پاکستان نے گزشتہ سال بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کی اپنی معمول کی شرح کو بہتر بنایا ، ڈبلیو یو ای این آئی سی

54

اسلام آباد۔2اگست (اے پی پی):پاکستان نے گزشتہ سال بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کی اپنی معمول کی شرح کو2020 کی نسبت زیادہ بہتر بنایا اور ’زیرو ڈوز‘ والے بچوں کی تعداد میں تقریباً50 فیصدکمی آئی ہے۔بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے کی قومی مہم کے حوالے سے عالمی ادارہ ،اقوام متحدہ اور یونیسف کے ملک میں بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کی کوریج کے اعداد شمار (ڈبلیو یو ای این آئی سی) کے تازہ ترین تخمینے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں ان بچوں کی تعداد جنہوں نے خناق، تشنج اور پرٹیوسس (ڈی ٹی پی 3 ) کے خلاف ویکسین کی 3 خوراکیں حاصل کیں (جو حفاظتی ٹیکوں کی کوریج کی پیمائش کرنے کے لئے ایک اہم پراکسی ہے)میں اضافہ ہوا اوریہ تعداد 2020میں کوروناکے باعث 77فیصدسے بڑھ کر اب 83 فیصد ہو گئی ہے۔

پاکستان نے 2018 سے 2021 کے درمیان خسرہ سے بچائو کی پہلی خوراک کی کوریج میں بھی 2 فیصد بہتر ی کی جبکہ 2021 میں تاریخ کی سب سے بڑی خسرہ/روبیلا مہم شروع کی ۔بچوں کی ویکسی نیشن میں پیشرفت اور زیرو خوراک والے بچوں کی تعداد میں کمی لانا ایک ایسے وقت میں قابل ذکر ہے جب کورونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر میں حفاظتی ٹیکوں سمیت صحت کی دیگر سہولیات کو متاثر کیا ہے۔

زیروخوراک والے بچے وہ ہوتے ہیں جو بنیادی ویکسین کی ایک خوراک سے بھی محروم رہتے ہیں،ایسے بچوں تک پہنچنا اوران کی آبادی کا تحفظ یقینی بنانا،نظام صحت میں پاکستان کی بہترین صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔پاکستان نے امیونائزیشن سروسزکی بحالی اورانہیں برقرار رکھتے ہوئے سروس ڈیلیوری کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، ہسپتالوں میں 24 گھنٹے حفاظتی ٹیکوں کی سہولت،بروقت فراہمی اور نیم شہری/ کچی بستیوں میں شام کے وقت اور ہفتے کے آخر میں ویکسی نیشن کے لیے شراکت داروں اور دیگر مشترکہ کوششوں کے ذریعے یہ متاثر کن نتائج حاصل کیے ہیں۔

پاکستان کی یہ کامیابی دیگر ممالک کے لیے ایک مثال ہے اور وہ بھی کووڈ۔19سے نمٹنے کے عزم کے ساتھ معمول کے حفاظتی ٹیکوں کا عمل بحال،برقرار اور بڑھا سکتے ہیں۔پاکستان نے گاوی اور کوویکس کے تعاون سے تقریباً 130 ملین افراد (کل آبادی کا تقریباً 56 فیصد) کو ابتدائی2خوراکیں لگائی ہیں۔کم آمدن والے ممالک کی طرف سے 4 ارب سے زائد کورونا ویکسین کے ساتھ، تاریخی پیمانے کے عالمی رول آؤٹ کے بعداب گاوی اور دیگرشراکت دار ممالک کی کوششوں میں تعاون پر توجہ مرکوز کریں گے تاکہ کورونا وائرس کی وباکے دوران معمول کے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام،زندگی بچانے والی ویکسین کا استعمال، طلب و رسد، بحالی اور کوریج کی توسیع میں معاونت جاری رکھنے کے موقع سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔

ہائی انپیکٹ کنٹریز کے لیے ویکسین الائنس(گاوی)کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر ٹوکنبو اوشین نے پاکستان کی اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کا عمل وسیع کرتے ہوئے ایک ایسے وقت میں متاثرکن پیشرفت حاصل کی ہے جب کورنا وائرس جیسی عالمی وبا نے صحت کی سہولیات کے ساتھ ساتھ حفاظتی ٹیکوں کا عمل بھی بری طرح متاثر کیاہے۔

وبائی امراض کے دوران حفاظتی ٹیکوں کے مراکز تک رسائی کم ہونے کے پیش نظر زیرو خوراک والے بچوں کی تعداد میں کمی لانا خاص طور پر اہم پیش رفت ہے جس سے ثابت ہوتاہے کہ صحت کی سہولیات کی فراہمی پاکستان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ یہ اقدام حکومت، صحت سے متعلقہ کارکنوں اور شراکت داروں کی استقامت کی نشاندہی کرتا ہے جنہوں نے کووڈ۔19 کے باوجود حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں ، ترجیح اور رسائی میں اضافہ کرکے اسے بہتر بنایا۔ ویکسین الائنس کے طورپر ہم پاکستان اور دیگر ممالک کے ساتھ کام جاری رکھیں گے ۔