31.6 C
Islamabad
پیر, اپریل 21, 2025
ہومزرعی خبریںپنجاب میں گنے کی فی ایکڑ اوسط پیداوار تقریباً744 من فی ایکڑتک...

پنجاب میں گنے کی فی ایکڑ اوسط پیداوار تقریباً744 من فی ایکڑتک پہنچ گئی

- Advertisement -

فیصل آباد ۔ 25 فروری (اے پی پی):محکمہ زراعت نے گنے کی کاشت بارے ضروری سفارشات جاری کی ہیں اورکاشتکاروں کو آگاہ کیا ہے کہ کماد کی اگیتی پکنے والی اقسام میں سی پی400 77-،سی پی ایف237،ایچ ایس ایف242،سی پی ایف250 اورسی پی ایف251،درمیانی پکنے والی اقسام میں ایچ ایس ایف240،ایس پی ایف234،ایس پی ایف213،سی پی ایف 246،سی پی ایف247،سی پی ایف248،سی پی ایف249،سی پی ایف253، سی پی ایس جی 2525- اورایس ایل ایس جی 1283-پچھیتی پکنے والی اقسام میں سی پی ایف252 وغیرہ شامل ہیں جبکہ گنے کی زیادہ اور بھرپور پیداوار کے حصول کے لیے شرح بیج کو بہت اہمیت حاصل ہے کیونکہ گنے کے بیج کا اگاؤ دیگر فصلات کی نسبت بہت کم ہے لہٰذا اگربیج ضرورت سے کم استعمال ہوتو فی ایکڑ پیداوار کم ہو جاتی ہے اس لیے بیج سفارش کردہ مقدار میں ڈالیں۔

نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت توسیع کے ترجمان نے کہا کہ کاشتکاربروقت کاشت اور دیگر موزوں حالات میں 2 آنکھوں والے 30 ہزار سمے یا3 آنکھوں والے 20 ہزار سمے فی ایکڑ ڈالیں اوریہ تعداد موٹی اقسام میں تقریباً 100 سے 120 من اور باریک اقسام میں 80 سے 100 من بیج سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے بتایا کہپنجاب میں گنے کی فی ایکڑ اوسط پیداوار تقریباً744 من فی ایکڑ ہے نیز بہاریہ کماد کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے میرا اور بھاری میرا زمین جس میں پانی کا نکاس بہتر ہو اور نامیاتی مادہ بھی کافی مقدار میں پایا جاتا ہوموزوں رہتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ سیم اور تھور والی زمینیں گنے کی کاشت کے لیے موزوں نہیں کیونکہ گنے کی جڑیں زمین کے اندر کافی گہرائی تک جاتیں ہیں اس لیے کم از کم ایک فٹ گہرائی تک زمین کا تیار ہونا ضرروی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کماد کی جڑوں کے مناسب پھیلاؤ اور خوراک کے آسان حصول کے لیے زمین نرم، بھربھری اور ہموار ہونی چاہے اس لیے زمین کی تیاری گہرا ہل چلا کر کریں اور زمین کی تیاری سے پہلے اچھی طرح گلی سڑی گوبر کی کھاد ڈالیں اور روٹاویٹردو دفعہ چزل ہل ایک دوسرے مخالف رخ اور3سے4 دفعہ عام ہل بمعہ سہاگہ سے زمین تیار کریں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ بہاریہ کماد کی کاشت وسط مارچ تک مکمل کی جا سکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کماد کی منظور شدہ اقسام کی بروقت کاشت سے گنے میں شوگر کی مقدار10 تا15فیصد تک برقرار رہتی ہے جبکہ دیر سے اور کماد کی غیرمنظور شدہ اقسام کی کاشت سے نہ صرف پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ گنے میں چینی کی مقدار بھی کم ہو جاتی ہے اسلئے کاشتکار بہاریہ کماد کی بہتر پیداوار کیلئے محکمہ زراعت کی منظورشدہ اقسام علاقائی تقسیم کے لحاظ سے کاشت کریں۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=565932

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں