وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق کی پریس کانفرنس

231
وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق کی پریس کانفرنس
وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق کی پریس کانفرنس

اسلام آباد۔11مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ٹیلی کام سیکٹر کو صنعت کا درجہ دینے اور آئندہ مالی سال 22۔2021 میں موبائل فون صارفین پر عائد ایڈوانس انکم ٹیکس کو 12.5 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد جبکہ مالی سال 23۔2022 میں یہ ٹیکس 8 فیصد تک لانے سمیت ٹیلی کمیونیکیشن سروسز پر عائد 17 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو کم کرکے 16 فیصد کرنے کی منظوری دے دی ہے، وفاقی دارالحکومت کے علاقہ چک شہزاد میں جنوبی کوریا کے تعاون سے 15 ایکڑ پر مشتمل آئی ٹی پارک کا افتتاح رواں ماہ 25 مارچ کیا جائے گا، 2025 تک آئی ٹی برآمدات 5 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کر دیا ہے، بڑے شہروں کے بعد انکوبیشن سنٹر فیصل آباد، پشاور، ملتان، حیدرآباد سمیت چھوٹے شہروں میں بھی قائم کئے جائیں گے، سیاحتی مقامات اور کاروباری مراکز کو رابطوں کی سہولت فراہم کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر موبی لنک سمیت کوئی بھی کمپنی صارفین کی شکایات دور نہیں کرے گی تو وزارت ان کے خلاف کارروائی کرے گی، یوفون دوسرے نمبر کی کمپنی سے چوتھے نمبر کی کمپنی پر آ گیا ہے، پی ٹی سی ایل کی پرائیویٹائزیشن سے متعلق اتصالات کی طرف واجب الادا رقم کی وصولی کیلئے اتصالات کی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت شروع کی گئی ہے، خنجراب تک آپٹک فائبر کا پراجیکٹ مکمل ہو گیا ہے، راولپنڈی سے کراچی تک آپٹک فائبر کی منظوری دے دی گئی ہے، وزیراعظم عمران خان جلد منصوبوں کا افتتاح کریں گے، سینٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کیلئے اختیارات وزیراعظم کو دے دیئے ہیں، ایم کیو ایم اب لینے والی نہیں دینے والی پارٹی بن گئی ہے، وفاقی حکومت اربن سندھ کی ترقی کیلئے کئے گئے وعدوں کو مکمل کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سیکرٹری آئی ٹی شعیب صدیقی بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر آئی ٹی نے کہا کہ وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکشن کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی کابینہ نے ٹیلی کام سیکٹر کو انڈسٹری کادرجہ دینے ، ٹیلی کام سیکٹر اور موبائل فون صارفین پر عائد مختلف بھاری ٹیکسوں میں بتدریج کمی کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دیدی ہے، یہ ایک بڑی کامیابی ہے جس کا براہ راست فائدہ نہ صرف موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین کو ہوگا بلکہ اس سے ڈیجیٹل پاکستان کی روح یعنی کنیکٹیوٹی کو ملک کے دور دراز علاقوں تک پھیلانے میں مدد ملے گی۔ سید امین الحق کے مطابق وزارت آئی ٹی کی ہی تجویز پر نئی سم کے اجراء پر 250 روپے کی وصولی کو ختم کیا جارہا ہے۔

آئل اور بینکنگ سیکٹر کی طرز پر ٹیلی کام سیکٹر کیلئے بھی ” ایز آف ڈوئنگ بزنس” کے عنوان سے آسان اور سہل ٹیکس نظام متعارف کرانے اور تمام ودہولڈنگ ٹیکسزاور پیچیدہ وصولیوں سے ٹیلی کام سیکٹر کو استشنیٰ قرار دینے کی منظوری بھی کابینہ نے دیدی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کابینہ نے ٹیلی کمیونیکشن سروسز کی مد میں پی ٹی اے لائسنس کی حامل تمام ٹیلی کمیونیکشن کمپنیوں پر عائد 8 فیصد ٹیکس کو کم کرکے 3 فیصد تک لانے کی منظوری بھی دیدی ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے ہماری سفارشات پر ٹیلی کمیونیکشن آلات درآمد کرنے پر عائد 4 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 9 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کو کم کرنے کی منظوری دی ہے اس کے ساتھ ہی آپٹیکل فائبر کیبل بنانے والی صنعت کے خام مال پر عائد ٹیکسز 20 فیصد اور 7 فیصد سے کم کرکے بالترتیب 5 اور 3 فیصد تک کرنے کیلئے ایف بی آر کو ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔

بعد ازاں وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکشن کی جانب سے ڈھائی سال میں پہلی پریس کانفرنس اور کارکردگی کے سوال پر وفاقی وزیر سید امین الحق کا کہنا تھا کہ میرا یہ عزم تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے ” ڈیجیٹل پاکستان” ویژن کے حوالے سے وزارت آئی ٹی کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے اور ڈیجیٹلائزیشن کی راہ پر گامزن ہونے تک پریس کانفرنس نہیں کروں گا کیونکہ ہم ہوائی باتوں کے بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں۔ ان منصوبوں اور اقدامات سے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر روزگار کے ایک لاکھ سے زیادہ مواقع بھی پیدا ہورہے ہیں۔

سید امین الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار رائٹ آٖف وے پالیسی کی تیاری کے بعد تمام فورمز سے اس کی منظوری حاصل کرنے کے انقلابی اقدام کا سہرا بھی وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکشن کو جاتا ہے۔ پالیسی میں مطلوبہ علاقوں میں کام کرنے کیلئے فیس کا اسٹرکچر بنایا گیا ہے اسی طرح ٹیلی کام تنصیبات کو ” کریٹیکل انفراسٹرکچر” میں شمار کیا جائے گا، اور اس مقصد کیلئے کام میں کسی قسم کی رکاوٹ یا غیر ضروری مسائل پیدا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ "کامن سروسز کوریڈور”، ٹیلی کام انفراسٹرکچر کی سیکیورٹی، صحت کے اصولوں پر سیفٹی کے اقدامات سمیت دیگر اہم امور رائٹ آف وے پالیسی میں شامل کئے گئے ہیں، جن کی پابندی تمام متعلقہ اداروں اور انتظامیہ پر لازم ہوگی ، اور یہ ایک طرح کا ون ونڈو آپریشن ہوگا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نمایاں کارکردگی میں وزارت آئی ٹی کے ادارے یونیورسل سروس فنڈ کا بڑا کردار ہے جس کے تحت موجودہ حکومت کے 31 ماہ کے دوران تقریبا 22 ارب روپے کے 32 مختلف منصوبے شروع کیئے جاچکے ہیں ان منصوبوں کے تحت ملک کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے 50 اضلاع کے 10 ہزار 132 دیہاتوں میں تقریبا 40 لاکھ افراد کو براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی کی جارہی ہے۔

سید امین الحق کے مطابق وزارت آئی ٹی کے تحت پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ نے نے رواں مالی سال کے 31 دسمبر 2020 تک کے ابتدائی 6 ماہ میں 40 فیصد اضافی برآمدی ترسیلات حاصل کیں اور ان شاء اللہ اس مالی سال کے اختتام تک برآمدی ترسیلات 2 ارب کا ہدف بھی عبور کرلے گی۔ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے تحت، آئی ٹی انڈسٹری کے فروغ کیلئے ” ٹیک ڈیسٹی نیشن پاکستان” کے عنوان سے درجنوں پراجیکٹس بھی شروع کردیئے گئے ہیں۔ جس کا مقصد آئی ٹی ہنرمندوں اور آئی ٹی کمپنیوں کو سہولیات کی فراہمی اور تربیتی مواقع کی فراہمی کے ساتھ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ترغیب شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب ملک بھر میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کا جال بچھانے کیلئے تیزی سے کام شروع کردیا گیا ہے جس کے تحت سوات، بنوں، کوئٹہ، فیصل آباد، کراچی سکھر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 40 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس قائم کیئے جارہے ہیں جبکہ گلگت اور حیدرآباد میں یہ پارکس اپنے قیام کے چند مہینوں میں ہی ملین ڈالرز بزنس کررہے ہیں۔ اسی طرح چھوٹے علاقوں میں 25 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کو "رینٹل سبسڈی” فراہم کرنے کیلئے پی سی ون جمع کروادیا گیا۔ جبکہ کراچی اور اسلام آباد میں مجموعی طور پر 44 ارب روپے کی لاگت سے آئی ٹی پارک کے قیام کا سنگ بنیاد جلد ہی رکھ دیا جائے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزارت آئی ٹی کے ماتحت ادارے نیشنل آئی ٹی بورڈ نے کووڈ-19 کی وباء کے دوران نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اسٹرکچر کیلئے تمام تکنیکی سہولیات اور معاونت فراہم کیں این آئی ٹی بی کے بغیر (این سی او سی) کا مختصر مدت میں قائم ہونا تقریبا ناممکن ہوتا۔ این آئی ٹی بی ڈیجیٹل پاکستان ویژن کے تحت عوامی سہولیات کی فنگر ٹپس پر فراہمی کیلئے 35 مفید موبائل ایپلی کیشنز اور ویب پورٹلز تیار کرچکا ہے جس میں پاک نگہبان، کووڈ انفارمیشن پلیٹ فارم، این ڈی ایم کیلئے ریسورس مینجمنٹ سسٹم، ریئل ٹائم ڈیش بورڈ برائے این سی او سی، یاران وطن، اسمارٹ لاک ڈاؤن سسٹم، ای تعلیم، بیٹی ایپلی کیشن سمیت متعدد پلیٹ فارمز کی سہولیات شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اگنائٹ کے تحت ملک کے 5 بڑے شہروں میں انکوبیشن سینٹرز قائم ہیں جہاں 691 اسٹارٹ اپس نے خود کو رجسٹرڈ کروایا ہے، ان سینٹرز سے 272 اسٹارٹ اپس 3 ارب روپے کے ریونیو اور 8 ارب روپے سرمایہ کاری کی مفاہمتوں کے ساتھ گریجویشن کرچکے ہیں۔اسی طرح فیصل آباد، حیدرآباد، کامرہ، مردان، سمیت دیگر شہروں میں انکوبیشن سینٹرز قائم کرنے کے منصوبے حتمی مراحل میں ہیں۔ اگنائٹ کے "ڈی جی اسکلز پروگرام” کے تحت اب تک 6 لاکھ سے زائد فری لانسرز تربیت کے بعدآئی ٹی ایکسپورٹ کے عملی میدان میں 200 ملین ڈالرز سالانہ ملکی ریونیو میں لارہے ہیں جبکہ "ڈی جی اسکلز” کے آن لائن تربیتی پلیٹ فارم کے ذریعے اب تک 17 لاکھ سے زائد افراد نے انرولمنٹ کرالیا ہے۔

سید امین الحق نے بتایا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او )کی کارکردگی بھی موجودہ حکومت میں مثالی رہی ہے۔ ایس سی او نے گلگت و آزاد کشمیر سے اپنی سروسز کی مد میں سال 2018-19 میں اس سے گذشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد زائد یعنی 3 ارب 50 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل کیا، جبکہ سال 2019-20 میں 60 فیصد اضافے سے 5 ارب 50 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل کیا گیا جبکہ ایس سی او کے تحت گلگت بلتستان میں جی ایس ایم نیٹ ورک گذشتہ دو سال میں 75 فیصد تک وسیع کیا گیا جس کیلئے ٹوجی نیٹ ورک سے فورجی نیٹ ورک پر منتقلی کیلئے 350 موبائل ٹاورز لگائے گئے جبکہ رواں سال مزید 200 ٹاورز لگائے جارہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاحتی مقامات پر ٹیلی کام اور انٹرنیٹ کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، راولپنڈی سے مری اور گلیات سفر کے دوران ٹیلیفونک رابطے اور انٹرنیٹ کی سہولت کے بار بار منقطع ہونے سے متعلقہ کمپنیوں کو نوٹسز جاری کئے جائیں گے، صارفین کی شکایات دور نہ کرنے والی کمپنیوں کو بھاری جرمانے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، موبی لنک ایف بی آر کی نادہندہ کمپنی رہی ہے تاہم ملکی ترقی کیلئے میرٹ کی بنیاد پر ان کمپنیوں کو ٹیلی کام کی جدید سہولیات کی فراہمی کے حوالہ سے شفاف طریقہ کار کے تحت بولی کے بعد منصوبے دیئے گئے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اتصالات کے چیئرمین پاکستان کے دورہ پر ہیں، میرے ساتھ ملاقات ہوئی ہے، وزارت خزانہ کے ذمہ داروں سے بھی ان کی ملاقاتیں ہو رہی ہیں، پی ٹی سی ایل کی نجکاری سے متعلق اتصالات کے ذمہ واجب الادا بقایا جات کی ادائیگیوں کیلئے مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے، جلد ادائیگی شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی سی ایل سمیت تمام کمپنیوں کو انتباہ کر رہے ہیں کہ سروسز کی فراہمی کو شفاف بنایا جائے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کیلئے وزیراعظم عمران خان کو اختیارات دے دیئے گئے ہیں، ہم حکومتی اتحادی پارٹی ہیں، ایم کیو ایم سے متعلق ایک تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ یہ بلیک میلنگ کی سیاست کرتی ہے لیکن میں یہ بات ڈنکے کی چوٹ پر بتا رہا ہوں کہ سینٹ کے دو سینیٹروں کے علاوہ تمام منتخب سینیٹرز ارب پتی ہیں جبکہ ایم کیو ایم کی ایک خاتون سینیٹر خالدہ اطیب اور فیصل سبز واری کا تعلق متوسط طبقہ سے ہے اور انہوں نے اپنے ووٹوں کا سودا نہیں کیا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موبائل فون کی مینوفیکچرنگ شروع ہو چکی ہے، ہم نے ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کے شعبہ کا جائزہ لیا اور یہ پالیسی جاری کی کہ مقامی طور پر موبائل فون کی تیاری کا آغاز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے اور ایف بی آر کو ٹیلی کام کمپنیوں کے خلاف بلاجواز کارروائیوں سے روکنے کیلئے وزارت آئی ٹی خطوط لکھے گئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں میں چھوٹ پر عملدرآمد آئندہ بجٹ میں کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ چک شہزاد میں 15 ایکڑ پر محیط آئی ٹی پارک کی تعمیر جنوبی کوریا کے اشتراک سے کی جا رہی ہے، 25 مارچ کو اس کا افتتاح ہو گا اور یہ منصوبہ تین سال میں مکمل کیا جائے گا، کراچی میں اسی طرح کے پارک کی تعمیر کیلئے اراضی حاصل کر لی گئی ہے، لاہور میں آئی ٹی پارک پہلے ہی کام کر رہا ہے۔