رباط ۔24جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کو علمی قیادت کے تاریخی اعتراف کے طور پر اسلامی عالمی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (آئیسیسکو ) کے زیراہتمام منعقدہ وائس چانسلرز فورم کے موقع پر” لائف ٹائم اچیومنٹ میڈل آف آنر” سے نواز ا گیا ہے۔ انہیں مراکش کے دارالحکومت رباط میں آئیسیسکو کے صدر دفتر میں منعقد کردہ اسلامی یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کے 6 ویں ’’فورم‘‘ کے دوران اس تاریخی اعزاز سے نوازا گیا۔ یہ باوقار ایوارڈ پاکستان کو علم پر مبنی معیشت کی طرف لے جانے میں پروفیسر اقبال کی بصیرت انگیز قیادت کا بھرپور اعتراف ہے جس سے اعلیٰ تعلیم، سائنس اور جدت میں تزویراتی سرمایہ کاری کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ یہ اسلامی دنیا میں تعاون اور تکنیکی ترقی پر مبنی تہذیب کی تشکیل میں ایک فکری رہنما کے طور پر ان کے کردار کو بھی تسلیم کرتا ہے۔وفاقی وزیرپروفیسر احسن اقبال نے ”اسلامی ممالک میں اعلیٰ تعلیم کا از سر نو تصور” کے موضوع کے تحت وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم دنیا کے عظیم دانشوروں میں سے ایک علامہ محمد اقبال کی میراث تک اپنے سفر بارے بتایا۔ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ میرا سفر علامہ اقبال کی تعلیمات اور فلسفے سے بہت متاثر ہوا ہے، خودی، اجتہاد کے لیے ان کی دعوت اور علم اور وقار سے جڑے مستقبل کی تعمیر نے نہ صرف میری ذاتی شناخت بلکہ اس پورے وژن کو تشکیل دیا ہے جسے میں نے پاکستان کے لیے آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے۔ اقبال کے کام کو ماضی کی شاعری کے طور پر نہیں بلکہ ہمارے نوجوانوں کے لیے ایک روڈ میپ کے طور پر مسلم دنیا کی صلاحیت کو بیدار کرنے کے لیے ایک تحریک کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔
پروفیسر احسن اقبال نے علامہ محمد اقبال کے اشعار سے اپنے تاثرات کو تقویت بخشی اور عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ جستجوکا اپنا کھویا ہواجذبہ خود اعتمادی اور جرات مندانہ تخیل کو دوبارہ حاصل کرے۔ اقبال کی نظم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
’’آتی ہے دم صبح صدا عرش بریں سے
کھویا کس طرح ترا جوہر ادراک!
کس طرح ہوا کند ترا نشتر تحقیق
کیوں نہیں تجھ سے ستاروں کے جگر چاک‘‘
احسن اقبال نے علامہ اقبال کی فکر سے اپنی وابستگی، تعلیم اور جدت کو قومی تبدیلی کے محور کے طور پر بروئے کار لانے کی کوششوں سے آگاہ کیا۔ان کی سرپرستی میں پاکستان نے اپنے اعلیٰ تعلیمی منظرنامے میں ایک بے مثال تبدیلی دیکھی ہے، پبلک یونیورسٹیز 2013 میں 99 سے بڑھ کر 2025 تک 154 ہو گئیں، اعلیٰ تعلیم میں داخلہ 1.1 ملین سے بڑھ کر 1.65 ملین طلبا تک پہنچ گیا، فیکلٹی کی طاقت 27,633 سے بڑھ کر 38,000 سے زیادہ ہوگئی، خاص طور پر بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر جیسے پسماندہ علاقوں میں صنفی مساوات اور اقلیتوں کی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے دانستہ کوششوں کے ساتھ شمولیت اور مساوی رسائی پر خصوصی زور دیا گیا۔کلیدی اقدامات میں سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہزاروں بیرون ملک پی ایچ ڈی سکالرشپس ، پاکستان-امریکہ نالج کوریڈور کا قیام، اے آئی، سائبر سکیوریٹی، جینومکس، روبوٹکس، بگ ڈیٹا اور سپیس سائنسز میں نیشنل سینٹرز آف ایکسی لینس کی تخلیق سمیت دیگر متعدد اقدامات شامل ہیں۔ یہ کوششیں نینو ٹیکنالوجی، ایڈوانسڈ مینوفیکچرنگ اور کوانٹم کمپیوٹنگ کے قومی مراکز کے ساتھ ساتھ کوانٹم ویلی پاکستان کے آغاز پر منتج ہوئیں جو کہ سلیکون ویلی کے بعد ایک ڈیپ ٹیک ایکو سسٹم ہے۔ اب ایک نیشنل وینچر کیپٹل فنڈ تحقیق اور ہائی ٹیک انٹرپرینیورشپ کی کمرشلائزیشن کی حمایت کرتا ہے۔ان اصلاحات کا مرکز سات ستونوں پر مشتمل اعلیٰ تعلیمی اصلاحات کا فریم ورک ہے جو پاکستان کے اختراعی ایجنڈے کو آگے بڑھاتا ہے جس میں جدید نصاب اور تدریس، ریسرچ گرانٹس اور کمرشلائزیشن، صنعت-تعلیمی روابط ، تکنیکی انفراسٹرکچر اور اے آئی ٹولز ، کارکردگی پر مبنی گورننس ، مقامی حل کے لیے کمیونٹی کی شمولیت ، گریجویٹ ملازمت اور مہارت کی تشکیل شامل ہیں۔ پروفیسراحس اقبال نے استدلال کیا کہ عالم اسلام کو اپنی فکری اور سائنسی میراث کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں جدت طرازی ،بقا اور کامیابی کی نئی کرنسی ہے۔ ہمارا مستقبل ہمارے قدرتی وسائل سے نہیں بلکہ ہمارے فکری سرمائے اور مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت سے لکھا جائے گا۔ فورم میں پروفیسر احسن اقبال نے آئیسیسکو کے تحت اسلامی تعاون کے لیے ایک جرات مندانہ وژن پیش کیا جس کے تحت جامعات کاآئیسیسکو نالج الائنس مشترکہ ڈگریاں اور دوہری پی ایچ ڈی کی پیشکش، آب و ہوا، توانائی، پانی، صحت اور غذائی تحفظ میں تحقیق کی حمایت کرنے والا ایک اسلامک گرینڈ چیلنجز فنڈ ، ایک ڈیجیٹل ایجوکیشن ٹرانسفارمیشن انیشی ایٹو، آئیسیسکو سینٹرز آف ایکسیلنس ان آرٹیفیشل انٹیلیجنس، اسلامک فنانس، کنفلیکٹ سٹڈیز اور کلائمیٹ ٹیک یوتھ ریسرچ موبلٹی اینڈ لیڈرشپ پروگرام جس میں فیلوشپس، رہنمائی اور ینگ سکالرز کونسل شامل ہیں۔اس موقع پر ایوارڈ کے حوالے سے تحسینی کلمات میں انہیں سراہتے ہوئے کہا گیا کہ یہ اعزاز پروفیسر احسن اقبال کو کوالالمپور میں ایشین پروڈکٹیوٹی آرگنائزیشن (اے پی او) کی طرف سے اس حالیہ اعتراف کے بعد دیا گیا جہاں ان کا نام ان پانچ ایشیائی رہنمائوں میں شامل کیا گیا جو جدت پر مبنی، جامع ترقی کے علمبردار ہیں۔پاکستان کے پرعزم، علم سے معمور مستقبل کے حقیقی معمار، وژن، منصوبہ بندی اور اصلاحات کے کا ایک نادر امتزاج کی شخصیت ہیں۔ پروفیسر احسن اقبال کی قیادت ایک بصیرت اور دور اندیشی کی حامل شخصیت ہے جو علم کی تبدیلی کی طاقت پر یقین رکھتی ہے۔ تحسینی کلمات میں کہا گیا کہ اعلیٰ تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی اور جدت سے چلنے والی عوامی پالیسی میں ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آئیسیسکو کا منعقدہ چھٹا وائس چانسلرز فورم فخر کے ساتھ پروفیسر احسن اقبال کو یہ لائف ٹائم اچیومنٹ میڈل آف آنر پیش کرتا ہے۔پروفیسر احسن اقبال نے وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کا علمی معیشت کے ایجنڈے کو ادارہ جاتی بنانے میں ان کی غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہ ایوارڈ پاکستان کے نوجوانوں، سکالرز اور ماہرین تعلیم کے نام وقف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ اعتراف ہر اس نوجوان کے ذہن سے تعلق رکھتا ہے جو خواب دیکھنے کی ہمت رکھتا ہے، ہر اس استاد سے متعلق ہے جو راستہ کو منور کرتا ہے اور ہر اس ادارہ کے لیے ہے جو تبدیلی کی طاقت پر یقین رکھتا ہے۔یہ سنگ میل عالمی تعلیم اورمتنوع ماحولیاتی نظام میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی نشاندہی کرتا ہے، ایک زیادہ منصفانہ، خوشحال اور علم پر مبنی اسلامی دنیا کی تشکیل کے لیے ملک کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کو علمی قیادت کے تاریخی اعتراف کے طور پر اسلامی عالمی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (آئیسیسکو) کے زیراہتمام منعقدہ وائس چانسلرز فورم کی جانب سے” لائف ٹائم اچیومنٹ میڈل آف آنر” سے نواز ا گیا ہے۔ انہیں مراکش کے دارالحکومت رباط میں آئیسیسکو کے صدر دفتر میں منعقد کردہ اسلامی یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کے 6 ویں ’’فورم‘‘ کے دوران اس تاریخی اعزاز سے نوازا گیا۔ یہ باوقار ایوارڈ پاکستان کو علم پر مبنی معیشت کی طرف لے جانے میں پروفیسر اقبال کی بصیرت انگیز قیادت کا بھرپور اعتراف ہے جس سے اعلیٰ تعلیم، سائنس اور جدت میں تزویراتی سرمایہ کاری کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ یہ اسلامی دنیا میں تعاون اور تکنیکی ترقی پر مبنی تہذیب کی تشکیل میں ایک فکری رہنما کے طور پر ان کے کردار کو بھی تسلیم کرتا ہے۔وفاقی وزیرپروفیسر احسن اقبال نے ”اسلامی ممالک میں اعلیٰ تعلیم کا از سر نو تصور” کے موضوع کے تحت وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم دنیا کے عظیم دانشوروں میں سے ایک علامہ محمد اقبال کی میراث تک اپنے سفر بارے بتایا۔ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ میرا سفر علامہ اقبال کی تعلیمات اور فلسفے سے بہت متاثر ہوا ہے، خودی، اجتہاد کے لیے ان کی دعوت اور علم اور وقار سے جڑے مستقبل کی تعمیر نے نہ صرف میری ذاتی شناخت بلکہ اس پورے وژن کو تشکیل دیا ہے جسے میں نے پاکستان کے لیے آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے۔ اقبال کے کام کو ماضی کی شاعری کے طور پر نہیں بلکہ ہمارے نوجوانوں کے لیے ایک روڈ میپ کے طور پر مسلم دنیا کی صلاحیت کو بیدار کرنے کے لیے ایک تحریک کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔
پروفیسر احسن اقبال نے علامہ محمد اقبال کے اشعار سے اپنے تاثرات کو تقویت بخشی اور عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ جستجوکا اپنا کھویا ہواجذبہ خود اعتمادی اور جرات مندانہ تخیل کو دوبارہ حاصل کرے۔ اقبال کی نظم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
’’آتی ہے دم صبح صدا عرش بریں سے
کھویا کس طرح ترا جوہر ادراک!
کس طرح ہوا کند ترا نشتر تحقیق
کیوں نہیں تجھ سے ستاروں کے جگر چاک‘‘
احسن اقبال نے علامہ اقبال کی فکر سے اپنی وابستگی، تعلیم اور جدت کو قومی تبدیلی کے محور کے طور پر بروئے کار لانے کی کوششوں سے آگاہ کیا۔ان کی سرپرستی میں پاکستان نے اپنے اعلیٰ تعلیمی منظرنامے میں ایک بے مثال تبدیلی دیکھی ہے، پبلک یونیورسٹیز 2013 میں 99 سے بڑھ کر 2025 تک 154 ہو گئیں، اعلیٰ تعلیم میں داخلہ 1.1 ملین سے بڑھ کر 1.65 ملین طلبا تک پہنچ گیا، فیکلٹی کی طاقت 27,633 سے بڑھ کر 38,000 سے زیادہ ہوگئی، خاص طور پر بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر جیسے پسماندہ علاقوں میں صنفی مساوات اور اقلیتوں کی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے دانستہ کوششوں کے ساتھ شمولیت اور مساوی رسائی پر خصوصی زور دیا گیا۔کلیدی اقدامات میں سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہزاروں بیرون ملک پی ایچ ڈی سکالرشپس ، پاکستان-امریکہ نالج کوریڈور کا قیام، اے آئی، سائبر سکیوریٹی، جینومکس، روبوٹکس، بگ ڈیٹا اور سپیس سائنسز میں نیشنل سینٹرز آف ایکسی لینس کی تخلیق سمیت دیگر متعدد اقدامات شامل ہیں۔ یہ کوششیں نینو ٹیکنالوجی، ایڈوانسڈ مینوفیکچرنگ اور کوانٹم کمپیوٹنگ کے قومی مراکز کے ساتھ ساتھ کوانٹم ویلی پاکستان کے آغاز پر منتج ہوئیں جو کہ سلیکون ویلی کے بعد ایک ڈیپ ٹیک ایکو سسٹم ہے۔ اب ایک نیشنل وینچر کیپٹل فنڈ تحقیق اور ہائی ٹیک انٹرپرینیورشپ کی کمرشلائزیشن کی حمایت کرتا ہے۔ان اصلاحات کا مرکز سات ستونوں پر مشتمل اعلیٰ تعلیمی اصلاحات کا فریم ورک ہے جو پاکستان کے اختراعی ایجنڈے کو آگے بڑھاتا ہے جس میں جدید نصاب اور تدریس، ریسرچ گرانٹس اور کمرشلائزیشن، صنعت-تعلیمی روابط ، تکنیکی انفراسٹرکچر اور اے آئی ٹولز ، کارکردگی پر مبنی گورننس ، مقامی حل کے لیے کمیونٹی کی شمولیت ، گریجویٹ ملازمت اور مہارت کی تشکیل شامل ہیں۔ پروفیسراحس اقبال نے استدلال کیا کہ عالم اسلام کو اپنی فکری اور سائنسی میراث کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں جدت طرازی ،بقا اور کامیابی کی نئی کرنسی ہے۔ ہمارا مستقبل ہمارے قدرتی وسائل سے نہیں بلکہ ہمارے فکری سرمائے اور مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت سے لکھا جائے گا۔ فورم میں پروفیسر احسن اقبال نے آئیسیسکو کے تحت اسلامی تعاون کے لیے ایک جرات مندانہ وژن پیش کیا جس کے تحت جامعات کاآئیسیسکو نالج الائنس مشترکہ ڈگریاں اور دوہری پی ایچ ڈی کی پیشکش، آب و ہوا، توانائی، پانی، صحت اور غذائی تحفظ میں تحقیق کی حمایت کرنے والا ایک اسلامک گرینڈ چیلنجز فنڈ ، ایک ڈیجیٹل ایجوکیشن ٹرانسفارمیشن انیشی ایٹو، آئیسیسکو سینٹرز آف ایکسیلنس ان آرٹیفیشل انٹیلیجنس، اسلامک فنانس، کنفلیکٹ سٹڈیز اور کلائمیٹ ٹیک یوتھ ریسرچ موبلٹی اینڈ لیڈرشپ پروگرام جس میں فیلوشپس، رہنمائی اور ینگ سکالرز کونسل شامل ہیں۔اس موقع پر ایوارڈ کے حوالے سے تحسینی کلمات میں انہیں سراہتے ہوئے کہا گیا کہ یہ اعزاز پروفیسر احسن اقبال کو کوالالمپور میں ایشین پروڈکٹیوٹی آرگنائزیشن (اے پی او) کی طرف سے اس حالیہ اعتراف کے بعد دیا گیا جہاں ان کا نام ان پانچ ایشیائی رہنمائوں میں شامل کیا گیا جو جدت پر مبنی، جامع ترقی کے علمبردار ہیں۔پاکستان کے پرعزم، علم سے معمور مستقبل کے حقیقی معمار، وژن، منصوبہ بندی اور اصلاحات کے کا ایک نادر امتزاج کی شخصیت ہیں۔ پروفیسر احسن اقبال کی قیادت ایک بصیرت اور دور اندیشی کی حامل شخصیت ہے جو علم کی تبدیلی کی طاقت پر یقین رکھتی ہے۔ تحسینی کلمات میں کہا گیا کہ اعلیٰ تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی اور جدت سے چلنے والی عوامی پالیسی میں ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آئیسیسکو کا منعقدہ چھٹا وائس چانسلرز فورم فخر کے ساتھ پروفیسر احسن اقبال کو یہ لائف ٹائم اچیومنٹ میڈل آف آنر پیش کرتا ہے۔پروفیسر احسن اقبال نے وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کا علمی معیشت کے ایجنڈے کو ادارہ جاتی بنانے میں ان کی غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہ ایوارڈ پاکستان کے نوجوانوں، سکالرز اور ماہرین تعلیم کے نام وقف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ اعتراف ہر اس نوجوان کے ذہن سے تعلق رکھتا ہے جو خواب دیکھنے کی ہمت رکھتا ہے، ہر اس استاد سے متعلق ہے جو راستہ کو منور کرتا ہے اور ہر اس ادارہ کے لیے ہے جو تبدیلی کی طاقت پر یقین رکھتا ہے۔یہ سنگ میل عالمی تعلیم اورمتنوع ماحولیاتی نظام میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی نشاندہی کرتا ہے، ایک زیادہ منصفانہ، خوشحال اور علم پر مبنی اسلامی دنیا کی تشکیل کے لیے ملک کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔