چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کا اجلاس

73

اسلام آباد ۔ 17 ستمبر (اے پی پی) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات نے سینیٹر مصدق ملک کے معاملے کے حوالے سے انکوائری رپورٹ کی عدم فراہمی اور متعلقہ افسران کی طلبی کے باوجود عدم حاضری پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈیجیٹل میڈیا ونگ کے کام کے طریقہ کار اور اسٹرکچر، سینیٹر مصدق مسعود ملک کے 8 جون2020 کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے پاکستان کا غلط نقشہ نشر کرنے،پی ٹی وی پارلیمنٹ کی نشریات کے پلان، پی ٹی وی سپورٹس کے اسٹرکچر، پروگراموں اور کام کے طریقہ کار کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر مصدق ملک کے معاملے کے حوالے سے ایک انکوائری رپورٹ طلب کی تھی وہ فراہم نہیں کی گئی۔ وزارت اطلاعات و نشریات ڈی جی پی آئی ڈی کی انکوائری رپورٹ کمیٹی کو فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کے حوالے سے جن آفسران کو طلب کیا گیا تھا وہ بھی کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے چیئرمین و اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کر تے ہوئے آئندہ اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ہر گزشتہ کمیٹی کے منٹس تین دن پہلے فراہم کیا کریں تاکہ معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا جا سکے ، کمیٹی میں جو بھی معاملہ اٹھایا جاتا ہے وہ بھی منٹس میں درج ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سابقہ اجلاسوں میں مطیع اللہ جان کے اغوا اور میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کا معاملہ اٹھایا تھاان دونوں واقعات پر تحفظات ہیں۔آئندہ اجلاس میں مطیع اللہ جان اور سیکورٹی حکام کو بھی بلایا جائے۔ جس پر سیکرٹری کمیٹی نے کہا کہ منٹس مطالبے پر فراہم کئے جاتے ہیں، کمیٹی کے منٹس ویب سائٹ پر بھی ہیں۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ صحافی مطیع اللہ جان، صحافی ابصار عالم اور کراچی کے ایک صحافی جس کو ایک دن جیل میں رکھا گیا انہیں کمیٹی میں سنا جائے۔ سینیٹر پرویز رشید نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی وی پر ایک خبر نشر نہیں کی گئی تھی مگر اْس خبر کی تردید پی ٹی وی پر چلائی گئی۔اس سے پہلے پی ٹی وی پر کتنی خبروں کی تردید چلائی گئی ہے جو پی ٹی وی پر خبر نشر ہی نہیں ہوئی تھی اْن کی تفصیلات دی جائے۔ جس پر پی ٹی وی حکام نے کہا کہ ایک ماہ میں رپورٹ فراہم کر دی جائے گی۔پرویز رشید نے کہا کہ ایک بندے کو اغوا ء کیا گیا ایجنڈے میں اس معاملے کو شامل کیا جائے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ معاملہ سینیٹ اجلاس میں اٹھایا جائے چیئرمین کمیٹی معاملہ متعلقہ کمیٹی کو ریفر کر دیں گے۔قائمہ کمیٹی نے پاکستان کا غلط نقشہ پی ٹی وی پر چلانے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا۔ چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان کے غلط نقشہ کے حوالے سے دو پروگراموں کو پانچ دفعہ دکھایا گیا مگر سزا یکساں نہیں دی گئی کچھ لوگوں کو وارنگ لیٹر دیا گیا اور کچھ کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا یہ امتیازی سلوک کیوں کیا گیا ہے۔ سینیٹر انوارالحق نے کہا کہ پی ٹی وی ہیڈ مارکیٹنگ کو گزشتہ اجلاس میں بھی طلب کیا گیا تھا اگر آئند ہ اجلاس میں وہ نہ آئے تو اْن کے خلاف سمن جاری کرایا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں بھر پور طریقے سے اجاگر کر رہے ہیں اور حالیہ دنوں پو لیٹیکل نقشہ دکھایا گیا تو پورے انڈیا میں جیسے آگ لگ گئی ہو۔ پی ٹی وی اپنے مانیٹرنگ سسٹم کو بہترکرے اور اس طرح کی کوتاہیوں کو دور کرے۔ہم عوامی نمائندے ہیں اور اس واقعے سے عوام کے جذبات مجروح ہوئے تھے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی وی پارلیمنٹ چینل کے ذریعے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس براہ راست دکھانے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ جب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس ہوتے ہیں تو قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی براہ راست نشر کی جاتی ہے اور ایوان بالاء کی کارروائی ریکارڈ کر کے بعد میں چلائی جاتی ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ مختلف ممالک میں مختلف طریقے اختیار کیے گئے ہیں۔ اگر پاکستان کی پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کی کارروائی براہ راست نشر کی جائے تو ایڈیٹوریل اونر شپ کے علاوہ دیگر مسائل بھی ہونگے۔ایک میکنزم بنانے کی ضرورت ہے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ طریقہ کار مرتب کرنے کی ضرورت ہے ایوان بالاء کی کارروائی سمیت پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کی نشریات بھی پی ٹی وی پارلیمنٹ پر دکھائی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی پارلیمنٹ پر قانون سازی، لائبریری،سینیٹ اور قومی اسمبلی کے حوالے سے دیگر پروگرام بھی دکھائے جا سکتے ہیں۔ جن میں خواتین کی وارثت کے مسائل، بچوں سے زیادتی کے واقعات کے تدارک کیلئے شعور و آگاہی کے پروگرامز شامل ہیں۔ڈیجیٹل میڈیا ونگ کے کام کے طریقہ کار اور اسٹرکچرکے حوالے سے کمیٹی اجلاس میں معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 23 لوگوں کو کنٹریکٹ پر ہائر کیا گیا ہے ان کو رولز بنا دیئے گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بہت سی چیزیں آتی ہیں جن میں سے کچھ خبریں درست اور کچھ غلط بھی ہوتی ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا ونگ ان کی مناسب مانیٹرنگ کرے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان میں 76 ملین لوگوں کو انٹرنیٹ کی رسائی حاصل ہے۔ 4 کروڑ لوگ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس کے ذریعے پاکستان کا مثبت امیج دنیا کے سامنے لایا جائے۔ پاکستان کے اچھے ڈراموں اور اچھی خبروں کو اجاگر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کی ڈیجیٹل ونگ بہت اچھی ہے پی ٹی وی اس سے استفادہ کرے۔ کمیٹی اجلاس میں پی ٹی وی سپورٹس کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی وی سپورٹس پر غلط انگلش بولی جاتی ہے۔ ادارہ اپنے پرومو کو ٹھیک کرے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی سپورٹس پی ٹی وی کو پال رہا ہے اس کے پروگرام کو بہتر کرنے سے نمایاں بہتری آئے گی۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دیگر کھیلوں کو بھی پی ٹی وی سپورٹس پر دکھا جائے۔ جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں کرکٹ کے کھیل کو بہت پسند کیا جاتا ہے دیگر کھیلوں سے اتنی آمدن حاصل نہیں ہوتی جتنی کرکٹ سے حاصل ہوتی ہے۔ چیئرمین و اراکین کمیٹی نے پی ٹی وی سپورٹس پر اردو زبان کی موثر ادائیگی پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ بچے اس سے قومی زبان سیکھتے ہیں۔ کوشش کی جائے کہ ایسے لوگوں کو ہائیر کیا جائے جن کے تلفظ اور ادائیگی بہتر ہو۔ اجلاس میں سینیٹرز انوارالحق کاکڑ، ڈاکٹر غوث محمد خان نیازی، پرویز رشید، مصدق مسعود ملک، سجاد حسین طوری، سیکرٹری اطلاعات ونشریات اکبر حسین درانی، ایم ڈی پی ٹی عامر منظور، ڈی جی پی آئی او،اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔