بیجنگ۔13دسمبر (اے پی پی):چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماو ننگ نے کہاہے کہ چین نے کبھی بھی بھارت کی طرف سے یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر قائم کردہ نام نہاد مرکز کے زیر انتظام علا قے لداخ کو تسلیم نہیں کیا۔ بدھ کو ترجمان نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو سختی سے مسترد کرتے کیا جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت حکومت کی طرف سے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کی توثیق کی گئی ہے۔
میڈیا کو بتایا کہ بھارتی عدالتی فیصلہ اس حقیقت کو تبدیل نہیں کرتا کہ چین بھارت سرحد کا مغربی حصہ ہمیشہ سے چین کا رہا ہے۔ 11 دسمبر کو بھارت کی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے حکم کی توثیق کو برقرار رکھتے ہوئے بھارتی حکومت سے کہا کہ وہ جلد از جلد جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ریاست کا درجہ بحال کرے، اور اس کی درستگی کو برقرار رکھا جائے اور ہندوستانی حکومت کی طرف سے 2019 میں لداخ کو نام نہاد مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے کے فیصلے کو برقرار رکھا ۔
کشمیر کے علاقے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر سخت تنقید کرتے ہوئے ترجمان ماؤ ننگ کہا کہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ کشمیر کے معاملے پر چین کا موقف مستقل اور واضح ہے کہ یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ماضی کا ایک تنازعہ ہے۔
اور اسے اقوام متحدہ کے منشور، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور متعلقہ دو طرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن طریقوں سے مناسب طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو نئی دہلی نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کے تحت خطے کو دی گئی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا اور سابقہ ریاست کو دو وفاق کے زیر انتظام جموں و کشمیر اور یونین ٹیریٹری لداخ میں تبدیل کر دیا تھا۔
بیجنگ نے جموں و کشمیر میں تبدیلیوں پر اعتراض کیا تھا کیونکہ چین کے لداخ کے حوالے سے سرحدی دعوے ہیں جسے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کہا جاتا ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=419732