پاکستان کا فائدہ قانون کی بالادستی کویقینی بنانے میں ہے، طاقتوراورکمزورکیلئے ایک قانون ہونا چاہئیے، وزیراعظم عمران خان

180

اسلام آباد۔1نومبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہاہے پاکستان کا فائدہ قانون کی بالادستی کویقینی بنانے میں ہے، طاقتوراورکمزورکیلئے ایک قانون ہونا چاہئیے،اپوزیشن کا مفاد پاکستان کے مفاد کے خلاف ہے، عمران خان کبھی بھی ان ڈاکووں کومعاف نہیں کرے گا، اللہ کاشکر ہے کہ اگریہ لوگ آرمی چیف اورآئی ایس آئی کے چیف کے خلاف باتیں کررہے ہیں توان کومنتخب کرنے کامیرافیصلہ بالکل ٹھیک تھا، ڈاکوان کے خلاف بول رہے ہیں تو اس کامطلب ہے کہ وہ بالکل ٹھیک لوگ ہیں، آنیوالے دنوں میں دیکھیں گے کس کی ٹانگیں کانپتی ہیں اورکن کے ماتھوں پرپسینہ آتا ہے، ہماری سیکورٹی فورسزنے گزشتہ 15 بیس برسوں میں دہشت گردی کا کامیابی اورجرات کے ساتھ مقابلہ کیا اورملک کو محفوظ بنایا ، اس کی وجہ سے پاکستان کا وہ حال نہیں ہواجو باقی مسلمان ممالک کا ہوا، ہماری انٹلی جنس ایجنسیوں نے انتشارپھیلانے کی بھارتی کوششوں اورمنصوبوں کو پاش پاش کردیاہے۔اتوارکو گلگت میں گلگت بلتستان کی آزادی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا وزیراعظم نے کہاکہ وہ قوم کوبتانا چاہتے ہیں کہ ایک مضبوط فوج پاکستان کیلئے کتنی ضروری ہے،لیبیا سے لیکر، صومالیہ، یمن اورافغانستان میں تباہی مچی ہوئی ہے، ان ممالک میں جنگیں ہوچکی ہیں یاہورہی ہیں ،ان ممالک کے عوام مشکل میں ہیں اورمشکلات کا سامناکررہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کے مشرقی ہمسایہ ملک ہندوستان میں 73 برسوں میں ایک ایسی حکومت برسراقتدارآئی ہے جو سب سے زیادہ انتہاپسند ہیں، یہ مسلمانوں اورپاکستان سے نفرت کرنے والی حکومت ہے، نریندرمودی کی حکومت مسلمانوں کے خلاف اقدامات کررہی ہے، سیٹزن شپ اوررجسٹریشن کے بھارتی قوانین اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، ان قوانین کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان برابرکی حیثیت کے شہری نہیں ہے ۔5 اگست 2019 کو نسل پرست اورہندوواتواکے نظریہ کی پرچارک نریندرامودی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیرمیں جوکچھ کیا ہے اس کے تناظرمیں دیکھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں ایک مضبوط فوج اورسیکورٹی فورسز کا ہونا کتنا ضروری ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ کوئی ہفتہ ایسے نہیں گزرتا جب ہماری سیکورٹی فورسز کے جوان اپنی جانوں کی قربانی نہ دے رہے ہوں، سابق فاٹا سے لیکر بلوچستان اورکراچی میں ایک منصوبہ کے تحت ہونیوالی دہشت گردی کے مقابلہ کیلئے ہماری سیکورٹی فورسز کھڑی رہی اوراپنی جانوں کی قربانیاں دیں ۔ہم خوش قسمت ہیں کہ ہماری سیکورٹی فورسزنے گزشتہ 15 بیس برسوں میں دہشت گردی کا کامیابی اورجرات کے ساتھ مقابلہ کیا اورملک کو محفوظ بنایا ، اس کی وجہ سے پاکستان کا وہ حال نہیں ہواجو باقی مسلمان ممالک کا ہوا، ہم اپنی سیکورٹی فورسز کوداددیتے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں پتہ ہے کہ مودی حکومت پاکستان میں دہشت گردی کی شکل میں نہیں بلکہ عالموں کوقتل کرکے شیعہ سنی فسادات کے ذریعہ انتشارپھیلانے کی کوششیں کررہی ہے، کلبھوش یادیونے بتایا تھا کہ کس طرح بھارت بلوچستان اورکراچی میں دہشت گردی اورانتشارپھیلانے کی کوشش کرتارہا۔وزیراعظم نے کہاکہ وہ پاکستان کی انٹلی جنس ایجنسیوں کو داددیتے ہیں کہ انہوں نے ان کے انتشارپھیلانے والے عزائم اورمنصوبوں کوپاش پاش کردیا۔وزیراعظم نے کہاکہ اپنے آپ کو جمہوری اورسیاستدان کہنے والے لوگوں نے فوج اورعدلیہ کو ڈس کریڈٹ کرنے کاپورامنصوبہ بنایا ہواہے، جب میں وزیراعظم بنااورقوم سے پہلی بارخطاب کیا تومیں کہاتھا کہ جن لوگوں نے 30 سالوں سے ملک کولوٹا اورپیسہ بیرون ممالک منتقل کیا یہ اکھٹے ہوں گے، ان کوپتہ تھا کہ ہماری 22 سالہ جدوجہد اس نکتہ پرتھی کہ جب تک کرپشن ہے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، دوسری بات یہ ہے کہ جس چیزمیں پاکستان کافائدہ ہے اس میں ان کانقصان ہے، اورجس چیز میں ان کا نقصان ہے اس میں پاکستان کافائدہ ہے،ان کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح مجھے بلیک میل کرے اورمیں ان کواین آر اودیدوں۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کا فائدہ قانون کی بالادستی کویقینی بنانے میں ہے، طاقتوراورکمزورکیلئے ایک قانون ہونا چاہئیے،صرف یہ نہیں کہ وہ غریب لوگ جومجبوری میں چوری کرے وہ جیلوں میں جائے اوربڑے بڑے ڈاکووں کواین آراومل جائے اوروہ دندناتے پھریں اورباربارآکرپھرملک کولوٹے ، قانون کی بالادستی کامطلب سب کیلئے ایک قانون ہونے میں ہے،۔ وزیراعظم نے کہاکہ ان لوگوں کا مفاد پاکستان کے مفاد کے خلاف ہے، یہ ثابت بھی ہواہے ، یہ سب اکھٹے ہوگئے ہیں، اوربلیک میلنگ کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے معیشت پرمجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی ، پھرکہاکہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے ہم نے کہاکہ جتنے حلقے کھولناہے کھول دیتے ہیں۔اللہ کاشکرہے کہ جس معیشت کویہ دیوالیہ ہونے کے قریب چھوڑ گئے تھے وہ درست سمت میں گامزن ہوچکی ہے،معیشت کودرست اورمضبوط بنانے کیلئے ہم اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، ان لوگوں نے پھرکورونا پرکوشش کی ، آج دنیا اعتراف کررہی ہے کہ جس طرح پاکستان کورونا سے نکلا ہے شائد ہی کوئی ملک نکلا ہوں، فیٹف پرہندوستان پاکستان کوبلیک لسٹ میں ڈالنے کی پوری کوشش کررہاتھا، اس پربھی اپوزیشن نے بلیک میل کرنے کی کوشش کی، اس پربھی میں بلیک میل نہیں ہوا، اس ناکامی کے بعد انہوں نے پاکستان کی فوج ، آرمی چیف اورآئی ایس آئی کے سربراہ پربندوقیں تان لیں ہیں، میں اللہ کاشکراداکرتا ہوں کہ اگریہ لوگ آرمی چیف اورآئی ایس آئی کے چیف کے خلاف باتیں کررہے ہیں توان کومنتخب کرنے کامیرافیصلہ بالکل ٹھیک تھا،اگریہ ڈاکوان کے خلاف بول رہے ہیں تو اس کامطلب ہے کہ وہ بالکل ٹھیک لوگ ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ ملسمانوں کی یہ تاریخ رہی ہے کہ انہیں سب سے زیادہ نقصان ذاتی مفاد کیلئے فائدہ اٹھانے والے میرجعفر اورمیرصادق جیسے لوگوں نے پہنچایا ہے، قران کریم میں منافق کا درجہ کافرسے نیچےرکھا گیاہے، جنگ خندق میں نبی کریمﷺ کفارمکہ کے ساتھ ساتھ منافقین کا مقابلہ بھی کررہے تھے اسلئے اللہ نے کہاکہ منافق کا درجہ کافر سے نیچے ہوتا ہے ، آج ہم پاکستان میں میرجعفر، میرصادق اورمیرایازصادق کامقابلہ کررہے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جوآج نریندرامودی کی زبان بول رہے ہیں، دنیا نے دیکھا کہ کس طرح پلوامہ کے واقعات کے بعد پاکستان نے کس طرح کا طرزعمل دکھایا، مجھے کئی سربراہان مملکت کی طرف سے مبارکبادکے پیغامات موصول ہوئے تھے،یہ لوگ کہہ رہے کہ پاکستان نے ڈرکی وجہ سے یہ فیصلہ کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ ان کامقصد یہ ہے کہ کسی نہ کسی طرح عمران خان بلیک میل ہوکران کی لوٹی ہوئی اربوں روپے کی رقم جو یہ لوگ باہرلیکرگئے ہیں ان کیلئے این آر اودیا جائے ، میں ساری قوم کو کہتاہوں کہ عمران خان کبھی بھی ان ڈاکووں کومعاف نہیں کرے گا۔وزیراعظم نے کہاکہ یہ عدلیہ میں کوشش کررہے ہیں کہ ایک جج کواوپرچڑھا دیں، جب حدیبیہ پیپرکے کیس میں ان کومعاف کیا گیا تو وہ عدلیہ ٹھیک تھی، لیکن جب ان کے خلاف 5 ججوں پرمشتمل بینچ کا فیصلہ آتا ہے، جب باہربھاگے ہوئے شخص کے خلاف منی لانڈرنگ کا فیصلہ آتا ہے توتب عدلیہ بری بن جاتی ہے، اسی طرح فوج کے اوپردباﺅ ڈالاگیاہے یہ صرف اورصرف کوشش ہے کہ کسی طرح ہم دباو میں آکر انہیں معاف کردیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ معیشت پرہم زورلگارہے ہیں اوریہ سلسلہ جاری رہے گا، معیشت کی سمت درست ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ قانون کی بالادستی پراب پورازورلگائیں گے، ریاست کے اداروں کے ذریعہ قانون کی بالادستی کویقینی بنایا جائیگا، دباﺅ ڈالنے والوں کو قانون کے نیچھے لائیں گے۔وزیراعظم نے کہاکہ آنیوالے دنوں میں دیکھیں گے کس کی ٹانگیں کانپتی ہیں اورکن کے ماتھوں پرپسینہ آتا ہے۔ وزیراعظم نے گلگت بلتستان کی آزادی کے دن کے موقع پرگلگت بلتستان کے عوام کومبارکباددی اورکہاکہ ان کیلئے خوشی کا مقام ہے کہ وہ دوسری مرتبہ گلگت بلتستان کی آزادی پریڈ میں شریک ہورہے ہیں، جب تک میں وزیراعظم ہوں میری کوشش ہوگی کہ خوشی کا یہ دن گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ گزاروں۔وزیراعظم نے کہاکہ گلگت بلتستان میں پہلی بارسکول کی ٹریکنگ ٹیم کے ساتھ اس وقت آئے تھے جب شاہراہ قراقرم تعمیرہورہی تھی، یہ علاقہ ٹریکنگ کے حوالہ سے دنیا بھرمیں منفرد مقام کاحامل ہے، جس طرح کی ٹریکنگ اورپہاڑ اس علاقہ میں ہیں وہ دنیامیں کہیں بھی نہیں ہے۔وزیراعظم بننے کانقصان یہ ہواہے کہ اب ٹریکنگ جاری نہیں رکھ سکا۔وزیراعظم نے کہاکہ وہ گلگت بلتستان سکاوٹس اوران شہدا کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ڈوگرا راج کے خلاف جدوجہد کرکے اس علاقہ کوآزادکیا، میں گلگت بلتستان کے عوام کو آزادی کے دن کے موقع پرمبارکبادپیش کرتے ہیں ، وزیراعظم نے کہاکہ وہ گلگت بلتستان کے عوام کو گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے پربھی مبارکباد دینا چاہتے ہیں، یہ اس علاقہ کے نوجوانوں کا ایک بڑا اوردیرینہ مطالبہ تھا، ہم نے یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کومدنظررکھ کر کیاہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ علاقہ میں انتخابات کے موقع پروہ ترقیاتی منصوبوں پربات نہیں کرسکتے تاہم موجودہ حکومت کی ترقیاتی پالیسی کا محورمعاشرے کے غریب اورکمزورطبقات اوردہائیوں سے ترقی سے پیچھے رہنے والے سابق فاٹا، بلوچستان، پنجاب کے مغربی اضلاع ، اندرون سندھ اورگلگت بلتستان کو ترقی کے مرکزی دھارے میں لانا ہے، انشاءاللہ آنیوالے دنوں میں حکومت کا ترقیاتی پروگرام ان علاقوں کی طرف مرکوزہوگا