اسلام آباد۔15ستمبر (اے پی پی):وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ اکبرایس بابر کیس کی طرح پی ٹی آئی کو بھی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے اکائونٹس تک رسائی ملے گی، 5 سال سے سکروٹنی کمیٹی میں فنڈنگ کیس زیر سماعت ہے لیکن ن لیگ اور پیپلز پارٹی ریکارڈ پیش کرنے سے اجتناب کررہی ہے، الیکشن کمیشن نے نوٹسز ہی جاری کرنے ہیں تو پھر مریم ،فضل الرحمان سمیت سب کی تقاریر کا متن منگوا لے،نااہل نواز شریف کی طرح ن لیگ اس کیس میں کوئی جعلی قطری خط ہی پیش کردیں۔
بدھ کو الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے 19 ایسے اکائونٹس سامنے آئے جن کا گوشواروں میں ذکر نہیں ، نواز شریف اور زرداری نے اپنے ملازمین،پاپٹر والوں، فالودہ والوں کے اکائونٹس میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشن کی، ایسے ہی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے پارٹی اکائونٹس کو منی لانڈرنگ اور پیسوں کی ٹرانزیکشن کے لئے استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کے اکائونٹس تک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور فنانشل ایکسپرٹس کی رسائی کا فیصلہ دیا تھا، اس پر پی ٹی آئی نے 40 ہزار ڈونرز اور16 والیم جمع کرائے، 5 سال بیت گئے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی اکاؤنٹس سے متعلق 16 صفحے بھی جمع نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ شکر ہے آج اپوزیشن کو بھی الیکشن کمیشن کی یاد آگئی، ہمیں امید تھی یہ دونوں جماعتیں فارن فنڈنگ کیس میں پیش ہو ں گی ، ٹھپہ مافیا دھاندلی کو جاری رکھنے کے لئے ای وی ایم کی مخالفت کررہاہے ۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا بطور آئینی ادارہ احترام ہے ، الیکشن ایکٹ کی شق 218 کے مطابق صاف اور شفاف الیکشن بھی الیکشن کمیشن کی ذ مہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی اقتدار میں رہی، 3٫3 باریاں لگائیں لیکن شفاف الیکشن کے لئے ایک اصلاحات بھی نہیں کیں، حکومت انتخابی اصلاحات لارہی ہے،اپوزیشن نے ای وی ایم کو دیکھے بغیر مسترد کیا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ای وی ایم پر پہلا تکنیکی اجلاس 8 ستمبر اور دوسرا 15 ستمبر کو تھا لیکن اعتراضات پہلے آگئے، الیکشن کمیشن نے جن اعتراضات کا ذکر کیاوہ تو موجودہ نظام میں بھی ہیں،27 اعتراضات تو استعداد سے متعلق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے آفیشل اکائونٹ سے متنازعہ ٹویٹ،رات گئے ڈسکہ الیکشن کا نوٹس، سینٹ الیکشن سے قبل گیلانی ویڈیوپر درخواست کے باجود عدم کارروائی اور ای سی پی کی پریس ریلیزز بھی جاری ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے آج تک انتخابی اصلاحات پر سوائے رونے دھونے کے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کی شق 94 میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ہے، اس کے لئے الیکشن کمیشن نے کیا اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی اے کسی کی ذات کے لئے نہیں بلکہ میڈیا ڈویلپمنٹ کے لئے ہے، مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن میں فرق ہے، مس انفارمیشن کی تردید یا وضاحت ممکن ہے، ڈس انفارمیشن ملکی سالمیت کو نقصان پہنچاتی ہے