اسلام آباد۔27جولائی (اے پی پی):پاکستان نے لائن آف کنٹرول کو عبور کرنے سے متعلق بھارتی وزیر دفاع کے اشتعال انگیز بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریمارکس بھارت کی جانب سے اپنے پڑوسی ممالک بالخصوص پاکستان کے خلاف دشمنی کی عکاسی کرتے ہیں۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے جیسا کہ فروری 2019 میں بھارت کی غلط مہم جوئی کے جواب میں اس کا بھرپور جواب دیا گیا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بھارت کے سیاسی رہنمائوں اور اعلیٰ فوجی افسران نے آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے بارے میں اس طرح کے انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور پرفریب بیانات دیئے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ قوم پرستی اور پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دے کر سیاسی مقاصد کے لیے بیان بازی کو معمول بنایا گیا ہے۔ پاکستان کو بھارتی سیاسی معاملات میں گھسیٹنے کا یہ رواج ختم ہونا چاہیے، یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیانات علاقائی امن اور سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہیں اور ان کا مقصد جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک ماحول کو غیر مستحکم کرنا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت کی اشتعال انگیزیوں اور غیر ذمہ دارانہ رویے کا جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار رہتے ہوئے پاکستان ذمہ داری سے کام کرتا رہے گا اور خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کے فروغ کے لیے تمام کوششوں میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھارت کے دعوے تخیل پر مبنی ہیں، نہ تاریخ اور بین الاقوامی قانون، نہ ہی اخلاقیات اور زمینی حالات بھارت کے اس فریب کی تصدیق کر سکتے ہیں۔
لہٰذا اسے اپنی توجہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کی طرف مبذول کرانی چاہیے جس میں کہا گیا ہے کہ علاقے کا حتمی فیصلہ عوام کی مرضی کے مطابق کیا جائے گا جس کا اظہار جمہوری طریقہ کار کے تحت آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے ہونا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔