پی ٹی آئی اوور سیز سوشل میڈیا کے لوگ ملکی دفاعی اداروں کے خلاف زہریلا پراپیگنڈہ کر رہے ہیں، احسن اقبال

127
پی ٹی آئی اوور سیز سوشل میڈیا کے لوگ ملکی دفاعی اداروں کے خلاف زہریلا پراپیگنڈہ کر رہے ہیں، احسن اقبال

لاہور۔29مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئینی مدت پوری ہونے پر الیکشن بروقت ہوں گے،90روز کے اندر الیکشن کا فیصلہ سیاسی تھا آئینی اور قانونی نہیں،وہ لوگ جنہوں نے مئی کے واقعات میں جرم کیا ان کے خلاف ثبوت موجود ہیں، کسی ایک پارٹی کے پاس صلاحیت نہیں کہ اکیلے پاکستان کو مشکلات سے نکال سکے،پی ٹی آئی اوور سیز سوشل میڈیا کے لوگ جس طرح ملکی دفاعی اداروں کے خلاف زہریلا پراپیگنڈہ کر رہے ہیں کوئی بھی محب وطن ان کی حمایت نہیں کرے گا، آج ہمیں ایک ہو کر ملک کو مشکل سے نکالنا ہو گا، ٹیکنالوجی کی دنیا میں تبدیلی آرہی ہے اور ہمیں آگے بڑھنے کیلئے خود کو جدید خطوط کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔

وہ پیر کے روز یہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی ارفع کریم ٹاور میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ آج پاکستان جہاں کھڑا ہے کسی ایک لیڈر یا کسی ایک پارٹی کے پاس صلاحیت نہیں کہ تنہا پاکستان کو مشکلات سے نکال سکے ،آج ہمیں ایک ہو کر ملک کو مشکل سے نکالنا ہو گا،پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے،کوئی شخص اگر نوجوانوں کو بار بار کہے گا کہ ہم غلام ہیں تو اس کی دماغی حالت کیا ہو جائے گی

،ایک ایٹمی طاقت کے نوجوان کیسے غلام ہو سکتے ہیں، کوئی ہمیں غلام بنانے کا نہ سوچے ہم ایک آزاد قوم ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ آ گے بڑھنے کیلئے خود کو جدید خطوط کے مطابق ڈھالنا ہوگا،نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کے لیے لیپ ٹاپ دئیے،پاکستان میں فری لانسنگ تیزی سے بڑھ رہی ہے،فیصلہ کیا ہے کہ دوبارہ نوجوانوں کیلئے لیپ ٹاپ سکیم شروع کریں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ماضی کے وہ تما م اصول اور کلیے جنہوں نے انسانی تر قی کا پیما نہ طے کیا وہ اب نا کا م ہو رہے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ انہیں آج لیڈنگ آئی ٹی یونیورسٹی دیکھنے کا موقع ملا ،پاکستان کے نوجوان اپنی صلاحیتوں میں کسی سے کم نہیں، آج سے چند سال پہلے نوکیا اور بلیک بیری موبائل فون مارکیٹ کے بادشاہ تھے،آج نوکیا اور بلیک بیری ٹیلی کمیونیکیشن کے عجائب گھر کا حصہ ہیں کیونکہ انہوں نے بدلتے ماحول اور ٹیکنالوجی کے ساتھ خود کو اپ ڈیٹ نہیں کیا اب مقابلہ بہت سخت ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر روز ٹیکنالوجی کی دنیا میں تبدیلی آرہی ہے،تبدیلی کو قبول کرنا چاہیے تاکہ وقت کے ساتھ چلا جا سکے، ہم نے یہ سب دیکھتے ہوئے ماضی میں اپنی حکومت میں وژن 2025 پلان کیا تھا اور یہ اس وقت جب ملک میں بدترین لوڈ شیڈنگ ،معاشی بحران اور لا اینڈ آرڈر کی حالت خراب تھی، ہمیں یقین تھا کہ اس میں کامیاب ہو پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایجوکیشن، ہیومن ریسورس اور یوتھ کو ڈیجیٹلائزیشن میں با اختیار کرنے کے مقصد کے تحت 2017-18 میں4 نیشنل سینٹرز قائم کئے اور اس ٹارگٹ کے حصول کیلئے نوجوانوں میں لیپ ٹاپ تقسیم کئے جس سے استفادہ کر کے ای لانسنگ کے ذریعے نوجوان گھر بیٹھے آن لائن پیسے کما رہے ہیں

 آئندہ سال سے میرٹ بیسڈ طالب علموں کو لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے اس کے علاوہ آسان اقساط پر بھی لیپ ٹاپ دیئے جائیں گے تاکہ ہر طالب علم کے پاس اپنا لیپ ٹاپ ہو،ہمیں جدید دور کے تقاضوں کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کرنا ہو گا۔وفاقی وزیر نے کہا کے یونیورسٹی صرف تدریس کیلئے نہیں ہوتی بلکہ یونیورسٹی کا کام ریسرچ پر کام کرنا ہوتا ہے، جب 2018 میں وزارت چھوڑی تو ڈویلپمنٹ بجٹ 1000 ارب روپے تھا اور جب واپس آئے تو کم ہو کرترقیاتی بجٹ صرف 550 ارب روپے رہ گیا،ایسی صورتحال میں ہم اپنے لوگوں کے مسائل کیسے کم کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی اس وقت کل آمدنی 5000 ارب ہے، ہمارے پاس بمشکل اتنے وسائل ہیں کہ اپنے قرضوں کی ادائیگی کر سکیں، ہمارے تمام معاملات ادھار پر ہیں،ہمارے پاس اپنے وسائل بڑھانے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے،وژن 2025 کامیابی سے چل رہا تھا لیکن افسوس ہماری حکومت جانے کے بعد اس پر کام نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک پر کام تیزی سے جاری تھا،2018 کے بعد اسے بھی تباہ کر دیا گیا، چین پر الزامات عائد کئے گئے، جس کے نتیجے میں وہ یہاں سے چلے گئے اور جو سرمایہ کاری وہ لائے تھے وہ بھی لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آج سوشل میڈیا کے ذریعے آپ لوگوں کو کنٹرول کر سکتے ہیں ،ٹیکنالوجی کا سہی فائدہ اٹھانا ہو گا ،نوجوانوں سے کہوں گا کہ ضروری ہے کہ خود کو تیار کریں ،آپ سب پاکستان کا مستقبل ہیں اس لئے آپ جو کریں گے اچھا کریں تا کہ ملک پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں ،ہمیشہ اپنی رائے سوچ سمجھ کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آج مشکل ترین وقت سے گزر رہا ہے اس سے پہلے اتنا مشکل وقت نہیں آیا تھا ،اب ہمیں ایک ہونے کی ضرورت ہے،سب ایک ہو کر پاکستان کو مشکلات سے نکال سکتے ہیں جس کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ آئی ٹی یو کیلئے نئی جگہ کے حوالے سے وزیر اعظم سے بات کریں گے اور کوشش ہو گی آپ کو مزید بڑی جگہ دی جائے،گزشتہ4سالوں میں ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ قرضہ لیا گیا ،آمدنی بڑھانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ۔اس موقع پر انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے وائس چانسلر سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ انقلابی ایک دو دن کی جیل برداشت نہیں کرسکے،ہم نے تو سختیاں بھی برداشت کی ہیں، مجھ پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا تھا،میں نے نہ تو سیاست چھوڑی اور نہ جماعت،اسی طرح ہماری قیادت سمیت دیگر رہنمائوں نے جیلیں کاٹیں، گرمی اور سردی برداشت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف جیل میں اسیر تھے انہیں ہسپتال لایا گیا تو وہ پسینے سے شرابور تھے ،ان حالات میں ہماری لیڈر شپ نے جیل دیکھی تاہم کبھی ماتھے پر شکن نہیں آئی،جیلوں سے گھبرانا ان کی اپنی کمزوری ہے،پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا ونگ اداروں کو بدنام کرنے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے اور پی ٹی آئی اوور سیز سوشل میڈیا کے لوگ جس طرح سے پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف زہریلا پراپیگنڈہ کر رہے ہیں کوئی بھی محب وطن پاکستانی ان کی حمایت نہیں کرے گا۔

ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں پولیس چوکی کو جلانے کو دہشت گردی قرار دیتے ہیں تو لاہور میں جناح ہائوس ،فضائیہ کے ہوائی اڈے کو جلانے اور دیگر فوجی تنصیبات پر حملوں کو اگر سیاسی احتجاج کہ کر نظر انداز کریں گے تو کیا یہ دوہر ا معیار نہیں ہو گااور اگر کوئی سیاسی جماعت جی ایچ کیو پر حملہ کرے تو آپ اسے سیاسی احتجاج کہیں تو کسی صورت قابل قبول نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے ریڈ لائن کراس کی ہے تو اس نے نا صرف ریاست بلکہ ملکی سلامتی کے ضامن دفاعی اداروں کے خلاف بھی دہشتگردی کی ہے،اگر کوئی سیاسی کارکن اور سیاسی جماعت سیاست اور جمہوریت کے دائرے میں رہ کر اپنا کردار ادا کرینگے گا تو ان کے ساتھ تعاون کیا جائے گا اور اس کو جمہوریت کا حصہ تصور کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت آخری مرحلے میں ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان نے تمام شرائط پوری کر لی ہیں،اگر اس کو زیادہ طول دیا گیا تو ہم یہ سمجھیں گے کہ یہ معیشت کے علاوہ کوئی سیاسی ایجنڈا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ آئی ایم ایف سے جلد معاملات طے پا جائیں گے اور مارکیٹ میں جو دبائو اوربے یقینی کی صورتحال ہے جلد ختم ہو جائے گی۔