پرفارمنس ایگریمنٹس گورننس کے نظام میں تبدیلی لا رہے ہیں،معاون خصوصی شہزاد ارباب

63

لاہور۔3جنوری (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ محمد شہزاد ارباب نے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان اور ممبر پرائم منسٹر ریفارم ٹیم کشمالہ کاکاخیل کے ہمراہ وزیراعظم کے کارکردگی معاہدوں سے متعلق اقدام پر نیشنل سکول آف پبلک پالیسی میں نیشنل مینجمنٹ کورس (NMC) میں زیر تربیت افسران کے ساتھ انٹر ایکٹو سیشن کیا۔ کارکردگی کے معاہدوں کا نظام حکومت کی طرف سے متعارف کرایا گیا ہے جس میں تمام وفاقی وزارتیں جامع سالانہ منصوبے تیار کرتی ہیں جو کہ مختلف اقدامات اور سہ ماہی اہداف پر مشتمل ہوتے ہیں۔

اس کام کا جائزہ ایک اعلی اختیارات والی جائزہ کمیٹی کے ذریعے کیا جاتا ہے اور ایک بار جب ان معاہدوں کو حتمی شکل دے دی جاتی ہے، تو وزیراعظم ان پر دستخط کر دیتے ہیں۔ ستمبر میں وزیر اعظم نے کابینہ کے ساتھ مالی سال 2021-23 کے لیے دو سالہ کارکردگی کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔ این ایم سی میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد ارباب نے کہا کہ پرفارمنس ایگریمنٹس گورننس کے نظام میں تبدیلی لا رہے ہیں۔ ان معاہدوں کے ذریعے پبلک سیکٹر میں کارکردگی کی پیمائش اور نگرانی کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نظام نہ صرف حکومت کو اپنے ایجنڈے کو زیادہ موثر طریقے سے نافذ کرنے میں مدد کرتاہے، بلکہ وزرا اور سیکرٹریوں کو اپنے ڈویژنوں میں ہونے والی پیشرفت کو ٹریک کرنے اور اپنے افسران کی کارکردگی کا معروضی جائزہ لینے میں بھی مدد کرتا ہے۔شہزاد ارباب نے مزید کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ایک موثر، قابل عمل، مضبوط اورآٹ پٹ بیسڈ ماڈل متعارف کرایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بھی پہلی بار ہے کہ وزارتوں کے مابین dependencies، جن کی وجہ سے اہداف کی تکمیل میں تاخیر ہوتی ہے، کو حل کرنے کے لیے ایک نظام قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ صحت مند، مسابقتی اور کارکردگی کے کلچر کی حوصلہ افزائی کے لیے اس سال پرفارمنس بونس متعارف کرایا گیا ہے جو وزارت کے تمام عملے کو اس صورت میں دیا جائے گا جب ان کی کارکردگی اسکور 80 فیصد یا اس سے زیادہ ہے۔ اس موقع پر پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین جہانزیب خان نے کہا کہ کارکردگی کے معاہدے ایک موثر پبلک سیکٹر کی راہ ہموار کر رہے ہیں اور اس کی پائیداری اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ادارے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں اور عوامی خدمات کی فراہمی ہموار ہو۔

این ایم سی کے شرکا نے اس حقیقت کو سراہا کہ اب وفاقی سطح پر کارکردگی کا مضبوط انتظامی نظام موجود ہے اور امید ظاہر کی کہ صوبے بھی کارکردگی کو جانچنے اور مانیٹر کرنے کے لیے اس طرح کے میکانزم کو متعارف کرانے کے قابل ہوں گے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تعریف کی کہ کارکردگی کے معاہدوں کے ذریعے اصلاحات کے اقدام کا جائزہ لینے کے لیے ایک آزاد تھرڈ پارٹی آڈٹ کیا جا رہا ہے جو زیادہ شفافیت کا باعث بنے گا۔