پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے پر، کاروباری برادری کا خراج تحسین معاشی متقبل امید افزاقراردے دیا

121
FPCCI
ایف پی سی سی آئی کانیوآن لائن فیڈ بیک پورٹل کے حوالے سے خصوصی سیمینار 6ستمبر کو ہو گا

اسلام آباد۔23اکتوبر (اے پی پی):فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹیف) کے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے، کاروباری برادری نے اتوار کو کہا ہے کہ واچ ڈاگ کی نگرانی کے بڑھتے ہوئے عمل سے باہر آنے سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اورپائیدار ترقی کے راستے پر بیمار معیشت کی بحالی میں مدد ملے گی۔اس فیصلے سے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا اعتماد بحال ہو گا، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں مدد ملے گی اور ملک سے برآمدات کو فروغ دینے کے علاوہ ملک کے لیے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آئے گی۔

میگا ڈویلپمنٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) عرفان اقبال شیخ نے ملک کے لیے تاریخی کامیابی حاصل کرنے پر سول اور ملٹری قیادت کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے پائیدار ترقی کے حصول کے لیے حکومت کی اقتصادی ترقی کی کوششوں کو مزید تقویت ملے گی۔ اس سے لیکویڈیٹی کے مسائل بھی حل ہوں گے کیونکہ کثیر جہتی اور دیگر ڈونر ایجنسیوں جیسے آئی ایم ایف، اے ڈی بی، ورلڈ بنک اور پیرس کلب کی جانب سے ریلیز مزید بڑھے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ”مقامی معیشت کی ساکھ اور درجہ بندی کو مزید فروغ ملے گا جو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرے گی ۔ دریں اثنا اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالے جانے سے بین الاقوامی قرض دہندگان اور ڈونرز ایجنسیوں کا اعتماد بڑھے گا جن میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف)، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی)، ورلڈ بینک اور دیگر ترقیاتی ادارے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے تمام بین الاقوامی فورمز پر ملک کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بھی بہتری آئے گی جو ملکی معیشت کے لیے ایک اور ترقی کا اشارہ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گزشتہ تین سال کے دوران40 بلین ڈالر کا مجموعی مالی نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ اسے فیٹیف کی گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گرے لسٹ سے نکلنے سے بیرون ملک سے مزید برآمدی آرڈرز آئیں گے اور بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ کرنسی کی قدر میں بہتری کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف اور دیگر کثیر جہتی عطیہ دہندگان اور قرض دہندگان کے ساتھ مذاکرات کو آسان بنانے میں بھی مدد دے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ تمام قابل ادائیگیوں کی ری شیڈولنگ کے لیے مثبت ان پٹ بھی فراہم کرے گا۔ پاکستان ہائی ٹیک ہائبرڈ سیڈ ایسوسی ایشن (پی ایچ ایچ ایس اے) کے نمائندے شہزاد علی ملک نے کہا کہ یہ نیک شگون ہے کہ فیٹیف نے چار سال سے زائد عرصے کے بعد پاکستان کو دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ پر عالمی واچ ڈاگ کی گرے لسٹ سے خارج کر دیا ہے، جس سے بھارت کی پاکستان کو فہرست میں برقرار رکھنے کی کوشش کو بڑا دھچکا لگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیٹیف کے فیصلے کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے میں بہت مدد ملے گی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ فیٹیف، جسے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر عالمی سطح پر نظر رکھنے کا پابند بنایا گیا تھا، 21 اکتوبر(جمعہ) کو پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا ہے اور اسے جون 2018 سے گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ فیٹیف نے انسداد منی لانڈرنگ(اے ایم ایل) اور انسداد دہشت گردی کی مالی معاونت(سی ایف ٹی)نظام کو بہتر بنانے میں پاکستان کی نمایاں پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے۔

فیٹیف کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے اپنی اے ایم ایل/سی ایف ٹی پر حکومت کی اثر انگیزیکو مضبوط کیا ہے اور استریٹجک خامیوں کے حوالے سے اپنے ایکشن پلان کے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے تکنیکی خامیوں کو بھی دور کیا ہے جن کی ایف اے ٹی ایف نے جون 2018 اور جون2021 میں نشاندہی کی تھی،

بعد ازاںڈیڈ لائن سے پہلے ان کی تکمیل کی گئی اور مجموعی طور پر 34 ایکشن آئٹمز پورے کئے گئے ہیں۔ اس لیے پاکستان اب فیٹیف کی نگرانی کے بڑھتے ہوئے عمل کے تابع نہیں ہے۔ پاکستان اپنے اے ایم ایل/ سی ٹی ایف نظام کو مزید بہتر بنانے کے لیے اے پی جی کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔