پاکستانی روپیہ 22 ماہ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا‎

274

اسلام آباد۔30مارچ (اے پی پی):ڈالر کے مقابلہ میں پاکستانی روپیہ 22 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق منگل کو انٹر بینک میں ٹریڈ کے ابتدائی نصف گھنٹہ کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے 0.61 فیصد کا اضافہ ہوا گزشتہ روز ڈالر 154.003 روپے کی سطح پر بند ہوا تھا جو منگل کی صبح 10 بج کر 5 منٹ پر 153 روپے 10 پیسے کی سطح پر تھا۔

واضح رہے کہ مارچ سے اب تک روپے کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلہ میں 5 روپے یا 3.27 فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے اس وقت پاکستانی روپیہ جون 2019 کے بعد 22 ماہ کی بلند ترین سطح پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔ اس حوالہ سے فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کی بحالی اور ان کے بورڈ کی جانب سے 50 کروڑ ڈالر قرضہ کی منظوری نے روپے کے استحکام میں مدد کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دیگر کثیر الملکی اداروں میں عالمی بینک کی جانب سے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر نے بھی پاکستانی روپے کو مزید بہتر بنایا ہے۔ مارکیٹ کے رجحان کے بارے میں ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر کی طلب میں خاصی کمی سے روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈالر کی فراہمی کی بھی کثرت ہے اور صرف ایکسچینج کمپنیاں اپنے کاؤنٹرز پر 70 سے 80 لاکھ ڈالر یومیہ وصول کر رہی ہیں اور پھر یہ لیکویڈیٹی انٹربینک مارکیٹ میں جمع کروائی جاتی ہے۔

ملک بوستان نے روپے کی قدر میں حالیہ بہتری کی ایک وجہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کو بھی قرار دیا۔دوسری جانب ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے بھی ان کے مؤقف کی تائید کی۔انہوں نے کہا کہ ‘اسٹیٹ بینک کے منصوبے اب ثمر آور ہو رہے ہیں اور باضابطہ ذریعوں سے بڑی تعداد میں ٹرانزیکشنز ہو رہی ہیں۔