چیف جسٹس گلزار احمد سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی نو منتخب اور سبکدوش ہونے والے عہدیداران کی ملاقات

85

اسلام آباد۔10نومبر (اے پی پی):چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی نو منتخب اور سبکدوش ہونے والے عہدیداران نے ملاقات کی۔ بدھ کو عدالت عظمیٰ سے جاری اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی نو منتخب کابینہ نے صدر احسن بھون اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایسوسی ایشن کی سبکدوش ہونے والی کابینہ نے عبداللطیف آفریدی کی سربراہی میں چیف جسٹس گلزار احمد سے ملاقات کی ۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے نو منتخب اور سبکدوش ہونے والی کابینہ کے عہدیداران کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ بینچ اور بار نظام انصاف کا لازمی حصہ ہیں ،انصاف کی فراہمی کیلئے بینچ اور بار دونوں کو سخت محنت کرنی چاہئے تاکہ متاثرہ فریقین کو فوری انصاف مل سکے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سبکدوش ہونے والے صدر عبداللطیف آفریدی اور ان کی کابینہ کے اراکین کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ عبداللطیف آفریدی کی قیادت میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور انصاف کی فراہمی کیلئے ان کی کابینہ کے تمام اراکین نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔

چیف جسٹس نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر احسن بھون اور ان کی کابینہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بار کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور وہ عدلیہ کے ادارے کو مضبوط کرنے کے لئے بار کے منتظر رہیں گے۔ اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سبکدوش ہونے والے صدر عبداللطیف آفریدی نے انصاف کی فراہمی کے لیے چیف جسٹس گلزار احمد کی خدمات کو سراہا ۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر احسن بھون نے ملاقات کیلئے وقت دینے پر چیف جسٹس آف پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کی حمایت کرتے ہوئے ادارے کو مضبوط بنانے کے لیے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ۔ اس موقع پرچیف جسٹس گلزار احمد کو شیلڈ اور گلدستہ بھی پیش کیا گیا ۔

بعد ازاں احسن بھون نے سپریم کورٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ججز تقرریوں سے متعلق میرٹ کی بنیاد پر طریقہ کار طے ہونا چاہیے ۔ از خود نوٹس کے اختیارات استعمال کرنے کے پیرا میٹرز طے ہونے چاہئیں، نظر ثانی کیسز میں وکیل تبدیل نہ کرنے کا قانون بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔184(3) کے تحت ہونے والے فیصلوں پر اپیل کا حق ہونا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ بار اور بینچ کا رشتہ برقرار رہنا چاہیے،عدلیہ اور بار دونوں کیلئے ایک دوسرے کا احترام ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ بعض مقدمات پڑے پڑے غیر موثر ہوجاتے ہیں ،مہینوں سالوں عدالتی فیصلے محفوظ رہتے ہیں جس سے شک و شبہات پیدا ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار جمہوری قوتوں کے ساتھ ہمیشہ کھڑی ہے۔