اسلام آباد۔14اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کا سبز پاسپورٹ فلسطین کاز کا علمبردار ہے، ہمارے پاسپورٹ پر واضح درج ہے کہ یہ پاسپورٹ اسرائیل کے لئے کار آمد نہیں، فلسطین امت مسلمہ کا مشترکہ کاز ہے، پاکستان ہر عالمی فورم پر فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کرتا رہے گا۔ پیر کے روز قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ معراج شریف کے بابرکت سفر کا آغاز مسجد اقصیٰ سے ہوا تھا اور آج مسجد اقصیٰ ہماری راہ تک رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر ہم سب متفق ہیں، غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ اس حساس مسئلے پر سیاست اور پوائنٹ سکورنگ سے گریز کرتے ہوئے ہمیں عملی اقدامات کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے وہ فلسطینی بچہ یاد آ رہا ہے
جو خون میں لت پت اپنی آخری سانسیں لیتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ ”میں اوپر جا کر حضورﷺ کو بتائوں گا کہ کسی نے میری آواز نہیں سنی۔“ انہوں نے کہا کہ کم از کم آج ہمیں اپنے مسائل کو پس پشت ڈال کر فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنی چاہئے کیونکہ یہ ایک مشترکہ کاز ہے۔ عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستانی پاسپورٹ کی دنیا میں ایک منفرد پہچان ہے کیونکہ یہ دنیا کا واحد پاسپورٹ ہے جس پر واضح درج ہے کہ ”یہ پاسپورٹ اسرائیل کے لئے کار آمد نہیں“ ہمیں اپنے سبز پاسپورٹ پر فخر ہے، یہ قائداعظم محمد علی جناح کی پالیسی کا تسلسل ہے اور آج بھی پاکستان اس پالیسی پر قائم ہے، ہم اسرائیل کو نہ تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی کبھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ عالمی عدالت انصاف میں دائر کیا، اس مقدمے کی پاکستان نے بھرپور حمایت کی اور دفتر خارجہ کی جانب سے اس سلسلے میں پاکستان کا موقف بھی پیش کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ الجزیرہ ٹی وی نے فلسطین میں ڈھائے جانے والے مظالم کو عالمی سطح پر اجاگر کیا، ان کے کئی صحافی فلسطین میں شہید ہوئے لیکن انہوں نے حق و سچ پر مبنی اپنی رپورٹنگ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ پوری مسلم امہ کا ضمیر جگا رہے ہیں اور ہمیں ظلم کی حقیقت سے باخبر کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم کے ریاض میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے دوٹوک انداز میں پاکستان کا موقف پیش کیا اور واضح کیا کہ اسرائیل نسل کشی کر رہا ہے، جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے اور بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان 1967ءسے قبل کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حق میں ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔ اس موقف پر ہم آج بھی پوری طرح قائم ہیں۔ اس مسئلے پر خاموش رہنے والے افراد بھی ان مظالم میں برابر کے شریک سمجھے جائیں گے۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے فلسطین سے تعلق رکھنے والے 200 سے زائد میڈیکل طلباءکو تعلیم جاری رکھنے کی سہولت فراہم کی جنہیں ہاسٹل سمیت تمام تعلیمی سہولیات مہیاءکی جا رہی ہیں۔ یہ پاکستان کے احساس ذمہ داری کا ثبوت ہے۔ انہوں نے الخدمت فائونڈیشن کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے سینکڑوں ٹن امدادی سامان فلسطین روانہ کیا۔ اس حوالے سے این ڈی ایم اے نے بھی اہم کردار ادا کیا جبکہ اردن اور مصر میں موجود پاکستانی سفیروں نے ہزاروں ٹن امدادی سامان کی ترسیل کے لئے راستے کا انتظام کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے فلسطینی عوام تک بڑے پیمانے پر امداد پہنچائی اور اس کے لئے غیر معمولی اقدامات کئے گئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اس ضمن میں تین خصوصی اجلاس بلائے جن میں دونوں ممالک میں موجود سفیروں کو ہدایت دی گئی کہ امدادی سامان ہر صورت فلسطینی عوام تک پہنچنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی حکومت کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتے ہیں جس نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کیا اور ان تمام ممالک کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس مقدمے کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کاز ہمارے لئے بقاءکا مقدمہ ہے، مقدس سرزمین کے ساتھ ہمارا رشتہ روحانی، دینی اور نظریاتی ہے اور کوئی بھی پاکستانی یا مسلمان اس کاز سے لاتعلق نہیں رہ سکتا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے ایوان سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلہ پر متفقہ موقف اپنائے اور اس پر کسی قسم کی سیاست سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بطور وزیر اطلاعات یہ کوشش کریں گے کہ قومی اسمبلی کی کارروائی کی ویڈیوز ذرائع ابلاغ کے ذریعے فلسطینی عوام تک پہنچیں تاکہ انہیں یہ یقین ہو کہ پاکستان ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان سے فلسطین کے حق میں ایک مضبوط، متفقہ اور توانا آواز جانی چاہئے تاکہ دنیا کو پیغام ملے کہ پاکستانی قوم ہر حال میں فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہے اور ان شاءاللہ ہمیشہ ساتھ رہے گی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=581936