پاکستان میں سیلاب سے تباہی کا سبب بننے والے تمام بڑے ممالک کا امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے ردعمل افسوسناک ہے، مہر کاشف یونس

174

اسلام آباد۔6اکتوبر (اے پی پی):وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ پاکستان کو شدید سیلاب کے نتیجے میں ایک بڑے انسانی بحران کا سامنا ہے مگر یوکرین کے مقابلے میں ابھی تک بین الاقوامی ردعمل بہت کم ہے، یوکرین میں تقریباً 12 ملین لوگ بے گھر ہوئے مگر پاکستان میں تقریباً ایک تہائی لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ وائس چانسلر کوہسار یونیورسٹی مری پروفیسر ڈاکٹر سید حبیب علی بخاری کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے تباہ حال پاکستان کی طرف تمام بڑے کاربن اخراج کرنے والے ممالک کا ردعمل 30 ارب ڈالر کے نقصان کے مقابلے میں افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کی کل آبادی کا 2.6 فیصد ہے اور اس نے 1959 سے اب تک عالمی کاربن کے اخراج میں صرف 0.4 فیصد حصہ ڈالا ہے، جو تمام بڑے اخراج کرنے والوں کے مقابلے میں محفوظ اخراج کے اس کے حصہ سے بہت کم ہے۔ انہوں نے یوکرین کی جنگ پر عالمی برادری کی توجہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس بحران کی وجہ سے دوسری جگہوں پر مناسب توجہ نہیں دی جا رہی۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے پاکستان سے واپسی کے بعد نیویارک میں اعتراف کیا کہ جی 20 ممالک اس تباہی کے ذمہ دار ہیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ کمزور لوگ 80 فیصد کاربن اخراج کرنے والی اقوام کی کئی دہائیوں کی مداخلت کی خوفناک قیمت ادا کر رہے ہیں۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ امریکا کے 13 فیصد کے مقابلے میں جنوبی ایشیائی ممالک عالمی اخراج کے ایک فیصد سے بھی کم کے ذمہ دار ہیں۔

پاکستان کی تباہ کن تصاویر اور رپورٹس موسمیاتی ناانصافی کا ایک واضح ریکارڈ ہیں جو بہت زیادہ اخراج کرنے والے ممالک سے فوری امداد اور کلائیمیٹ فنانس کے ضمن میں زیادہ اقدامات کے متقاضی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہ سال 61 سالوں میں گرم ترین رہا، اس سال کے اوائل میں جنگلات کی آگ سے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی 45 ایکڑ اراضی تباہ ہو گئی تھی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان مزید تباہ کن فلڈنگ سے متاثر ہو گا شدید گرمی سے ہمالیہ کے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں اور کلائوڈ برسٹ کی وجہ سے برفانی جھیلوں سے سیلابی پانی ملک میں داخل ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ناسا کی حالیہ تحقیق نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان کے کچھ علاقے جلد ہی ناقابل رہائش ہو جائیں گے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سطح سمندر میں اضافے کے باعث کراچی جو کہ 200 ملین کی آبادی کے ساتھ پاکستان کا سب سے بڑا معاشی اور صنعتی مرکز ہے 2060 تک سمندر کے پانی میں ڈوب جانے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیکب آباد کو دنیا کا گرم ترین شہر سمجھا جاتا ہے وہ بھی پانی کی زد میں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے شدید بارشیں ہو رہی ہیں جس سے سندھ جیسے بڑے دریائوں پر مزید بوجھ پڑتا ہے۔ مہر کاشف نے کہا کہ خطے میں موسم کی شدید تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان دنیا بھر میں سب سے زیادہ متاثرہ آٹھواں بڑا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ گلوبل وارمنگ ایک حقیقت ہے لیکن غریب ممالک کو بڑے اخراج کرنے والوں کے کی وجہ سے قربانی کا بکرا نہیں بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تباہی بلاشبہ اس سے جڑی ہوئی ہے، درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ گرمی کی لہریں دنیا کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہیں اور دنیا کے کچھ حصے اتنے گرم ہو رہے ہیں کہ وہاں زندگی ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا اور دنیا بھر کے معروف اخبارات بین الاقوامی کھلاڑیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ پاکستان کو بچانے اور اس کے ساتھ انصاف کے لیے آئیں اور وہ ایک معیاری نظام لانے کے بجائے ترقی پذیر ممالک سے یہ نہ کہیں کہ چیریٹی پر بھروسہ کریں۔

وائس چانسلر ڈاکٹر سید حبیب علی بخاری نے کہا کہ چند روز قبل گورنر پنجاب نے مری میں تین روزہ وائس چانسلرز کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی پر ایک اعلیٰ سطحی کنسورشیم تشکیل دیا ہے جس نے موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی آفات سے بچنے کے لیے ایک قابل عمل منصوبہ بندی پر کام شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنسورشیم دو ماہ کے اندر گورنر کو اپنی سفارشات پیش کرے گا جس پر عمل درآمد سے قبل طویل غور و حوض کیا جائے گا۔