھلنے سے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد ملے گی ،ایتھوپین سفیر جمال بیکر عبداللہ کا ”اے پی پی“ کو خصوصی انٹرویو

78

اسلام آباد۔7ستمبر (اے پی پی):پاکستان میں ایتھوپیا کے سفیر جمال بیکر عبداللہ نے کہا ہے کہ ایتھوپیا کا اسلام آباد میں اپنے سفارتی مشن کا باضابطہ آغاز کرنے کا فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

بدھ کو ”اے پی پی“ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا اور پاکستان ایک قانونی تجارتی فریم ورک تیار کریں گے جو دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کو مزید ترغیب دے گا جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے تجارتی حجم میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات 1958 میں قائم ہوئے تھے جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات اور بین الاقوامی امن و سلامتی میں مضبوط تعاون قائم رہا ہے۔

ایتھوپیا کے سفیر نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی ایتھوپیا کی حمایت کی ہے جس کیلئے ہم پاکستان کے بے حد مشکور ہیں۔ سی پیک میں ایتھوپیا کی دلچسپی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے، یہ پاکستان کو باقی دنیا سے جوڑ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر اور جبوتی مختصر ترین راستہ ہے اور تزویراتی طور پر یہ پاکستان کو باقی افریقہ سے جوڑ سکتا ہے۔

جمال بیکر عبداللہ نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت جبوتی سےادیس ابابا تک ریلوے کا منصوبہ پہلے ہی مکمل ہوچکا ہے، ایتھوپیا اس کا جائزہ لے رہا ہے اور سی پیک کے منصوبے میں خصوصی دلچسپی لے رہا ہے۔ ایتھوپیا کے سفیر نے پاکستانیوں کیلئے آن ارائیول ویزا پالیسی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں آسانی پیدا کرنے کا یہ ایک طریقہ ہے اور وہ ایتھوپیا میں آ کر سرمایہ کاری کر رہے ہیں، اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ان کے ویزا کے عمل کو اپ ڈیٹ کیا جائے جو تیز رفتار اور قابل اعتماد ہو۔

اس سے قبل ایتھوپیا کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور رضوان حسین رامیٹو نے بھی کہا تھا کہ ایتھوپیا پاکستان کے تاجروں کیلئے ویزہ آن ارائیول کی سہولت فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے تاکہ وہ کاروباری مواقع تلاش کرنے کیلئے آسانی سے افریقی ملک کا دورہ کر سکیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 63 ملین ڈالر ہے، ایتھوپیا کی پاکستان کو درآمدات تقریباً 24.6 ملین ڈالر ہیں جبکہ ایتھوپیا کو پاکستان کی برآمدات 38.6 ملین ڈالر ہیں۔ افریقہ 1.2 ارب آبادی کی مارکیٹ ہے اور تجارت کا مستقبل اب افریقہ اور ایشیا میں ہے۔

ایتھوپیا اور پاکستان کو سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیمی، تعمیراتی صنعت، فارماسیوٹیکل اور گارمنٹس سمیت تمام شعبوں میں تعلقات کو بڑھانے کیلئے سخت محنت کرنی چاہیے۔ ایتھوپیا کی کافی اور چائے مزیدار اور سستی ہے جو پاکستان کو برآمد کی جائیں گی۔ اسی طرح پاکستان کی ٹیکسٹائل اور دواسازی کی برآمدات تجارتی حجم میں مددگار ثابت ہوں گی، ایتھوپیا پاکستان سے دواسازی کی بڑی مصنوعات درآمد کررہا ہے۔ ایتھوپیا میں فیکٹریاں لگانے کے بعد برآمدی سامان مختلف افریقی ممالک کو بھیجا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک قانونی فریم ورک بنانا چاہیے جو سرمایہ کاروں کو ترغیب دے اور یہ کہ ان کی املاک کے حقوق کو بھی برقرار رکھے۔

انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا اور پاکستان تعلیمی تعاون کو بڑھا سکتے ہیں اور ان کا مشن تعلیمی تبادلے شروع کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا کیونکہ اس سے نوجوانوں کی استعداد کار کو تقویت مل سکتی ہے۔ ایتھوپیا کے سفیر نے پاکستان میں ہولناک سیلاب سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اس مشکل وقت میں پوری دنیا کو پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے

۔ ٹائیگرے کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا مذاکرات اور قیام امن کے ذریعے سیاسی حل چاہتا ہے، دہشت گرد ٹائیگرے پیپلز لبریشن فرنٹ گروپ نے حکومتی اپیل کو نقصان پہنچایا اور ناپسندیدہ جنگ کو دوبارہ شروع کردیا۔ سفیر نے کہا کہ ایتھوپیا کی حکومت کی یہ آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کا دفاع اور تحفظ کرے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ٹائیگرے پیپلز لبریشن فرنٹ پر افریقن یونین کی قیادت میں امن مذاکرات جاری رکھنے کیلئے دبائو ڈالے۔