اقوام متحدہ۔6جنوری (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے کہا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ سال سیلاب کی تباہ کاریوں سے 3کروڑ 30لاکھ افراد متاثر ہوئے جس کے باعث مزید 90لاکھ افراد کے غربت میں جانے کا خدشہ ہے۔ پاکستان میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ریزیڈنٹ ریپریزنٹیٹو کیوٹ اسٹبی نے کہا کہ ہمارا اندازہ ہے کہ پاکستان میں گزشتہ مون سون کے دوران آنے والے سیلاب کی وجہ سےمزید تقریباً 90لاکھ افراد غربت میں جا سکتے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے آئندہ ہفتے جنیوامیں ایک روزہ انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائیمیٹ ریزیلئنٹ پاکستان کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں متعدد ممالک کے سربراہان اور درجنوں ممالک کے اعلیٰ مندوبین شرکت کریں گے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اگرچہ پاکستان میں اس طرح کا سیلاب پہلے نہیں آیا لیکن ایسا ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے دیگر ممالک میں بھی ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچا اور اگلے سیزن کے لیے فصلیں کاشت نہیں ہو سکیں جس کے باعث زرعی اجناس اور غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہونے سے نہ صرف غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ہوا بلکہ غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد 70لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 46لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے لئے پاکستان کے مستقل نمائندہ خلیل ہاشمی نے کہا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے سیلاب کے باعث 3کروڑ 30لاکھ افراد متاثر ہوئے جن میں سے تقریباً 80 لاکھ افراد اب تک بے گھر ہیں کیونکہ بعض علاقوں میں سیلاب کا پانی اب بھی کم نہیں ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت متاثرین کی سب سے فوری ضرورت رہائش، زراعت اور ذریعہ معاش ہے جو فوری انسانی ضرورت ہے ۔ انہوں نےجنیوا میں پیر (9جنوری)کو ہونے والی اعلی سطحی کانفرنس کے موقع پر کہا کہ کانفرنس کی مشترکہ میزبانی پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کریں گے۔
کانفرنس کا مقصد سرکاری اور نجی شعبوں کے رہنماؤں کو اکٹھا کرنا اور پاکستان میں گزشتہ سال تباہ کن سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں کے لیے مالی اور بین الاقوامی مدد فراہم کرنا اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی اور تعمیر نو ہے۔پاکستان کی وزارت خارجہ میں اقوام متحدہ کے ڈویژن کے سربراہ سید حیدر شاہ نے اسلام آباد سے زوم کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے ، بحالی اور تعمیر نو میں مدد کیلئے 16ارب ڈالر سے زائد امداد کی ضرورت ہوگی۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو صرف ایک سال کا منصوبہ نہیں ہے۔
بحالی اور تعمیر نو کے لیے ضروریات کی سٹریٹجک بحالی کے مزید 4 اہداف میں درجہ بندی کی گئی جس میں حکومت کی صلاحیت سازی، جامع تعمیر نو، صنفی مسائل اور معاش شامل ہیں۔ کیوٹ اسٹبی نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب کے باعث 20لاکھ گھر 13ہزار کلومیٹر سے زائد سڑکیں ، 3ہزار کلومیٹر سے زائد ریلوے ٹریک ،439پل ، تباہ ہوئے اور نقصان پہنچا ، 40لاکھ ایکڑ زرعی تباہ ہوا اور نقصان پہنچا جبکہ 10 لاکھ سے زیادہ مویشی مر گئے۔ انہوں نے کہا کہ کئی علاقوں میں اب بھی سیلابی پانی کھڑا ہے جس کے باعث بہت سے لوگ معمول کی زندگی کی طرف واپس نہیں جا سکتے یہی وجہ ہے کہ وہ انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔