اسلام آباد۔6اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پوری دنیا بحرانی کیفیت سے گزر رہی ہے،کووڈ کے معاشی بحران کے صدمےسے دنیا ابھی تک نہیں نکل سکی،پاکستان اس ماحولیاتی تبدیلی کا شکار ہوا ہے جسے ترقی یافتہ ممالک ابھی تک افسانہ سمجھتے تھے ،سیلاب نے پاکستان کے ان علاقوں کو متاثر کیا جو پہلے ہی پسماندہ تھے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں بین الاقوامی ترقی اور سکیورٹی کے اقدامات کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا ایک عالمی بحران کا شکار ہے، کووڈ کے معاشی بحران کے شاک سے دنیا ابھی تک نہیں نکلی تھی کہ عین اس وقت یوکرین کے بحران نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اوراس کی وجہ سے پوری دنیا میں اشیاخوردونوش کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور ان ممالک نے بھی مہنگائی دیکھی جہاں پر مہنگائی کا تصور نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ روس یوکرائن تصادم کی وجہ سے دنیا افراط زر کی زد میں ہے،دنیا بیلنس آف پے منٹس اور معاشی بحران سے گزر رہی ہے اورآج تمام ممالک پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل کی کوشش کر رہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی کا سامنا ہے،آج ماحولیاتی عوامل کی تبدیلی کی قیمت پاکستان کے غریب عوام چکا رہے ہیں ،سیلابی آفت نے 33 ملین افراد کو متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ہم نے اب دوبارہ زندگی کی طرف واپس لاناہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کا سب سے بڑا پراجیکٹ سی پیک تھا،سی پیک نے پاکستان کے انفراسٹرکچر کو بنانے میں مدد کی،توانائی کے شعبے میں ترقی ہوئی،ہم بدقسمتی سے سی پیک کی رفتار کو برقرار نہیں رکھ سکے جس کی وجہ سے صنعتی زون تاخیر کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کے مستقبل کا انحصار ایکسپورٹ پر ہے وہ تب ہو گا جب ایکسپورٹ کا سرپلس ہوگا،ہمیں گلوبل ڈویلپمنٹ جیسے اقدامات کا فائدہ اٹھانا ہےجس ملک میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کا عدم تسلسل ہوگا وہ ایک قدم آگے نہیں بڑھے گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ گلوبل ڈویلپمنٹ اقدام پر چینی لیڈر شپ کو سراہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا اور یوکرین جنگ نے ایس ڈی جیز اور ایم ڈی جیز سے حاصل ہونے فوائد پر پانی پھر چکا ہے ،عوام کو بہتر معیار زندگی بنانے کی کوششیں ضائع ہو گئیں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک کے ذریعے29ارب ڈلر کی سرمایہ کاری آئی اور بدقسمتی سے ہم سی پیک سے ملنے والے ترقی کے عمل کی رفتار کو برقرار نہیں رکھ سکے ،پاکستان اس موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہوا ہے جسسے ترقی یافتہ ممالک ابھی تک افسانہ سمجھتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب نے پاکستان کے ان علاقون کے متاثر کیا جو پیلے ہی پسماندہ تھے ،سی پیک کے تحت بننے والے سپیشل اکنامک زونز قائم کرنے کیلیے تین چار کی تاخیر پر ہیں ۔
احسن اقبال نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم نے دنیا کو بتایا کہ ہم سرمایہ کاری کا نہیں کرپشن کا مقام ہیں ،ہم نے جھوٹے الزام لگا کر دنیا میں پاکستان کو بدنام کیا ۔ انہوں نے کہا کہ عدم استحکام کے ماحول میں ملک ترقی نہیں کر سکتا ،ہمیں آنے والی نسلوں کو ایسا پاکستان دینا ہے جو2047 میں صف اول کی معیشت ہو ،ترقی کا عمل استحکام اور یکجہتی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ افکار کو عمل میں تبدیل کرنی کی ضرورت ہے۔