پاکستان کے مختلف اضلاع میں بجلی چوری کا موازنہ

239
شاہ پور گاؤں میں بجلی چوروں کا لیسکو ٹیم پر حملہ، عملے پر تشدد ،موبائل فون چھین لیے،ترجمان

اسلام آباد۔25ستمبر (اے پی پی):ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) میں 163841 بجلی کے میٹرز استعمال کیے جاتے ہیں اور 16 ارب مالیت کی بجلی فراہم کی جاتی ہے جس میں سے 10 ارب کا نقصان ہوتا ہے اور محظ 6 ارب ہی وصول ہوپاتے ہیں اسی طرح بھکر میں 292333 بجلی کے میٹرز زیر استعمال ہیں اور 13 ارب مالیت کی بجلی فراہم کی جاتی ہے جس میں 12 ارب وصول کی جاتی ہے جبکہ 1 ارب روپوں کے نقصان کا سامنا ہے ۔

سرکاری ذرائع کے مطابق ڈی آئی خان اور بھکر دونوں اضلاع میں غربت کی شرح ایک جیسی ہے اور تعلیم یافتہ و شہری آبادی میں بھی معمولی فرق ہے لیکن بجلی چوری سے ہونے والے نقصان میں نمایاں فرق دیکھا جاسکتا ہے۔ڈی آئی خان میں 38 فیصد عوام پڑھی لکھی ہے جبکہ بھکر میں 43 فیصد آبادی تعلیم یافتہ ہے،ڈی آئی خان میں 22 فیصد عوام شہروں میں آباد ہیں جبکہ بھکر میں 16 فیصد آبادی شہر میں مقیم ہے۔

سرکاری ذرائع نے پیر کے روز بتایا کہ مردان میں 359892 بجلی کے میٹرز زیر استعمال ہیں اور 34 ارب مالیت کی 1.04 bkwh بجلی فراہم کی جاتی ہے جس میں سے 23 ارب روپوں کی وصولی کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ 11 ارب کا نقصان سامنے آیا ہے ۔سوات میں 349298 بجلی کے میٹرز زیر استعمال ہیں جن میں 16 ارب کی بجلی فراہم کی جاتی ہے جس میں سے 14 ارب کی وصولی کی جارہی ہے جبکہ 2 ارب کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مردان میں 50 فیصد جبکہ سوات میں 51 فیصد آبادی تعلیم یافتہ ہے اور دونوں اضلاع میں غربت کی شرح بھی ایک جیسی ہے ، مردان میں 19 فیصد جبکہ سوات میں 30 فیصد آبادی شہر میں مقیم ہے ۔ ان تمام تخمینوں اور اعداد و شمار سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سب ہی اضلاع میں آبادی اور غربت کی شرح میں فرق نا ہونے کے باوجود بجلی چوری کے باعث نقصان میں نمایاں فرق ہے۔