پاکستان سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، ترجمان دفتر خارجہ 

224
foreign Ministry
foreign Ministry

اسلام آباد۔13جنوری (اے پی پی):پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جموں و کشمیر کے عوام کی بلا امتیاز اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے جمعہ کو یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی ہر سطح پر حمایت جاری رکھے گا۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نوآبادیاتی طور پر اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے مختف حربے استعمال کررہا ہے اور وہ منظم طریقے سے کشمیریوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض حکام نے گزشتہ ماہ مقبوضہ علاقہ میں زمین کے لیز کے نئے قوانین متعارف کرائے جس سے مقامی کسانوں، ہوٹل والوں اور تاجروں کو ان کی طویل عرصے سے لیز پر موجود زمینوں سے محروم کردیا گیا، بھارتی قابض انتظامیہ نے کارکنوں اور مزاحمتی رہنماو¿ں کی جائیدادوں کو سیل یا قرق کرنے کی مہم بھی تیز کردی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ترمیم شدہ لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت غیر کشمیری تجارتی اور دیگر غیر زرعی مقاصد کے لیے زرعی زمین خرید سکتے ہیں، بھارتی فوج کو مقبوضہ کشمیر کے کسی بھی حصے میں زرعی اراضی اور رہائشی علاقوں کو سٹریٹجک قرار دینے کے بعد ان پر قبضہ کرنے کے وسیع اختیارات دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق 430000 کنال سے زیادہ اراضی پہلے ہی بھارتی فوج اور نیم فوجی دستوں کے غیر قانونی قبضے میں ہے، یہ اقدام بھارت کی نوآبادیاتی آبادکار ذہنیت اور کشمیر کی سرزمین پر کنٹرول کو بڑھانے کے اس کے عزائم کا ایک اور مظہر ہے جو بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں میں باہمی مفاد پر مبنی تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے، حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں پاکستان کو ملنے والی امداد موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے خرچ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف متحدہ عرب امارات کا دو روزہ دورہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کی دعوت پر کررہے ہیں، وزیر اعظم نے دورے کے دوران متحدہ عرب امارات کے صدر اور وزیر اعظم کے علاوہ متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد آل مکتوم سے ملاقاتیں کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے رہنمائو ں نے ان ملاقاتوں کے دوران پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا اور تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں میں باہمی فائدہ مند تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ فریقین نے دوطرفہ سرمایہ کاری تعاون کو وسعت دینے، شراکت داری کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے مواقع تلاش کرنے کے لیے پاکستانی اور اماراتی تاجروں اور سرمایہ کاروں سے ملاقات کررہے ہیں، وزیر اعظم متحدہ عرب امارات کا دو روزہ دورہ مکمل کرکے آج ہی وطن واپس پہنچیں گے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ رواں ہفتے پاکستان نے جنیوا میں ڈونرز کانفرنس منعقد کی جس میں عالمی برادری اور مالیاتی اداروں نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لئے دل کھول کر مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امداد موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے خرچ کی جائے گی۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کابل میں ہونے والے دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی دونوں ممالک کے لئے خطرہ ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل وقت میں افغانستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور 16 سے 20 جنوری تک سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے 53 ویں سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاسوں میں باقاعدہ شرکت کررہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان فورم میں عالمی اقتصادی اہمیت کے مسائل پر اپنا نقطہ نظر پیش کرے گا۔ وزیر خارجہ اور وزیر مملکت سیاسی رہنمائوں، کارپوریٹ ایگزیکٹوز، بین الاقوامی اداروں کے سربراہان، میڈیا اور سول سوسائٹی کی سرکردہ شخصیات سمیت شرکت کرنے والی اہم شخصیات سے بھی ملاقات کریں گے۔

ترجمان نے کہا کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں دہشت گردی کی کارروائی کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ دہشت گردی پاکستان اور افغانستان دونوں کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے لیے اجتماعی ردعمل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے عوام کے ساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی کا اعادہ کیا اور علاقائی امن اور استحکام کے لیے افغانستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے ہمارے گہرے عزم کو اجاگر کیا۔