پاکستان کی ترقی پذیر ممالک کے لیے 10 کھرب ڈالر کے قرضوں میں ریلیف کی تجویز

153
پاکستان کی ترقی پذیر ممالک کے لیے 10 کھرب ڈالر کے قرضوں میں ریلیف کی تجویز

نیو یارک ۔15جولائی (اے پی پی):پاکستان نے قرضوں میں جکڑے ترقی پذیر ممالک کے لئے دس کھرب ڈالر کے قرضوں میں ریلیف اور اس مقصد کے لئے گلوبل ڈیٹ اتھارٹی اور ایک آزاد کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کے قیام کی تجویز پیش کی ہے ۔

یہاں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں گزشتہ روز وزارتی گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے سرکاری ترقیاتی امداد( او ڈی اے) کے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے "مارشل پلان” پر بھی زور دیا ۔انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق سالانہ ایک ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جس میں سے 70فیصد ترقی پذیر ممالک میں کی جانی چاہئے تاکہ عالمی سطح پر پائیدار انفراسٹرکچر کی طرف منتقلی کو یقینی بنایا جا سکے۔’’2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف کی کامیابیوں کو تیز کرنا،

جاری بحرانوں سے نمٹنا اور چیلنجوں پر قابو پانا‘‘ کے عنوان سے وزارتی گول میزکانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے، وزیر احس اقبال نے کہا کہ دنیا کو سہ جہتی بحران کا سامنا ہے کیو نکہ کووڈ۔ 19، موسمیاتی تبدیلی، اور تنازعا ت پائیدار ترقی کے اہداف کی طرف ایک دہائی میں ہونے والی پیشرفت کو پلٹ دیا ہے ۔

کئی دہائیوں کی مسلسل کمی کے بعد، انتہائی غربت عروج پر ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 255 ملین کل وقتی ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی معیشت کے حجم میں کمی 5 فیصد اور بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے معیشت کے حجم میں کمی 15 سے 20 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ یوکرین میں موجودہ جنگ اور اس کے ساتھ پابندیاں غریبوں کے لیے انتہائی منفی اثرات کی حامل ہیں کیونکہ اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

خوراک اور متعلقہ اشیا، بشمول کھاد، کی فراہمی کم ہو گئی ہےجوغریب ترین لوگوں اور غریب ترین ممالک کے لیے ناقابل برداشت ہے۔موسمیاتی تباہی نے پہلے ہی بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے ترقیاتی لاگت میں اضافہ کر دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ قرضوں کے غیر پائیدار بوجھ، بلند قرضے کی لاگت اور افراط زر کے پس منظر میں ہو رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں سے 60 فیصد پہلے ہی قرضوں کی پریشانی کے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ ترقی پذیر دنیا کو درپیش موجودہ بحران کا جواب دینے کے لیے سیاسی عزم پیدا کرے۔ ہمیں ترقی پذیر ممالک کی خوراک، توانائی اور سلامتی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہنگامی ایکشن پلان کو اپنانا اور نافذ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے تمام ممالک خصوصا ترقی پذیر ممالک کو مساوی بنیادوں پر خوراک اور توانائی کی فراہمی تک رسائی ملنی چاہیے۔ہمیں امید ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل یوکرین اور روسی فیڈریشن دونوں سے خوراک کی فراہمی تک رسائی کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی سفارتی کوششوں میں کامیاب ہوں گے۔انہوں نے بشمول اس مقصد کے لیے ایک بین الاقوامی فنڈ سیٹ اپ کے ذریعے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کے لیے خوراک، توانائی اور دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں کو اعتدال پر لانے بھی زور دیا۔سب سے زیادہ شدید متاثرہ ترقی پذیر ممالک کو تجارتی اور سرکاری قرضوں کی ادائیگیوں پر فوری ریلیف فراہم کیا جانا چاہیے تاکہ وہ سماجی و اقتصادی بحران سے بچ سکیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ کووڈ۔ 19 کی وبا کو شکست دینے کے لیے ایک متوازی کوشش کی ضرورت ہے۔ ویکسین کی مساوی طور پر فراہمی اور رسائی کو یقینی بنایا جانا چاہیے اور ویکسین کی تیاری کو بڑھایا جانا چاہیے، اور تمام ممالک، خاص طور پر افریقہ اور دیگر جگہوں پر جو پیچھے رہ گئے ہیں، ان میں تقسیم کو تیز کیا جانا چاہیے۔ہمیں پائیدار ترقی اور موسمیاتی اہداف کو نافذ کرنے کے لیے طویل مدتی مالیات کو متحرک کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

احسن اقبال نے کلائمیٹ فنانس میں سالانہ 100 بلین ڈالر فراہم کرنے کے وعدے پورے کرنے کا مطالبہ کیا، ترقی پزیر ممالک کو ان متعدد بحرانوں کا جواب دینے کے لیے لیکویڈیٹی اور مالی معاونت کو یقینی بنانے کے لیے فراہم کی جانی چاہیے۔انہوں نے ترقی پذیر ممالک کو پائیدار ترقی کے اہداف کی کامیابیوں کو فروغ دینے کے لیے بنائے گئے قابل عمل بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی ایک پائپ لائن تیار کرنے میں مدد کرنے کے لیےاقوام متحدہ کے نظام، کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں اور دیگر اداروں کو استعمال کرنے کی تجویز پیش کی۔انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو بین الاقوامی تجارت میں مساوی مواقع دیئے جانے چاہیئیں ۔

عالمی تجارتی نظام کو پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ احسن اقبال نے ابھرتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت کی صلاحیت کو حاصل کرنے کی تجویز بھی پیش کی، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ شمال۔جنوب ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے اور مشرق۔مغرب ڈیجیٹل تقسیم کو روکنے کی ضرورت ہے۔