پاکستان کی چین کے ساتھ دوطرفہ تجارت نئی بلندیوں تک پہنچ جائے گی، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا انٹرویو

153
پاکستان کی چین کے ساتھ دوطرفہ تجارت نئی بلندیوں تک پہنچ جائے گی، دونوں ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ، قابل تجدید توانائی اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے پر عزم ہیں، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا انٹرویو

بیجنگ/اسلام آباد۔21جنوری (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ کی توقع ہے، دونوں ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ، قابل تجدید توانائی اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے پر عزم ہیں۔ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے رواں ہفتے ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر سوئٹزرلینڈ میں چینی خبر رساں ادارہ ژنہوا کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گزشتہ71 سال کے دوران پاک چین رہنمائوں کی کئی نسلوں نے پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو پروان چڑھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلقات باہمی احترام، اعتماد اور افہام و تفہیم پر مبنی ہیں۔ دونوں ممالک بنیادی دلچسپی کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان اور چین علاقائی امن و استحکام کو فروغ دینے پر یقین رکھتے ہیں اور قومی ترقی اور خوشحالی کے مشترکہ خواب میں بھی شریک ہیں۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) اور2013 ء میں چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) جیسے نئے اقدامات کی بدولت بھی پاک چین باہمی تعلقات میں اضافہ ہوا ہے۔

وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ آج پاکستان اور چین کے درمیان کثیر جہتی شراکت داری قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان مضبوط تذویراتی اور دفاعی تعاون ہے۔ ہمارے اقتصادی اور تجارتی تعلقات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت دونوں ممالک کے تعلقات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں اور ہم نے مالیات، سرمایہ کاری اور صنعتی شعبوں میں قریبی روابط کو نہ صرف برقرار رکھا ہے بلکہ ان کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کے طلباء کے لئے اولین منزل بن چکا ہے اور ہمارے لوگوں کے لوگوں سے مضبوط روابط ہیں جن کی آبیاری فنکاروں، ماہرین تعلیم، سائنسی برادری اور میڈیا نے کی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2013 ء میں شروع کیا گیا سی پیک منصوبہ ایک راہداری منصوبہ ہے جو پاکستان کی گوادر کی بندرگاہ کو شمال مغربی چین کے سنکیانگ ایغور خود مختار علاقے میں کاشغر سے جوڑتی ہے۔ اس کا مقصد توانائی، ٹرانسپورٹ اور صنعتی تعاون کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں اور ریلوے، توانائی کے منصوبوں، بندرگاہوں اور خصوصی اقتصادی زونز سمیت ملک کے جدید نقل و حمل کے نیٹ ورکس میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ سی پیک نے پاکستان کی ترقی اور بالخصوص اقتصادی ترقی کو روغ دینے کا موقع فراہم کیا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارتی روابط کے نقطہ نظر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعلقات پاک چین ہمہ موسمی تذویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری کا مرکز ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین کے ساتھ تجارتی تعلقات کورونا کی وبائی مرض سے پہلے کی سطح سے بڑھ چکے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ چین ہماری اعلی برآمدی منڈیوں میں سے ایک ہے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ایک وسیع آزاد تجارتی معاہدہ (سی پی ایف ٹی اے) بھی موجود ہے جو ہمارے وسیع تر اقتصادی تعلقات میں نمایاں مقام کا حامل ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ2013 ء کے بعد سے سی پیک منصوبہ نے دونوں ممالک کے کثیر الجہتی اقتصادی تعلقات میں توانائی، انفراسٹرکچر، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کی ایک نئی خصوصی جہت کا اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تعاون زراعت، سماجی و اقتصادی ترقی، سائنس اور ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے شعبوں تک بڑھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں سی پیک نہ صرف چین اور پاکستان کے لیے بلکہ دنیا بھر کے تیسرے فریق کے لئے بھی نئے مواقع فراہم کرے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ چین کے ساتھ قابل تجدید توانائی اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں باہمی تعاون کو بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ قابل تجدید ذرائع سے توانائی کے حصول کے سلسلہ مین پاکستان اور چین نے کئی بڑے سولر، ونڈ اور ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے شروع کئے ہیں۔

ہم چینی کاروباری اداروں کا پاکستان کے سولر پاور انیشیٹو میں شامل ہونے کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں جس سے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مدد حاصل ہو گی۔ واضح رہے کہ ورلڈ اکنامک فورم کا سالانہ اجلاس2023 ء ڈیووس سوئٹزرلینڈ میں16 تا 20 جنوری کے دوران ”ایک بکھری ہوئی دنیا میں تعاون” کے موضوع کے تحت منعقد ہوا ہے۔