اسلام آباد ۔ 4 مارچ (اے پی پی) پاکستان نے عالمی امن و استحکام کے لئے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے، امن چاہتے ہیں مگر امن کی ہماری خواہش کو کمزوری سمجھنے کی غلطی نہیں ہونی چاہیے، فروری 2019ء کو پاکستان نے یہ ثابت کر دیا تھا کہ وہ کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، وسطی ایشیاء ،افغانستان اور مشرق وسطیٰ کے تناظر میں پاکستان کی اہمیت مسلمہ ہے، سکیورٹی اور دیگر چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے جامع حکمت عملی وضع کرنا ضروری ہیں، پاکستان کو اپنی معیشت کو ٹیکسٹائل کی بجائے ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت سے منسلک کرنا ہوگا، مشرق وسطیٰ میں مداخلت کئے بغیر پاکستان اپنا مثبت اور تعمیری کردار ادا کررہاہے، سی پیک نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے لئے گیم چینجر ہے، بین الاقومی توجہ سے کشمیری عوام کے مسائل اور مصائب کم ہوسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار بدھ کویہاں عالمی سٹریٹیجک خطرات اور رد عمل پر بین الاقوامی کانفرنس سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی اس موقع پرمہمان خصوصی تھے۔ پاک فضائیہ کے سابق سربراہ ایئرچیف مارشل (ر) کلیم سعادت نے کہا کہ پاکستان نے عالمی امن و استحکام کے لئے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے، پاکستان1979ء سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کررہا ہے، 28 سے زیادہ ممالک میں اقوام متحدہ کے امن آپریشن میں پاکستان کی افواج نے حصہ لیا جن میں ہمارے آفیسر اور جوان بھی شہید ہوئے۔ گزشتہ دو عشروں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے ہمیں خطرات کا سامنا رہا، پاکستان کے شہری شہید ہوئے، ہم نے قربانیاں دی ہیں تاہم یہ امر افسوسناک ہے کہ دنیا نے ان قربانیوں کی اس طرح تائید نہیں کی جس طرح کرنی چاہیے تھی۔ پاکستان کے عوام پر عزم ہیں اور وہ استقلال کا مظاہرہ کر رہے ہیں، ہم ایک قابل یقین مستقبل کے لئے پر امید ہیں۔ پاکستان امن چاہتا ہے مگر امن کی ہماری خواہش کو کمزوری سمجھنے کی غلطی نہیں ہونی چاہیے۔ 27 فروری 2019ء کو پاکستان نے یہ ثابت کردیا تھا کہ وہ کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت گزشتہ سال پاک فضائیہ نے اپنی پیشہ وارانہ اپنی سبتقت کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے ہمیشہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے کیونکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ جنگ اور محاذ آرائی خطے کے مفاد میں نہیں ہے۔ پاک فضائیہ کے سابق سربراہ نے کہا کہ 5 اگست کے بھارت کے یکطرفہ اقدامات کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال مزید تشویش ناک ہوگئی ہے،80 لاکھ سے زائد کشمیریوںکو محاصرے میں رکھا گیا ہے، وہاں پر نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے ، پاکستان نے بارہا بین الاقوامی برادری کو ان خطرات سے آگاہ کیا ہے۔ پاکستان میں سابق امریکی سفیر کیمرون منٹر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں اہم ملک ہے، وسطی ایشیا،افغانستان اور مشرق وسطیٰ کے تناظر میں پاکستان کی اہمیت مسلمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کو ماحولیاتی ، بائیوٹیک و دیگر ٹیکنالوجیز اور گورننس سمیت تین اہم مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، نئے عالمی نظام میں عالمی تجارتی تنظیم اور اقوام متحدہ کے ادارے کو بھی چیلنجز کا سامنا ہے، ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور سفیر انہوں نے ہمیشہ پاکستان کے مسائل سے امریکی حکومت کو آگاہ کیا ہے، امریکا نے پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافہ کے لئے کئی اقدامات کئے۔ پاکستان کے نوجوانوں کو آئی ٹی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مہارت حاصل کرنا ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اپنی معیشت کو ٹیکسٹائل کی بجائے ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت سے منسلک کرنا ہو گا۔ انہوں نے خطے کی صورتحال کا بھی تفصیل سے ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن ضروری ہے۔ سابق وزیر خارجہ انعام الحق نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ دور میں سلامتی کی حرکیات تبدیل ہو گئی ہیں،کرونا وائرس اور دیگر وبائیں عالمی معیشت کو متاثر کر رہی ہیں، حالیہ کرونا وائرس کی وجہ سے عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اور دیگر چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے جامع حکمت عملی وضع کرنا ضروری ہیں۔ سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے امریکا اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر دنیا کے امن واستحکام کے لئے کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات دیرینہ ہیں۔ پاکستان نے چین اور امریکا کو ملانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ماضی میں پاکستان اور چین کے درمیان فوجی اور سٹریٹیجک نوعیت کے تعلقات تھے، حالیہ برسوں میں ان تعلقات کو قریبی معاشی تعلقات کو اشتراک کار میںتبدیل کیا گیا ہے۔ سی پیک نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے لئے گیم چینجر ہے ۔ سی پیک کے دائرہ کار میں بھی وسعت آرہی ہے ۔ اس کے تحت نئے اقتصادی اور صنعتی زون تعمیر ہو رہے ہیں۔ ا