چیئرمین نیب جسٹس کی ’’احتساب سب کے لئے‘‘ پالیسی کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں،نیب اعلامیہ

57
چیئرمین نیب جسٹس کی ’’احتساب سب کے لئے‘‘ پالیسی کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں،نیب اعلامیہ
چیئرمین نیب جسٹس کی ’’احتساب سب کے لئے‘‘ پالیسی کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں،نیب اعلامیہ

اسلام آباد۔11مارچ (اے پی پی):چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ’’احتساب سب کے لئے ‘‘پالیسی کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں۔ جمعرات کو جاری بیان کے مطابق چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے یہ عہدہ سنبھالنے کے بعد 3سال قبل آگاہی، تدارک ، انفورسمنٹ اور احتساب سب کے لئے کی انسداد بدعنوانی کی جامع اور موثر قومی حکمت عملی وضع کی جس کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں۔

معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں جیسے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، عالمی اقتصادی فورم، گلوبل پیس کینیڈا، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے بدعنوانی کی روک تھام کے لئے نیب کی کوششوں کو سراہا ہے۔ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ نیب نے گزشتہ تین سالوں کے دوران چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی دانشمندانہ قیادت میں بدعنوان عناصر سے 487 ارب وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں شاندار کامیابی ہے۔

احتساب عدالتوں میں نیب کے مقدمات میں مجموعی سزا کی شرح 68.8 فیصد ہے۔ نیب کے اس وقت مختلف احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 1230 مقدمات زیر سماعت ہیں جن کی مالیت 947 ارب روپے سے زائد بنتی ہے۔ آج بدعنوانی کا خاتمہ پوری قوم کی آواز بن چکا ہے۔ بدعنوانی کا خاتمہ اور میگا کرپشن وائٹ کالر کرائم کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔

نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔ نیب 7ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کنونشن (یو این سی اے سی) کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔ نیب وہ ادارہ ہے جس نے بدعنوانی کی روک تھام میں تعاون میں اضافہ اور سی پیک کے تحت منصوبوں کی نگرانی کے لئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔

نیب راولپنڈی نے جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے۔ نیب نے اپنے انویسٹی گیشن افسران کو وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات کے لئے جدید تقاضوں کے عین مطابق تربیت فراہم کرنے کے لئے نیب ہیڈکوارٹرز میں پاکستان اینٹی کرپشن ٹریننگ اکیڈمی قائم کی ہے۔ نیب نے نوجوانوں کو اوائل عمری میں کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طالب علموں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے تھے۔

اس سلسلہ میں ملک بھر میں کالجوں اور یونیورسٹیوں میں 50ہزار سے زیادہ کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں جن کے اجلاس باقاعدہ بنیادوں پر کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ہوتے ہیں۔ نیب کے اس اقدام سامنے آئے ہیں۔ انفورسمنٹ حکمت عملی کے تحت چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی دانشمندانہ قیادت میں مقدمات کو نمٹانے کے لئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیاہے۔

بدعنوانی کے الزامات پر 2 ماہ میں شکایت کی جانچ پڑتال، 4 ماہ میں انکوائری اور 4 ماہ میں انویسٹی گیشن کی جاتی ہے تاہم نیب کی موجودہ انتظامیہ نے متعلقہ ڈائریکٹر جنرل کی زیر نگرانی اجتماعی دانش کا فائدہ اٹھانے کے لئے 2 انویسٹی گیشن افسران ، ایک لیگل کنسلٹنٹ، ایک مالیاتی ماہر، ایک کیس آفیسر،ایڈیشنل ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔

اس نظام سے انکوائری اور انویسٹی گیشن کے معیار میں بہتری آئی ہے۔ نیب نے اپنے تمام علاقائی بیوروز میں وٹنس ہینڈلنگ سیلز بھی قائم کئے ہیں۔ نیب ٹھوس شواہد کی بنا پر عدالتوں میں اپنے مقدمات کی موثر پیروی کررہا ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب بلاامتیاز اقدامات کے باعث نیب کے وقار میں اضافہ ہوا۔ نیب کا مقصد بدعنوان عناصر کو گرفتار کرنا اور لوٹی گئی رقوم وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرانا ہے۔

نیب نے بلاواسطہ اور بالواسطہ طور پر 714 ارب روپے وصول کرکے جمع کرائے ہیں جو کہ انسداد بدعنوانی کے دیگر اداروں کے مقابلہ میں نمایاں کامیابی ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے پاکستان سے بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے نیب کو فعال بنایا ہے۔ چیئرمین نیب نے نہ صرف نیب ہیڈکوارٹرز کی کارکردگی کا جائزہ لیا ہے بلکہ باقاعدہ بنیادوں پر تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کابھی جائزہ لیاجاتا ہے