پاکستان کے تمام بڑے معاشی اشاریے مثبت ہیں، وفاقی بجٹ اس کا واضح ثبوت ہے، حکومت کاروبار اور صنعت کے لئے سازگار ماحول اور مواقع پیدا کرنے کے لئے پر عزم ہے، ڈاکٹر عارف علوی

45

اسلام آباد۔29جون (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کے تمام بڑے معاشی اشاریے مثبت ہیں، وفاقی بجٹ اس کا واضح ثبوت ہے، حکومت کاروبار اور صنعت کے لئے سازگار ماحول اور مواقع پیدا کرنے کے لئے پر عزم ہے، کورونا بحران میں دنیا کی کئی معیشتیں تباہ ہوئیں جبکہ پاکستان کی کارکردگی قابل ستائش رہی، آئندہ عام انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے، ہم افغانستان میں امن کے سب سے بڑے حامی ہیں،امن کی صورت میں افغانستان کے بعد سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہوگا۔

منگل کو ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ کورونا وبا کی مشکل صورتحال کے باوجود پاکستان میں تمام بڑے معاشی اشاریے مثبت ہیں، نئے مالی سال کا وفاقی بجٹ تمام شعبوں میں بہتری کا عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار اور صنعت کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنا اور پالیسی اقدامات کے ذریعے سہولیات فراہم کرنا ہے، دیگر شعبوں کی طرح تعمیرات کے شعبے میں بھی حکومت کی جانب سے دی جانے والی سہولیات کے نتیجے میں سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں جس سے روزگار کے مواقع بھی بڑھ رہے ہیں۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ حکومت نے خواتین اور نوجوانوں کے لئے کاروبار کے لئے رقوم کی دستیابی کو یقینی بنایا ہے، اس حوالے سے بھرپور آگاہی مہم کی ضرورت ہے تاکہ اس سہولت سے زیادہ سے زیادہ شہری استفادہ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا کے مختلف ملکوں کی معیشتیں تباہ ہوئیں جبکہ پاکستان کی کارکردگی قابل ستائش رہی، تحریک انصاف کی حکومت نے کورونا کے بحران کے باوجود احساس پروگرام کے تحت غریب اور کمزور خاندانوں کو ریلیف دینے کے لئے 200 ارب روپے فراہم کئے۔ ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے تمام اعداد و شمار سامنے ہیں، اپوزیشن لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے اپنی مرضی کی تشریحات کرتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا سے نمٹنے کے لئے حکومت نے متناسب حکمت عملی اختیار کی جس میں میڈیا، علماء کرام اور عوام کا بھرپور تعاون حاصل رہا، معاشرے کے تمام شعبوں کی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ پاکستان اس بحران سے نمٹنے میں کامیاب ہوا ہے، یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں صدر عارف علوی نے کہا کہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور آئندہ عام انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں انتخابات کی شفافیت کے حوالے سے الزام تراشیوں کی بجائے بہتر ہے کہ انتخابی اصلاحات پر توجہ دی جائے، اس ضمن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال انتخابات کی شفافیت کے حوالے سے معاون ثابت ہو سکے گا۔

افغانستان کے مسئلہ کے حوالے سے صدر مملکت نے کہا کہ افغانستان میں جنگوں سے بڑی تباہی ہوئی ہے، پاکستان کا اس حوالے سے موقف بڑا واضح ہے، ہم افغانستان میں امن کے سب سے بڑے حامی ہیں کیونکہ افغانستان میں بدامنی کا سب سے زیادہ نقصان خود افغانستان کے بعد پاکستان کو پہنچا ہے اور وہاں امن کی صورت میں افغانستان کے بعد سب سے زیادہ فائدہ بھی پاکستان کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن عمل کی حمایت جاری رکھیں گے، افغان فریقین کو فوری امن کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایسی صورتحال میں ہمیشہ منفی کردار ادا کیا ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بہتر رہیں۔ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے صدر مملکت نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان کا موقف اصولی ہے، ہم مسئلہ کے ایسے حل کے حامی ہیں جو فلسطینیوں کی خواہشات پر مبنی ہو، جس طرح ہم غیر قانونی بھارتی مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ کے کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کی حمایت کرتے ہیں۔ بعض قانونی امور کے بارے میں پوچھے گئے سوالات پر صدر مملکت نے کہا کہ وہ آئین اور قانون کی پاسداری کرنے کے پابند ہیں اور اس پر قائم رہیں گے۔