پاکستان، امریکہ کی جانب سے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کا خیرمقدم کرتا ہے، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود

144

اسلام آباد۔11دسمبر (اے پی پی):سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی سینیٹ کے چار رکنی وفد ملاقات کے دوران کیا جس نے ہفتہ کو یہاں ان سے ملاقات کی ۔ امر یکی وفد میں سینیٹرز اینگس کنگ، رچرڈ بر، جان کارنیان اور بینجمن سیسی شامل تھے۔

اس موقع پر سیکرٹری خارجہ نے جیو اکنامکس پر پاکستان کے نقطہ نظر پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان، امریکہ کی جانب سے باہمی تجارت میں اورسرمایہ کاری میں اضافے کا خیر مقدم کرتا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ امریکی کمپنیاں پاکستان کی ابھرتی ہوئی منڈی سے فائدہ اٹھائیں گی۔پاکستان میں امریکی سینیٹ کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات خطے میں امن، سلامتی اور ترقی کے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔

سیکرٹری خارجہ نے امریکی سینیٹرز کو افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال پر بریف کیا اور اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو افغانوں کی مدد کرنی چاہیے، فوری مدد اور مالی امداد کے ذریعے انسانی المیہ کو روکا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے افغانستان کے منجمد مالی وسائل کے اجراکی اہمیت پر بھی زور دیا۔

سیکرٹری خارجہ نے دورہ پر آئے ا مریکی سینیٹرز کے وفد کو متعدد علاقائی اور بین الاقوامی میکانزم کے ذریعے بین الاقوامی حمایت کو متحرک کرنے کے لیے پاکستان کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔ اس تناظر میں انہوں نے اسلام آباد میں منعقد ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے وفد کو بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیرمیں کشمیریوں کے خلاف انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ امریکی کانگریس کو اس سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔

امریکی سینیٹرز نے پاکستان اور امریکہ کے دیرینہ تعلقات کی اہمیت کوتسلیم کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کو متعدد جہتوں میں مزید مستحکم بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ سینیٹرز نے 15 اگست 2021 کے بعد امریکی شہریوں اور دیگر افراد کے اانخلا کے لئے پاکستان کے کردار کو سراہا اور پرامن اور مستحکم افغانستان کے مقاصد کی حمایت کے لیے قریبی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ چاروں سینیٹرز امریکی سینیٹ کی نامزد کمیٹی برائے انٹیلی جنس کے رکن ہیں جبکہ سینیٹر کنگ سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے بھی رکن ہیں۔