اسلام آباد۔29جنوری (اے پی پی):قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس چیئرمین محمد جاوید حنیف خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ بدھ کو ہونے والے اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے وزارت تجارت اور ملک کے برآمدی شعبے کو بہتر بنانے کے لئے متعدد سفارشات پیش کیں۔ اجلاس میں کمیٹی نے وزارت کے دائرہ کار میں کام کرنے والی انشورنس کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) اقدامات میں اپنا حصہ بڑھائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان فنڈز کا موثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔کمیٹی ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کو وصولیوں اور زیر التواء قرضوں کے دیرینہ مسائل بالخصوص مختلف وزارتوں اور تنظیموں کے واجب الادا قرضوں کو فوری طور پر حل کرنے پر زور دیا۔ کمیٹی کوشوگر ملز کی ڈیفالٹ پر خدشات کے جواب میں بتایا گیا کہ نادہندگان کو بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔ شرمیلا فاروقی نے توجہ دلائو نوٹس نمبر 20 کے ذریعے ایک اہم مسئلہ اٹھایا تھا جو چاول کی برآمدات میں خلل تھا، خاص طور پر یورپی یونین کی طرف سے عائد کی جانے والی شرائط شامل ہیں۔
کمیٹی نے اس معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے کہا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیشنل فوڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کوالٹی کے ان مسائل کو موثر طریقے سے حل کرنے میں ناکام رہا ہے، حکومت نے بہتر نگرانی کو یقینی بنانے کے لئے ایک نئی ریگولیٹری اتھارٹی کی تجویز پیش کی ہے۔ کمیٹی نے نشاندہی کی کہ پنجاب اور سندھ مجموعی طور پر 50 لاکھ ٹن چاول کی برآمدات کرتے ہیں اور ان برآمدات پر رکاوٹوں کے نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں تاہم وزارت تجارت کے سیکرٹری نے واضح کیا کہ یورپی یونین کی جانب سے کوئی باضابطہ انتباہ جاری نہیں کیا گیا ہے جس سے اس معاملے کے بارے میں کسی بھی غلط فہمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ فوڈسکیورٹی کے لئے قومی فریم ورک کی کمی کی وجہ سے ایک نئی بااختیار اتھارٹی کی تجویز پیش کی گئی ہے جو بہتر سکیورٹی اور مہارت کے ساتھ اس طرح کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے بہتر طور پر لیس ہوگی۔ اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی محمد مبین عارف، اسامہ احمد میلہ، محمد علی سرفراز، شائستہ خان، رانا عاطف، محمد احمد چٹھہ، گل اصغر خان، محمد عاطف، کرن حیدر اور خورشید احمد جونیجو نے ذاتی حیثیت میں شرکت کی جبکہ ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ، اسد عالم نیازی اور شرمیلا صاحبہ فاروقی ہشام نے اجلاس میں ورچوئل طور پر شرکت کی۔
پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت اور وزارت تجارت، این آئی سی ایل، پاک رے، ایس ایل آئی سی اور ٹی ڈی اے پی کے دیگر سینئر افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=553552