پشاور۔ 2 اگست (اے پی پی):چیئر پرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام روبینہ خالد نے بی آئی ایس پی تحصیل آفس ٹاؤن ون پشاور کا دورہ کیا اور وہاں آنے والی خواتین سے ملاقات کی ،ان کے مسائل سنیں اور موقع احکامات جاری کئے۔خواتین سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں آنے کا مقصد لوگوں کے مسائل جاننا ہے،دفتر میں بیٹھ کر مسئلے حل نہیں ہوتے،ان کو سب اچھا ہے کی رپورٹ دی جاتی ہے،پشاورکے دورے کے بعد کوہستان اوربلوچستان کے دور دراز علاقوں میں جانے کا ارادہ ہے کیونکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی پہنچ گلگت بلتستان اور کشمیر میں بھی ہے وہاں جا کر بینیفیشری خواتین سے خود مسائل کے حوالے پوچھوں گی۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سربراہ نے کہا ہے لوگوں کو غربت کے دلدل سے نکالنے کے لیے خد و خال تیار کر رہے ہیں اور اسے جلد شروع کر دیا جائے گا، اس پروگرام کا اہم مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو خط غربت سے اوپر لائیں، اور گنجائش ملنے پر بی آئی ایس پی کے دائرہ میں مزید لوگوں کو شامل کیا جا سکے، اس وقت 93 لاکھ خاندان بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے استفادہ کر رہے ہیں، ان کی تعداد کو ایک کروڑ تک لے کر جائیں گے ۔ بی آئی ایس پی بے نظیر بھٹو شہید کا برین چائلڈ ہے، صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے اس کو آگے بڑھایا، بی آئی ایس پی کے تحت وسیلہ روزگار پروگرام کو ازسر نو شروع کیا جا رہا ہے، اداروں میں مسائل ہوتے ہیں مگر گزشتہ دور حکومت میں بی آئی ایس پی کی ساکھ کو متاثر کیا گیا، اس ناسمجھی کی وجہ سے برطانوی حکومت سے ملنے والی گرانٹ بند ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کی نگرانی میں بینیفیشریز کو ادائیگی کرتے ہیں، گڑبڑ ہونے پر اب بینکوں کے خلاف کارروائی ہوگی، شکایات سینٹرز بھی کام کر رہے ہیں جہاں پر کسی بھی غلط کام کی اطلاع دی جا سکتی ہے۔ روبینہ خالد نے کہا بی آئی ایس پی کا مقصد خواتین کو با اختیار بنانا ہے، جب یہ پروگرام شروع کیا جا رہا تھا تو معاشرے کے اندر مزاحمت تھی، ملک کے بہت سے علاقوں میں مرد حضرات اس تجویز کے ہی مخالف تھے کہ خواتین کو نقد رقم کے لئے کیسے رجسٹر کروایا جا سکتا ہے، مسائل اس طرح کے ہیں اب بھی بعض علاقوں میں اگر کسی مرد سے اس کی اولاد کے بارے میں پوچھا جائے تو بیٹوں کی تعداد بتائے گا لیکن بیٹیوں کا ذکر نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک پاورٹی گریجویشن پروگرام تیار کیا جا رہا ہے جس میں فنی تربیت دی جائے گی، جن مہارتوں کی ڈیمانڈ زیادہ ہے ان پر زیادہ فوکس کیا جائے گا، تاکہ لوگ جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مدد لے رہے ہیں وہ غربت کی اس دلدل سے نکل کر اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں، اور پروگرام میں نئے لوگوں کو شامل کیا جا سکے۔