لاہور۔23اپریل (اے پی پی):چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے عدالتی اصلاحات اور نئے معیار وضع کردئیے، سپریم کورٹ کے حکم پر ضلعی عدلیہ میں بوگس و جعلی مقدمات کی روک تھام کے لئے اصول و ضوابط طے کرلئے گئے جبکہ بوگس و خود ساختہ کاغذات کے ذریعے سرکاری خزانے سے فراڈ پر مبنی ادائیگیوں کی روک تھام کیلئے بھی موثر طریقہ کار اپنایا گیا ہے۔
یہ بات انہوں نے بدھ کو لاہور ہائیکورٹ میں اپنے چیمبر میں مختلف بار کے وکلا ء عہدیداران کے ساتھ ملاقات میں بتائی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے وکلا ء رہنمائوں کو بتایا کہ تمام مقدمات کی انفارمیشن شیٹ کو ہر لحاظ سے مکمل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے، کیس انفارمیشن شیٹ پر مدعی و سائل کے دستخط یا نشانِ انگوٹھا کے ساتھ تصویر کی چسپاندگی لازمی ہے تاہم مدعی یا سائل کسی بھی جگہ سے بذریعہ ویب کیمرہ اپنی تصویر کی چسپاں کرنے کے عمل کو یقینی بنائے گا۔ علاوہ ازیں انفارمیشن شیٹ پر مدعی یا سائل کا شناختی کارڈ نمبر اور موبائل نمبر بھی لازمی درج کیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت عالیہ میں مقدمات کا بہت زیادہ بوجھ ہے، روایتی طریقوں سے اتنی بڑی تعداد میں مقدمات کے فیصلے ممکن نہیں ، وقت کا تقاضا ہے کہ مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے جدید طریقہ کار اپنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ میں نئے فائل کورز کا نفاذ جون 2025سے ہوگا جس کے تحت لاہور ہائیکورٹ میں کیس فائلنگ کیلئے استعمال ہونے والے فائل کورز میں تبدیلیاں کی گئی ہیں، مقدمات کی نوعیت و ترجیح کے اعتبار سے مختلف رنگوں کے فائل کورز و سٹرپس بنوائے گئے ہیں۔
سول، فوجداری، فیملی، کمرشل مقدمات کیلئے الگ الگ رنگ کی ٹیپ والے فائل کورز بنائے گئے ہیں، اسی طرح رٹ پٹشنز کیلئے بھی تمام کیٹگریز کے مطابق مختلف رنگوں کی ٹیپ اور سٹرپ استعمال کی گئی ہے، نئی ٹیپ اور سٹرپس والے فائل کورز بہت جلد مارکیٹ میں آجائیں گے جبکہ مقدمات کی نوعیت اور ترجیح کے مطابق جلد سماعت کیلئے کاز لسٹ بھی مختلف رنگوں میں نکالی جائے گی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے امید ظاہر کی کہ وکلا ءرہنما بذریعہ نوٹس بورڈز اور واٹس ایپ گروپس عدالتی اصلاحات اور نئے ایس او پیز کے بارے وکلا ءکو بریفنگ دیں کر عدالتی اصلاحات پر وکلا کو اعتماد میں لیں گے۔