اسلام آباد۔25جولائی (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کی چیئرپرسن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے طلباء کو درپیش مسائل بشمول زیر التواء اسناد کی تصدیق و ایکولائزیشن جیسے کیسز کو حل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئرپرسن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تعلیم کو فروغ دیتے ہوئے نوجوانوں کو بااختیار بنایا جائےگا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے نوجوانوں کے مستقبل کو دائو پر نہیں لگانا چاہئے سیاست سے بالاتر ہو کر ماضی کی شکایات سمیت مسائل کو اجتماعی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے ایچ ای سی کے چیئرمین کے تحفظات کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے حل کے لئے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ کمیٹی نے ایچ ای سی میں ایک تفصیلی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا تاکہ اسناد کی تصدیق کے معاملات کو حل کرنے کیلئے بہتر راستہ نکالا جائے۔
انہوں نے ایچ ای سی کی ویب سائٹ پر ایک چیک لسٹ تجویز کی جس میں یونیورسٹیوں سے لازمی تصدیق اور مساوی دستاویز کی ضروریات کا خاکہ پیش جائے۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ملکی سالمیت کے تحفظ کے لئے اس عمل کے ساتھ ساتھ جعلی ڈگریوں کے اجراء کو روکنے کے لئے سخت نگرانی کرنا ہو گی۔ مزید برآں مسائل کا سامنا کرنے والی یونیورسٹیوں کو ان کے چیلنجوں کے حوالہ سے بات چیت کرنے کے لئے آئندہ اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔کمیٹی کے ارکان نے متفقہ طور پر طلباء کی فلاح و بہبود کو ترجیح دیتے ہوئے ان کے کیسز کے جلد حل پر زور دیا۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے جعلی ڈگریوں کے حوالہ سے ایچ ای سی کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ جعلی ڈگریاں جاری کرنے والی یونیورسٹیوں کی نشاندہی کرے اور اس سلسلہ میں عوام کو آگاہ کرنے کیلئے مؤثر آگاہی مہم چلائے۔ اس موقع پر انہوں نے متاثرہ طلباء کی امداد کیلئے اقدامات تجویز کرتے ہوئے جعلی یونیورسٹیوں کی شناخت اور انہیں سزا نہ دینے میں ناکامی پر جوابدہی پر زور دیا۔کمیٹی نے جعلی ڈگریاں جاری کرنے والی یونیورسٹیوں پر پابندی لگانے ، انہیں آئندہ داخلوں سے روکنے اور متاثرہ طلباء کو مالی معاوضہ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی نے ایچ ای سی پر زور دیا کہ وہ جعلی یونیورسٹیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے ۔
اجلاس میں نیو پورٹ انسٹی ٹیوٹ آف کمیونیکیشن اینڈ اکنامکس کراچی، ساؤتھ ایشیا یونیورسٹی لاہور، اور پریسٹن انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کراچی، لاہور اور ان سے منسلک کیمپس کا بھی احاطہ کیا گیا۔ زیر التواء عدالتی مقدمات اور ڈگری کی شناخت کے لئے غیر قانونی این آئی سی ای کراچی کیمپس کے طلباء کی طرف سے دائر ڈبلیو پی کے خلاف آئی سی اے کے بارے میں تفصیلات فراہم کی گئیں۔ایچ ای سی نے کمیٹی کو تعلیمی اداروں میں طلبا کو درپیش چیلنجوں اور انتظامی مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک کمیٹی کی تشکیل اور منصوبہ بندی کی تجویز کے بارے میں بتایا۔
چیئرمین کمیٹی نے ان یونیورسٹیوں کے فراڈ سے پردہ اٹھانے کیلئے ان کیمرہ اجلاس کی درخواست بھی کی ۔مزید برآں کمیٹی نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن اینڈ ڈیزائن لاہور میں بشریٰ انجم بٹ کی رکنیت کی توثیق کی اور سینیٹر کاظم علی شاہ اور گوردیپ سنگھ کو فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے ممبر کے طور پر خوش آمدید کہا۔اس سے قبل کمیٹی نے سینیٹرز فوزیہ ارشد، رانا محمود الحسن اور عمر فاروق کی طرف سے تجویز کردہ "واپڈا یونیورسٹی اسلام آباد بل 2024” کو متفقہ طور پر منظور کیا جس کی وزارت اور کمیٹی کے اراکین دونوں نے توثیق کی۔ اجلاس میں سینیٹرز سید مسرور احسن، فلک ناز اور فوزیہ ارشد اور چیئرمین ایچ ای سی کے علاوہ متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔