پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) باریاں بدل بدل کر حکومت کرتی رہیں، عوام کیلئے کچھ نہیں کیا، اب عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے ان کو ہضم نہیں ہو رہے، وفاقی وزیر مراد سعید کا ایوان بالا کے اجلاس میں اظہار خیال

78
موجودہ حکومت کے دور میں پاکستان پوسٹ کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے، مراد سعید کا ایوان بالا میں جواب
profile pic

اسلام آباد۔12جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ 40 سال تک پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) باریاں بدل بدل کر حکومت کرتی رہیں، عوام کیلئے کچھ نہیں کیا، اب عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے ان کو ہضم نہیں ہو رہے، جب گرفت میں آتے ہیں تو پنجابی، سندھی، بلوچی، پشتون کارڈ کھیلنا شروع کر دیتے ہیں، عمران خان مک مکا پر یقین نہیں رکھتا، ملک میں انتشار پھیلانے کی سازش ہو رہی ہے، وہ چہرے عیاں ہو چکے جن کی حکومت میں اسرائیل کیلئے وفود بھیجے گئے، بھارتی قیادت سے چوری چھپے مل کر پاکستان کے خلاف منصوبے بنائے گئے، مولانا فضل الرحمن کو کہاں سے فنڈنگ ہو رہی ہے، چوروں سے مذاکرات نہیں ہوتے، عمران خان نے پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کیا۔ منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کی چیمپیئن بنتی ہے حالانکہ وہ اپنے پہلے دو سالوں میں 74 آرڈیننس لائی، ہم اس کے مقابلہ میں بہت کم آرڈیننس لائے۔ پیپلز پارٹی نے یہ جزیرے وفاق کو دینے کی منظوری دی، اب مخالفت کر رہی ہے، 40 سال سے باریاں بدل بدل کر حکومت کر رہے ہیں، عوام کیلئے کچھ نہیں کیا، ہر چیز میں کمیشن ڈھونڈتے ہیں، عمران خان نے عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبے بنائے، یہ ان کو ہضم نہیں ہو رہے، یہ کب تک ایسی باتوں پر سیاست کریں گے کہ بلوچستان پر قبضہ ہو رہا ہے، سندھ پر قبضہ ہو رہا ہے، جب یہ گرفت میں آئے تو کوئی سندھ کارڈ لے کر آ جاتا ہے، کوئی بلوچ اور کوئی پنجاب کارڈ لے کر آ جاتا ہے۔ براڈ شیٹ کیس میں انہوں نے انگریزی پڑھے بغیر مٹھائیاں بانٹنا شروع کر دیں۔ عمران خان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ ”مین آف انٹیگریٹی“ ہیں، انہوں نے اس کیس میں بھی رشوت کی پیشکش کی، نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ 500 صفحات کا ہے، کہا گیا کہ اس کیس میں ثابت کچھ نہیں ہوا، ایک کے بعد ایک بہانے کئے گئے، یہ نہیں بتایا گیا کہ فلیٹس کیلئے پیسہ کہاں سے آیا، سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ صادق و امین نہیں ہے، لندن جائیدادوں کی کہانیاں عالمی نشریاتی اداروں نے چھاپیں، ان کی کرپشن پر کتابیں لکھی گئیں، اس پارلیمان میں ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگاتے تھے پھر ساتھ مل گئے، اکٹھے ہو گئے اور ایک دوسرے پر لگائے گئے الزامات بھول گئے، ایان علی کا نام کیسے سامنے آیا، کیسے لانچوں میں پیسے بھر بھر کو باہر بھیجے گئے، مرے ہوئے لوگوں کے نام پر جعلی اکائونٹس کھولے گئے، مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) پر کرپشن کے الزامات لگائے، آج وہ لیڈر ہے جو مک مکا پر یقین نہیں رکھتا، عمران خان نے 40 سال پرانا حساب دیا، ایک ایک رسید پیش کی، وہ پیسہ باہر سے یہاں لے کر آئے، یہ لوگ پیسہ یہاں سے لوٹ کر باہر لے گئے، وزارتیں بھی سنبھال رکھی تھیں اور اقامے لے کر منی لانڈرنگ بھی کر رہے تھے، چوری شدہ دولت بچانے کیلئے اقامے لے رکھے تھے، اگر نواز شریف کو ملک سے محبت ہے تو وہ اور ان کے بچے اور رشتے دار اشتہاری ہو کر باہر کیوں بیٹھے ہیں، اسحاق ڈار منی لانڈرنگ کا مرکزی کردار ہے، وہ، اس کے بیٹے بھی مفرور اور اشتہاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے موٹروے بنائی، ان کی کرپشن، کک بیکس کی داستانیں وہیں سے شروع ہوتی ہیں، کیا موٹروے ان کے باپ کے پیسے سے بنا تھا، اس وقت 6 ہزار سے زائد کلومیٹر موٹرویز اور شاہراہوں کا آغاز ہو چکا یا ہونے جا رہا ہے، ہم ان سے کہیں کم قیمت میں موٹروے بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کوئی ڈیم نہیں بنایا، اب چار، پانچ دہائیوں کے بعد چار پانچ ڈیم بن رہے ہیں، یہ اس پر خوش کیوں نہیں ہوتے؟ اپوزیشن نے ہم سے تحریری این آر او مانگا، ڈس انفولیب پر سنجیدہ گفتگو کا آغاز ہونا چاہئے کہ کس طرح ملک میں انتشار پھیلانے کی سازش ہو رہی ہے، چند چہرے عیاں ہو چکے ہیں کہ کس کی حکومت میں اسرائیل وفود بھیجے گئے، ان کی ملاقاتیں لندن میں ہوئی، لابسٹوں سے ان کی بات چیت ہوئی، پاکستان کے خلاف منصوبے بنائے گئے، چوری چھپے بھارتی قیادت سے ملتے رہے، نادانی میں کوئی باڑ اکھارنے، کوئی آزاد بلوچستان کی باتیں کرتا ہے، مولانا فضل الرحمن کو کہاں سے فنڈنگ ہوتی ہے، پاکستان کے خلاف کیا کیا سازشیں کی جا رہی ہیں، ان پر بحث ہونی چاہئے، کیا کیا نعرے لگائے جا رہے ہیں، پاکستان سے زرداری اور شریف فیملی منی لانڈرنگ کرتی رہی، ان کی وجہ سے ہم فیٹف کی گرے لسٹ میں گئے، یہ ڈومور کا حکم لے کر آتے تھے اور آ کر پاکستان کے شہریوں کو مارتے تھے، ڈس انفولیب میں زرداری کا غدار ساتھی حقانی شامل تھا، انہیں شرم نہیں کہ یہ پاکستانی شہریوں کو مارتے رہے، عمران خان کی وجہ سے پاکستانیوں کا سر فخر سے بلندا ہوا ہے، سڑکوں پر پاکستانی سوتے تھے، عمران خان نے ان کیلئے مہمان خانے بنائے، اس پر بحث کیوں نہیں کرتے، عمران خان وزیراعظم ہاﺅس میں نہیں رہتے اپنے گھر میں رہتے اور اپنا خرچ خود اٹھاتے ہیں، اب کہتے ہیں جی ایچ کیو کے سامنے دھرنا دیں گے کس لئے؟، عجیب عجیب باتیں کرتے ہیں کبھی کہتے ہیں ڈائیلاگ کریں، کیا چوروں سے ڈائیلاگ ہوتے ہیں، ایک سینیٹر پر چوری کا کیس ہے، کہتے ہیں ہم خود اس معاملہ کو دیکھیں گے، ڈائیلاگ کرنے ہیں تو اس پر کریں کہ فضل الرحمن نے کس جاسوس ادارے سے پیسے لئے، مالاکنڈ میں انہوں نے گلی میں جلسہ کیا، گراﺅنڈ چھوڑ کر بھاگ گئے، عدالتوں سے سرٹیفائیڈ نااہلی اور چوروں کا معاملہ آپس میں نہ دیکھیں، اداروں کو فیصلہ کرنے دیں۔