پاکستان کی نئی قومی سلامتی پالیسی خوش آئند، ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کی خواہش اس کا مرکزی نقطہ ہے، صدر سارک چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری افتخار علی ملک

114
صدر افتخار علی ملک
سارک ممبر ممالک خصوصاً افغانستان کے ساتھ تجارت کو بڑھانے کے لیے علاقائی اقتصادی تعاون انتہائی ضروری ہے، صدر افتخار علی ملک

لاہور۔16جنوری (اے پی پی):سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے پاکستان کی نئی قومی سلامتی پالیسی کو سراہا ہے جس میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کی خواہش مرکزی نقطہ ہے۔ اتوار کو سارک چیمبر کے صدر افتخار علی ملک نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی پہلی قومی سلامتی پالیسی جس کی وزیراعظم عمران خان نے نقاب کشائی کی ہے،

بھارت اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن اس کا مرکزی نقطہ ہے ، اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ تجارتی تعلقات کو معمول پر لانا ایٹمی ہتھیاروں سے لیس دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت پر منحصر ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ ہم آئندہ 100 سال تک بھارت کے ساتھ دشمنی نہیں چاہتے، نئی پالیس ہمسایہ ممالک کے ساتھ فوری امن کی خواہاں ہے۔ انھوں نے کہا کہ پڑوسیوں کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا اس لئے بھارت اور پاکستان دونوں کو اپنے تمام بنیادی مسائل کو پرامن اور نتیجہ خیز مذاکرات کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا کے قدیم ترین تنازعات کو حل کیا جا سکتا ہے تو دونوں ایٹمی پڑوسی اپنے اختلافات کو باہمی طور پر کیوں ختم نہیں کر سکتے۔ صدر سارک چیمبر نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں دنیا کی کل آبادی کا پانچواں حصہ آباد ہے اور بین الاقوامی تجارت میں اس کا حصہ بمشکل پانچ فیصد ہے،اگر دونوں ممالک اتفاق رائے سے کسی معاہدے پر پہنچ جاتے ہیں تو خطے میں پائیدار امن کے علاوہ تمام مقامی وسائل کا رخ دونوں ممالک کی ترقی اور عوام کی بہبود کی طرف موڑا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی آمدنی کا بڑا حصہ ترقی اور پسماندہ لوگوں کی ترقی و بہبود کی بجائے آبادی میں بے تحاشہ اضافے اور بھاری دفاعی اخراجات کی نظر ہو جاتا ہے۔