پاکستان میں نئےسال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم شروع ہو گئی،چار کروڑ بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے اور وٹامن اے کی خوراک دی جا رہی ہے، وزارت صحت

63

اسلام آباد۔11جنوری (اے پی پی):پاکستان میں سال 2021 کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم پیر سے شروع ہو گئی ہے جبکہ اس مہم میں پانچ سال تک کے چار کروڑ بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلائے جائیں گے جبکہ 6 سے 59 ماہ کے بچوں کو وٹامن اے کی خوراک بھی دی جا رہی ہے،اس خوراک سے بچوں کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوگا اور پولیو و دیگر بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوگی، اس مہم میں 2 لاکھ 85 ہزار فرنٹ لائن ورکرز کورونا سے بچائو کیلئے حفاظتی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کرتے ہوئے گھر گھر جا کر مہم میں حصہ لے رہے ہیں، پولیو ورکرز نہ صرف ماسک اور سینیٹائزر کا استعمال کریں بلکہ سماجی فاصلے کو بھی یقینی بنائیں تاکہ کورونا کے پھیلائو کا سدباب ہوسکے۔ پیر کو وزارت کی طرف سے جاری بیان میں وزیراعظم کے معاون برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ہمارا مقصد بچوں کو بروقت ویکسین دینا یقینی بنانا ہے۔ ویکسین سے ہمارے بچوں کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوگا اور اس طرح وہ بہتر طور پر پولیو سمیت دوسری بیماریوں کا مقابلہ کرسکیں گے۔ حکومت ملک کو پولیو سے پاک بنانے کیلئے پرعزم ہے اور اس کیلئے تمام مکتبہ فکر اور خصوصی طور پر والدین کے تعاون کی ضرورت ہے کہ وہ پانچ سال تک کے بچوں کو ویکسینیشن یقینی بنائیں۔بیان کے مطابق 2020 میں حاصل کیے گئے اہداف کی بنیاد پر 2021 وائرس پر قابو پانے کیلئے سازگار ہے۔ پولیو پروگرام نے 2020 میں کامیابی سے چھ پولیو مہمات کا انعقاد کیا ہے۔ ان مہمات میں پولیو ورکرز کا کردار قابل تحسین رہا جنہوں نے کورونا وائرس سے بچائو کیلئے حفاظتی تدابیر پر سختی سے عمل کرتے ہوئے مطلوبہ اہداف کو ممکن بنایا ہے۔کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا ہے کہ2020 میں حاصل کی گئی کامیابی کو اس سال بھی جاری رکھیں گے۔ پولیو مہمات سمیت حفاظتی ٹیکہ جات کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ بار بار مہمات بچوں کی قوت مدافعت میں اضافہ کا باعث ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سال 2021ئ میں وائرس پر قابو پانے کیلئے بہترین نتائج کی توقع ہے۔ پولیو پروگرام کو لیڈرشپ کا تعاون حاصل رہے گا اور توقع ہے کہ تمام مکتبہ فکر پچھلے سال کی طرح اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ سال 2021کی مہمات کی خاص بات یہ ہے کہ مہمات افغانستان کے ساتھ ایک ہی وقت میں ہوں گی جس سے بڑے پیمانے پر وائرس پر قابو پایا جاسکے گا۔