پاکستان ، ایران سرحد ”امن اور دوستی ”کی سرحد ہے ، سرحد پر سیکیورٹی میں اضافہ،سرحدی مارکیٹس کے قیام سے علاقہ کے عوام کی آمدنی میں اضافہ ہو گا، وزیراعظم عمران خان

115

اسلام آباد۔13اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ، ایران سرحد ”امن اور دوستی ”کی سرحد ہے ، سرحد پر سیکیورٹی میں اضافہ،سرحدی مارکیٹس کے قیام سے علاقہ کے عوام کی آمدنی میں اضافہ ہو گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کوپاکستان کے دورے پر آئے ایران کے چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل محمد بگھیری سے ملاقات کے دوران کیا ۔

وزیراعظم عمران خان سے ایران کے چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل محمد بگھیری نے بدھ کو یہاں ملاقات کی ۔ وزیراعظم آفس میڈیا ونگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل محمد بگھیری کا استقبال کیا اور پاکستان اور ایران کے باہمی تعلقات کے فروغ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے موقع پر دوشنبے میں ایرانی صدر رئیسی کے ساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے باہمی تعاون کے فروغ کا محرک ثابت ہو گی ۔ وزیراعظم عمران خان نے دوطرفہ تجارتی تعلقات میں اضافہ کے لئے پاکستان کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے معاشی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کا فروغ بھی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ، ایران سرحد ”امن اور دوستی ”کی سرحد ہے ۔ انہوں نے سرحد کے دونوں جانب سیکیورٹی میں اضافہ کے لئے کئے جانے والے اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہاکہ سرحدی مارکیٹوں کا قیام اور ان مارکیٹوں میں کاروبار کا آغاز علاقے کے عوام کی آمدنی میں اضافہ میں معاون ثابت ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاک ایران سرحد پر دو مزید سرحدی کراسنگ پوائنٹس کھولے گئے ہیں جس سے سرحد کے دونوں جانب آمدورفت کی سہولت میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے غیر قانونی بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلہ پر ایران کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہاکہ ایران کے سپریم لیڈر کے اس حوالے سے موقف کو کشمیری اپنی حق خود ارادیت کی جائز جدوجہد کے لئے ایک مضبوط سپورٹ سمجھتے ہیں ۔

وزیراعظم عمران خان نے ایران کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اس ضرورت پر زور دیا کہ افغانستان کا ہمسایہ ہونے کی وجہ سے افغانستان میں امن و استحکام سے پاکستان اور ایران براہ راست متاثر ہو سکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان کو ایک پرامن اور مستحکم ملک دیکھنا چاہتا ہے جس کی معیشت پائیدار ہو اور افغانستان رابطوں کے فروغ میں معاون ثابت ہو۔

وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان سے مثبت توقعات رکھتے ہوئے انسانی بنیادوں پر فل فور امداد فراہم کرے اور افغانستان کو معاشی دیوالیہ پن سے محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کرے ۔ انہوں نے افغانستان کے مالی اثاثوں کو غیرمنجمد کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ جس سے سخت سرد موسم کی آمد سے قبل اس مشکل کی گھڑی میں افغان عوام کی مدد کی جاسکتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں قومی مصالحت اور جامع سیاسی حل کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہاکہ گزشتہ ماہ افغانستان کے 6ہمسایہ ممالک پر مشتمل قائم کئے گئے پلیٹ فارم پر پاکستان اور ایران کا قریبی اشتراک کار ضروری ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے ایرانی صدر رئیسی کے لئے مبارکباد کا پیغام بھی دیا اور ان کے دورہ پاکستان کی دعوت کی تجدید بھی کی ۔