پاکستان نے ڈبلیو ایچ او، ایف اے او اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے ون ہیلتھ یونٹ کا آغاز کر دیا

4
Asian Development Bank
Asian Development Bank

اسلام آباد۔28جون (اے پی پی):پاکستان نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، خوراک و زراعت کی عالمی تنظیم (ایف اے او) اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے تعاون سے وبائی امراض کے خلاف تیاری اور ردعمل کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے 18.7 ملین ڈالر کے منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔ اس اقدام کے تحت ملک بھر میں”ون ہیلتھ یونٹس” قائم کیے جائیں گے، جس میں انسانی، جانوروں اور ماحولیاتی صحت کے شعبوں کو مربوط طریقے سے جوڑا جائے گا۔ وزارت قومی صحت خدمات، ضوابط و رابطہ کی قیادت اور قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کی معاونت سے چلایا جانے والا یہ منصوبہ انسانی، جانوروں اور ماحولیاتی صحت کے نظاموں کے درمیان مربوط اقدامات کی فوری ضرورت پر زور دیتا ہے۔

اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں وزارتوں کے سینئر حکام، صوبائی حکام اور ترقیاتی شراکت داروں سمیت 70 سے زائد اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر محمد سلمان نے کہا کہ یہ این آئی ایچ کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ وہ ون ہیلتھ سیکرٹریٹ کی میزبانی کرے گا۔ یہ اقدام ہماری بنیادی صلاحیتوں ، خاص طور پر نگرانی، لیبارٹری سسٹمز اور ورک فورس کی ترقی کے شعبوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا تاکہ ہم مستقبل میں کسی بھی وبائی خطرے کے لیے بہتر طور پر تیار رہیں۔ پاکستان کی یہ حکمت عملی قومی ایکشن پلان برائے صحت سلامتی (این اے پی ایچ ایس) اور بین الاقوامی صحت ضوابط (آئی ایچ آر) کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جس میں ون ہیلتھ کے نقطہ نظر کو ترجیح دی گئی ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ انسانوں میں پھیلنے والے 75 فیصد سے زائد نئے انفیکشنز جانوروں سے پھیلتے ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلی اور اینٹی مائکروبیل مزاحمت کے بڑھتے ہوئے خطرات نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ ون ہیلتھ یونٹس مربوط بیماریوں کی نگرانی، ابتدائی انتباہی نظام، شعبہ جاتی ڈیٹا شیئرنگ، لیبارٹری کی صلاحیت اور ورک فورس کی تربیت کو مضبوط بنائیں گے۔ یہ یونٹس موجودہ حکومتی نظاموں کے اندر کام کریں گے اور واضح مینڈیٹ اور گورننس فریم ورک کے تحت چلائے جائیں گے۔ ایف اے او کی پاکستان میں نمائندہ فلورنس رولے نے کہا کہ پینڈیمک فنڈ ہمیں منصوبہ بندی سے عمل اور عہد سے مربوط کام کی طرف لے جاتا ہے۔

یہ جانوروں سے پھیلنے والی بیماریوں کے کنٹرول، خوراک کی حفاظت اور اینٹی مائکروبیل مزاحمت کے انتظام کے طویل المدتی اہداف کو عملی شکل دینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر ڈیپنگ لو نے اس کوشش کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کوویڈ۔ 19 وبائی مرض نے ہمیں یاد دلایا کہ مضبوط صحت کے نظام بنانا اب اختیاری نہیں رہا۔ ڈبلیو ایچ او پاکستان اور اس کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا پابند ہے تاکہ اگلے صحت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے جانیں بچائی جا سکیں۔

تقریب کے اختتام پر ایک قومی ون ہیلتھ سیکرٹریٹ قائم کرنے کا مشترکہ عزم کیا گیا، جسے صوبائی سطح پر مربوط میکانزم کی مدد حاصل ہوگی۔ یہ ڈھانچے مختلف شعبوں میں مشترکہ کارروائی کے لیے مستقل پلیٹ فارم کا کام کریں گے۔ پینڈیمک فنڈ کے 18.7 ملین ڈالر کے علاوہ اس اقدام میں 4.1 ملین ڈالر کی مشترکہ مالی اعانت اور 49.7 ملین ڈالر کی مشترکہ سرمایہ کاری بھی شامل کی گئی ہے، جو ایک محفوظ اور صحت مند مستقبل کی تعمیر کے لیے قومی اور بین الاقوامی عزم کو ظاہر کرتی ہے۔