
اسلام آباد۔12اگست (اے پی پی):چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر صدارت نیشنل جوڈیشل (پالیسی سازی) کمیٹی کے جسٹس ڈویلپمنٹ فنڈ(اے جے ڈی ایف) کی گورننگ باڈی کا اجلاس منعقد ہوا۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے آف پاکستان کے زیر انتظام منعقدہ اجلاس کی کنوینئر سیکرٹری رفعت انعام بٹ تھیں۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے عدلیہ قانونی ذمہ داریوں کی ادائیگی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا قوانین کے نفاذ ، آئین اور شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ جبکہ قوانین میں اصلاحات کے حوالے سے لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کا اہم کردار ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ مختلف چیلنجز کے باوجود تیز ترین انصاف کی فراہمی کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے جھوٹی اور بے بنیاد مقدمہ بازی کی حوصلہ شکنی کی ضرورت پرزور دیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ تنازعات کے حل کا متبادل نظام (اے ڈی آر) عدالتوں پر کیسز بوجھ کو کم کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔انہوں نے اے ڈی آر کمیٹی اور کمیشن کے ملک میں اے ڈی آر فریم ورک کے نظام کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے کردار کو بھی سراہا ہے۔ چیف جسٹس نے شعبہ انصاف میں خدمات کے نظام کی بہتری کیلئے ججز ، جوڈیشل افسران ، عدالتی عملے اور بار کونسلز پر زوردیا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے استفادہ کریں۔
انہوں نے جوڈیشل افسروں، وکلا اور عدالتی عملہ کے استعداد کار میں بہتری اور پروفیشنل ڈویلپمنٹ کی ضرورت پر بھی زوردیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز وفاقی اورصوبائی جوڈیشل اکیڈمیز کی جانب سے تربیت پروگرامز کے ثمرات سے بھی استفادہ کریں۔ این جے پی ایم سی کے اجلاس میں وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمن ، بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ ، لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور پشاور ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے شرکت کی۔
اجلاس میں متعلقہ صوبوں اور آئی سی ٹی کے آئی جیز پولیس ، پراسیکیوٹر جنرل سندھ ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان، وزارت قانون و انصاف کے ایڈیشنل سیکرٹری ، ایڈیشل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب اور آئی سی ٹی کے ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر نے بھی شرکت کی۔پریس ریلیز کے مطابق این جے پی ایم سی کے اجلاس میں گزشتہ ہدایات کی روشنی میں جسٹس سیکٹر کے اداروں اور عدلیہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے انصاف فراہم کرنے والے اداروں ، عدالتوں میں کیسز کے التوا اور ڈسپوزل ، عدلیہ میں خالی آسامیوں، کریمنل جسٹس سسٹم کے موثر انتظام کار میں حائل رکاوٹوں اور بالخصوص چالان کے پیش کرنے ، ملزمان کی سزائو ں اور بریت ، زیر سماعت قیدیوں کے اعدادوشمار ، جیلوں میں بند قیدیوں کے مسائل اور سزا یافتہ قیدیوں کی زیر التوا اپیلوں پر بھی تفصیلی غور کیا گیا تاکہ ان مسائل کے خاتمہ کیلئے موثرحکمت عملی مرتب کی جا سکے۔
زیر التوا کیسوں کے اعدادوشمار کا جائزہ لیتے ہوئے کمیٹی نے کہا کہ زیر التوا کیسز کے تیز ترین خاتمہ کیلئے ترجیح بنیادوں پر عدلیہ میں خالی آسامیوں پر تعیناتیاں ضروری ہیں۔ کمیٹی نے تحقیقات اور پراسیکیوشن کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے پولیس کے تحقیقات کرنے والے افسران اور پراسیکیوشن کے عملہ کی تربیت کی ضرورت پر بھی زوردیا۔ مزید برآں کمیٹی نے اس عزم کااعادہ کیا کہ چالان دیئے گئے ٹائم فریم کے اندر اندر جمع کروائے جائیں تاکہ کیسز کی بروقت ڈسپوزل ہو سکے۔ جسٹس سیکٹر کے شراکت داروں کے درمیان اشتراک کار کیلئے فیصلہ کیا گیا کہ جسٹس کمیٹی کے اجلاس باقاعدگی سے منعقد کئے جائیں تاکہ شعبہ انصاف کے انتظام کار کی بہتری کو یقینی بنایا جاسکے۔ اجلاس کے دوران ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان نے تجویز پیش کی کہ سپیشل اور مخصوص بنچز تشکیل دیئے جائیں تاکہ پرانے کیسز کا فیصلہ کیا جاسکے اور ضلعی عدلیہ کی کارکردگی کی موثر نگرانی کی جائے جس سے زیر التوا کیسز کی تعداد میں کمی لائی جاسکے گی۔
جسٹس ڈویلپمنٹ فنڈ تک رسائی کی گورننگ باڈی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ضلعی عدالتوں کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے منصوبوں کو مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ خواتین جوڈیشل افسران ،سائلین اور خواتین وکلا کی سہولیات میں اضافہ کی خصوصی ضرورت ہے۔ گورننگ باڈی کے اجلاس میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز ، سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری قانون وانصاف نے شرکت کی جبکہ ایل جے سی پی کی سیکرٹری رفعت انعام بٹ نے اجلاس کا تفصیلی ایجنڈا پیش کیا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج جسٹس فیصل عرب نے بھی خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کو ہدایت کی کہ عدلیہ کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کیلئے فنڈز کے زیادہ سے زیادہ استفادہ میں گہری دلچسپی کا اظہار کریں۔ انہوں نے کہا کہ سائلین کیلئے قانونی امداد کی فراہمی اور ملک بھر میں ڈسٹرکٹ لیگل امپاورمنٹ کمیٹیوں کو فائل بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ضرورت مند افراد کو امداد کی دستیابی کے بارے میں آگاہی فراہم کی جاسکے۔ گورننگ باڈی نے فری لیگل ایڈ تک آسان رسائی کی سہولیات کے قوانین میں تبدیلیوں کی بھی منظوری دی۔
اے جے ڈی ایف کی گورننگ باڈی نے جوڈیشل اینڈ لیگل ریسرچ، قانونی تعلیم میں جدت اور قانون کے بارے میں آگاہی کے حوالے سے مختلف منصوبوں کی تجاویز کی بھی منظوری دی۔ گورننگ باڈی نے اے جے ڈی ایف کے تیرہویں مرحلہ کے آغاز کی بھی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں ٹیکنیکل ایویلیو ایشن کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے۔ اس کے علاوہ ایویلیوایشن کا طریقہ کار اور مانیٹرنگ کا نظام بھی وضع کیا جائے۔ گورننگ باڈی نے عدالتوں کے ماحول، لیگل اینڈ جوڈیشل ریسرچ کے کاموں میں بہتری کیلئے آئندہ سال کے دوران شروع کئیجانے والے منصوبوں کے فنڈز کی بھی منظوری دی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے اجلاس کی بھی صدارت کی۔
وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس اور تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق ججز جسٹس میاں محمد اجمل ، جسٹس فیصل عرب اور ایڈووکیٹ سپریم کورٹ محمد منیر پراچہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔کمیشن کے اجلاس میں انصاف کی فراہمی کے انتظام کار اور قوانین میں جدت کیلئے لیگل ریسرچ کی حکمت عملی کا جائزہ لیا ۔ کمیشن کی سیکرٹری رفعت انعام بٹ نے اجلاس کے دوران کہا کہ ان کی ٹیم کمیشن کے اہداف کے حصول کیلئے تمام تر ممکنہ کاوشیں کر رہی ہے۔ اس حوالے سے نویں جوڈیشل کانفرنس میں شعبہ انصاف سے متعلق مختلف موضوعات اور حال ہی میں منعقد کی گئی مستحکم پاکستان : آبادی اور وسائل کے جائزہ کے سلسلہ میں کانفرنس منعقد کی گئی۔
انہوں نے کمیشن کو بتایا کہ کہ لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان نے تنازعات کے خاتمہ کے حوالے سے ملک میں اے ڈی آر کا نظام متعارف کروانے کیلئے بھی جامع اقدامات کو بھی یقینی بنایا ہے۔ کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس محمد ابراہیم خان اور ایڈووکیٹ سپریم کورٹ محمد منیر پراچہ پر سب کمیٹی تشکیل دی جو قوانین میں ترامیم کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لے گی اور اس کو کمیشن کے سامنے پیش کرے گی۔ کمیشن نے اے جے ڈی ایف اور این جے پی ایم سی کی جانب سے جسٹس سیکٹر میں خدمات کی فراہمی میں بہتری کے اقدامات کو بھی سراہا اور توقع ظاہر کی کہ سیکرٹریٹ ملک میں انصاف کی فراہمی میں بہتری کے حوالے سے اپنا کردار جاری رکھے گا۔