27.1 C
Islamabad
بدھ, مئی 7, 2025
ہومقومی خبریںچیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس

چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس

- Advertisement -

اسلام آباد۔6مئی (اے پی پی):چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلی افسران نے شرکت کی۔ رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کہا کہ میں نے پی اے سی کو خط لکھا ہے کہ میرے علاقے میں جینکو کے 3 پاور ہائوسز کو نیلام کیا جا رہا ہے۔ 13 سو میگاواٹ کےپاور ہائوس 16 ارب روپے میں فروخت کئےجا رہے ہیں ۔ اس وقت بھی پاور ہائوس 8 سو میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

پی اے سی اس معاملہ پر سپیشل آڈٹ کی ہدایت کرے۔ سینیٹر بلال نے کہا کہ کوئٹہ میں بھی ایک پاور پلانٹ فروخت کیا جا رہا ہے۔ سیکرٹری پاور نے کہا کہ2020ء میں کابینہ کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ مظفر گڑھ کے پانچ پاور ہائوس فروخت کیے جائیں گے۔اس وقت ملک میں بجلی کی اوور کپیسٹی ہے۔

- Advertisement -

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ملک میں بجلی نہیں ہے آپ کہہ رہے ہیں اوور کپیسٹی ہے۔ سیکرٹری پاور نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ لائن لاسز والے علاقوں میں ہو رہی ہے۔پرانی ٹیکنالوجی کے حامل پاور پلانٹس کی نجکاری نہیں ہو سکتی۔ پرانے پاور پلانٹس کو کابینہ نے بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ گدو اور نندی پور کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹس کی نجکاری کی جا رہی ہے۔پرانے پلانٹس کی فروخت کیلئے سٹیٹ بینک کے اویلیوایٹرز سے قیمت لگوائی گئی ہے۔

ان پرانے پاور پلانٹس کی ہمیں ضرورت نہیں ہے۔ان پلانٹس کی صرف مشینری فروخت کی جا رہی ہے، اراضی نہیں۔پی اے سی نے فروخت کیے جانے والے تمام پرانے پاور پلانٹس کی تفصیلات طلب کرلیں۔پی اے سی نے اب تک فروخت ہونے والے پاور پلانٹس کے سپیشل آڈٹ کی ہدایت کی۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ صرف ان پلانٹس کا آڈٹ کر سکتے ہیں جن کی فروخت مکمل ہو چکی ہے۔ سیکرٹری پاور نے کہا کہ پرانی ٹیکنالوجی کے حامل یہ پلانٹس مہنگی بجلی پیدا کرتے ہیں۔ ان پلانٹس کو فروخت کرنے کا فیصلہ کابینہ کا ہے۔پی اے آر سی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کا معاملہ پرچیئرمین ڈاکٹر غلام علی پی اے سی میں پیش ہوئے ۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ پی اے آر سی نے اشتہار 164 آسامیوں کا دیا، 332 بھرتیاں کی گئیں۔

بھرتی کیے گئے افراد کے ڈومیسائل فراہم نہیں کیے گئے۔بھرتیوں میں کوٹے کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ صرف پانچ اضلاع سے 29 فیصد بھرتیاں کی گئیں۔ چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام علی نے کہا کہ آسامیاں بڑھانے کی وجہ ضروری تکنیکی و سائنسی سٹاف کی ضرورت تھی۔ سید نوید قمر نے کہا کہ ضرورت تھی تو قانون کے مطابق بھرتیاں کرتے۔

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ بھرتی کیے گئے افراد میں چیئرمین پی اے آر سی اور دیگر کے رشتہ دار بھی شامل ہیں۔ پی اے سی کے استفسار پر چیئرمین پی اے آر سی نے کہا کہ ہائیکورٹ نے چیئرمین پی اے آر سی کا عہدہ خالی قرار دیا تھا لیکن اس فیصلہ کے خلاف میں نے ڈویژن بنچ میں اپیل کی ہے۔ شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ چیئرمین پی اے آر سی کی جانب سے کی گئی بھرتیوں کی ایف آئی اے سے تحقیقات کروائی جائیں۔

پی اے سی نے پی اے آر سی بھرتیوں کا کیس ایف آئی اے کو بھجوا دیا۔وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی آڈٹ رپورٹ 24-2023 میں 8 ارب 31 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا جائزہ لیا گیا ۔پی اے سی کی جانب سے پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی میں پانچ ارب روپے کی بے ضابطگیوں کے دو آڈٹ پیراز پر غور کے دوران سید نوید قمر نے کہا کہ یہ اتھارٹی خود کو وفاقی حکومت کے زیر انتظام نہیں سمجھتی۔

سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ وزارت اتھارٹی کے اس موقف کو درست نہیں سمجھتی۔اتھارٹی وفاقی حکومت سے فنڈز لیتی ہے اس لیے ہمارے زیر انتظام ہی رہے گی۔پی اے سی نے ایک ماہ میں پی ایس کیو سی اے کے مالیاتی قواعد بنانے کی ہدایت کی ۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل آڈٹ نہیں کروا رہی۔

سات سے آٹھ سرکاری ادارے اس وقت آڈٹ کروانے سے انکاری ہیں۔ پی اے سی کا آڈٹ نہ کروانے والے تمام اداروں کے سربراہ کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=593429

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں