اسلام آباد۔15نومبر (اے پی پی):نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے جنگی اخلاقیات پر دنیا کی طرف سے د ہرے معیارات اور غزہ میں بچوں کے قتل کے عجیب و غریب اور غیر حقیقی جواز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی بربریت کی مثال قرون وسطیٰ کے دور میں بھی نہیں ملتی۔ وہ بدھ کو اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام سالانہ مارگلہ ڈائیلاگ سے خطاب کررہے تھے جس کا موضوع ’’ابھرتا ہوا عالمی ماحول : ہمارے مستقبل کیلئے سمت کا تعین‘‘ تھا۔
نگراں وزیراعظم نے کہاکہ اسرائیلی افواج ہسپتالوں میں مریضوں اور کمزوروں کو نشانہ بنا رہی ہیں، بچوں کا قتل کر رہی ہیں، اسرائیلی بچوں کی موت کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیلی اقدامات کا دفاع کرنے والےکچھ سفارتکاروں کے ساتھ اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اس دلیل پر اپنی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی غصے کو ٹھنڈا کرنے اور اس سے نمٹنے کے لئے کتنے فلسطینی بچوں کو قتل کرنا پڑے گا؟انہوں نے کہا کہ اب تک 4700 بچوں کو قتل کیا جا چکا ہے، وہ اپنی تسکین کیلئے مزید کتنے فلسطینی بچوں کو قتل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حضرت موسیٰ کے پیروکار ہونے کے دعویداروں کی جانب سے فرعون کے نقش قدم پر چلتے ہوئے معصوم بچوں کا قتل عام ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی بچے کا قتل قابل مذمت ہے۔ وزیر اعظم جو آئی پی آر آئی کے بورڈ کے رکن بھی رہ چکے ہیں، نے بھارت سمیت خطے کے ممالک کے ساتھ رابطوں کے امکانات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تجارتی روابط قائم کرنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹا تاہم باہمی فوائد کیلئے ہونے والی تجارت بھیک نہیں ہونی چاہئے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس طرح کے روابط سے پہلے، تنازعہ کشمیر پر بات کرنا ضروری ہے کیونکہ اس مسئلے کو حل کئے بغیر موجودہ بھارتی حکومت کے ساتھ معمول کے تعلقات رکھنا ایک چیلنج ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل توجہ کا متقاضی ہے
کیونکہ وعدوں اور اقوام متحدہ کی ضمانتوں کے باوجود کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت نہیں دیا جا سکا، اس مسئلے کو التواء میں رکھنا کوئی حل نہیں ہے۔ ہندوستانی سماج کو متاثر کرنے والے ہندوتوا نظریہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسی پالیسیاں تباہی کا نسخہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں جاری ظلم و ستم کے برعکس پاکستان میں اقلیتوں کی جڑیں گہری اور وہ دیگر قومیتوں کی طرح پاکستانی ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو نان سٹیٹ ایکٹرز کے چیلنج کا سامنا ہے لیکن ملک کسی کی مدد کے بغیر اس سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن کر ابھرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے برعکس پاکستان نے کبھی بھی تنازعات کو ہوا نہیں دی۔وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان اپنے زمینی اور معدنی وسائل کی صلاحیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی معیشت کو آگے بڑھانے کے لئے تیار ہے اور نوجوانوں کی ایک بڑی آبادی کی توانائیوں کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی وسائل اور فنی مہارت کے حوالے سے پاکستان میں کم سرمایہ کاری کی گئی ۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک جارحیت کے چیلنج سے بھی زیادہ ایک وجودی خطرہ بنتا جا رہا ہے
کیونکہ پاکستان میں حالیہ سیلاب نے کچھ چھوٹے تنازعات سے بھی زیادہ تباہی کی ہے، اس چیلنج پر کوئی ایک ملک تنہا قابو نہیں پا سکتا۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت قابل تجدید توانائی اور دیگر شعبوں میں منصوبے تشکیل دے رہی ہے جس کے لئے عالمی ہم آہنگی اور تعاون کی بھی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان ملکی، علاقائی اور عالمی سطح پر بات چیت کو متحرک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
قبل ازیں آئی پی آر آئی کے صدر سفیر رضا محمد نے بتایا کہ ڈائیلاگ میں چھ فورمز تھے۔اس تقریب میں آئی پی آر آئی کی تازہ اشاعت ’’بھارت میں اقلیتوں پر ظلم و ستم ‘‘ کا اجراء بھی کیا جس میں ہندوستانی اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کو اجاگر کیا گیا جنہیں وہاں ایک مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے وزیراعظم کو اس کتاب کی ایک کاپی بھی پیش کی۔