پنجاب کا آئندہ مالی سال 2020-21ء کا 22 کھرب 40 ارب روپے حجم کا شمولیتی بجٹ پیش،صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت کی پنجاب اسمبلی میں بجٹ تقریر

150

لاہور۔15 جون (اے پی پی )پنجاب کاآئندہ مالی سال 2020-21ء کا 22 کھرب 40 ارب روپے حجم کا شمولیتی بجٹ پیش کر دیا گیا’ ترقیاتی بجٹ کیلئے 337 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے’ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبہ کو 1433 ارب روپے مہیا کئے جائیں گے’ صوبائی محصولات میں 317 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے’ فیڈرل ڈویژیبل پول سے محصولات کی وصولی 4963 ارب روپے متوقع ہے’ آئندہ مالی سال میں 56 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس ریلیف پیکیج دیا جائیگا’ جاریہ اخراجات کا حجم 13 کھرب 18 ارب روپے رکھا گیا ہے’ تنخواہوں کا بجٹ 337 ارب 60 کروڑ روپے پر منجمد کر دیا گیا’ بجٹ میں صحت کے شعبہ کیلئے 284 ارب 20 کروڑ روپے’ تعلیم کے شعبہ کیلئے 391 ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے’ بجٹ میں 106 ارب روپے کورونا متاثرین کیلئے مختص کر دیئے گئے’ بجٹ میں کورونا کی وباء پرقابو پانے کیلئے 13 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور ادویات کی خریداری کا بجٹ گزشتہ برس کے 23 ارب روپے کے مقابلے میں 26 ارب روپے سے زائد کر دیا گیا ہے’ بجٹ میں سروسز پر جی ایس ٹی کی مد میں دیئے جانیوالے ریلیف پیکیج میں ہیلتھ انشورنس’ ڈاکٹرز کی مشورہ فیس اور ہسپتالوں پر ٹیکس کی شرح زیرو فیصد کرنے جبکہ 20 سے زائد سروسز پر ٹیکس ریٹ 16 فیصد سے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے’ پراپرٹی بلڈرز سے 50 روپے فی مربع فٹ اور ڈویلپرز سے 100 روپے فی مربع گز ٹیکس وصول کرنے کی تجویز ہے جو شخص پراپرٹی بلڈر اور ڈویلپرز کے طور پر ٹیکس ادا کریگا اس کو کنسٹرکشن سروسز سے ٹیکس چھوٹ ہو گی’ریسٹورنٹ اور بیوٹی پارلرز پر کیش ادائیگی کرنیوالے صارفین سے 16 فیصد جبکہ کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے ادائیگی کی صورت میں 5 فیصد ٹیکس ریٹ وصول کیا جائیگا’ تمام سینما گھروں کو 30 جون 2021ء تک انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی سے مستثنیٰ کئے جانے کی تجویز ہے’ پنجاب اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی دو اقساط میں کی جائیگی اور 30 ستمبر 2020ء تک مکمل ٹیکس کی ادائیگی کی صورت میں ٹیکس دہندگان کو 5 فیصد کی بجائے 10 فیصد ری بیٹ دیاجائیگا اور سرچارج کی وصولی پر مکمل چھوٹ ہو گی’ انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی کی شرح کو 20 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کئے جانے کی تجویز ہے’ پراپرٹی ٹیکس کے نئے ویلیوایشن ٹیبل کا اطلاق بھی ایک سال کیلئے بھی موخر کر دیا گیا ہے’ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن ٹیکس کی مکمل ادائیگی کی صورت میں 10 فیصد کی بجائے 20 فیصد ری بیٹ دیا جائیگا’ سٹمپ ڈیوٹی کی موجودہ شرح کو 5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز ہے’ مقامی حکومتوں کے ٹیکسز میں سے کاروبار کے لائسنس سے متعلق فیس زیرو فیصد کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے جس سے مقامی آبادیوں کو 60 کروڑ سالانہ ٹیکس ریلیف ملے گا’ آئندہ بجٹ میں سروس ڈیلیوری اخراجات میں بھی 10 ارب روپے سے زائد کی کمی کی گئی ہے جبکہ مقامی حکومتوں کے بجٹ میں 10 ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے’ بجٹ میں ترقیاتی پروگرام میں 97 ارب 66 کروڑ روپے سوشل سیکٹر’ 77 ارب 86 کروڑ روپے انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ’ 17 ارب 35 کروڑ پروڈکشن سیکٹر’ 45 ارب 38 کروڑ روپے سروسز سیکٹر’ 51 ارب 24 کروڑ روپے دیگر شعبہ جات’ 47 ارب 50 کروڑ روپے سپیشل پروگرام اور 25 ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی مد میں رکھے گئے ہیں’ آئندہ مالی سال میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کے تحت 165 ارب روپے کی لاگت کے میگا پراجیکٹ کی شناخت کر لی گئی ہے جن میں لاہور رنگ روڈایس ایل 4′ نالہ لئی ایکسپریس وے کی تعمیر’ واٹر میٹرز کی فراہمی اور راولپنڈی رنگ روڈکی تعمیر سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں’ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلنے والے تمام ترقیاتی منصوبوں کی اہمیت کے پیش نظر اس منصوبے کو آئندہ 5 سال کیلئے سروسز پر سیلز ٹیکس سے مکمل استثنیٰ حاصل ہو گا’ انہوں نے کہا کہ پنشن ریفارمز کے ذریعے 19 ارب روپے سے زائد بچت کی تجویز ہے’ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 15 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے’ مائیکرو’ سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کے شعبہ میں ٹیکس چھوٹ کے علاوہ رورل انٹرپرائزز کو فروغ دیا جارہا ہے اس سلسلہ میں مارک اپ سبسڈی کے علاوہ کریڈٹ گارنٹی سکیم بھی متعارف کروائی جائیگی’ ٹیوٹا کیلئے 6 ارب 87 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جس میں سے ایک ارب 50 کروڑ کی لاگت سے ہنر مند نوجوان پروگرام شروع کیا جارہا ہے’ سکل ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 4 ارب 90 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں’ پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کیلئے 4 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے’ سوشل ویلفیئر کیلئے ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹرپر پناہ گاہیں بنائی جارہی ہیں’ پنجاب کے 10 اضلاع میں سائوتھ پنجاب پاورٹی ایلیوی ایشن پروگرام کے تحت 2 ارب روپے سے زائد مالیت کے منصوبے شروع کئے جائیں گے’ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو فعال بنانے کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری’ ایڈیشنل آئی جی پولیس کی آسامیاں پیدا کر دی گئی ہیں’ یکم جولائی سے یہ افسران اپنے فرائض انجام دینا شروع کر دینگے’ علاوہ اریں 16 محکموں پر مشتمل سیکرٹریٹ کے قیام کیلئے تمام ابتدائی کام مکمل کر لئے گئے ہیں جس کیلئے ایک ارب 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں’ صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کیلئے 37 ارب 56 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے’ ٹڈی دل سے نمٹنے کیلئے بجٹ میں 4 ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے جس میں سے ایک ارب روپے پی ڈی ایم اے کو مہیا کئے جائینگے’ بجٹ میں زراعت کے شعبہ کیلئے 31 ارب 73 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے’ آئندہ مالی سال میں گندم خریداری کیلئے331 ارب 90 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں’ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کیلئے 13 ارب 30 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے’ محکمہ جنگلات کیلئے مجموعی طور پر 8 ارب 73 کروڑ روپے کی رقم رکھی گئی ہے’ آب پاک اتھارٹی کیلئے 2 ارب 85 کروڑ روپے کی رقم’ محکمہ آبپاشی کو 37 ارب 40 کروڑ روپے’ مذہبی سیاحت کے فروغ کیلئے 2 ارب سے زائد کی رقم مختص کی جارہی ہے’ نیا پاکستان منزل آسان پروگرام کے 15 ارب مالیت کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیاجائیگاجس کیلئے 10 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔