اسلام آباد ۔ 15 اپریل (اے پی پی) ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ گزشتہ سات دہائیوں سے ورلڈ آرڈر میں گہرا دباو¿ پایا جاتا ہے اور یہ بات واضع ہو چکی ہے کہ مستقبل میں ایک نیا ورلڈ آرڈر سامنے آئے گا۔ یہ بات انہوں نے پیر کے روز عالمی تھنک ٹینک ادارے پاکستان ہاو¿س کے زیراہتمام ”سٹریٹجک انوائرمنٹ“ کے عنوان سے ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستانی قیادت کو بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر اپنی خارجہ پالیسی مرتب کرنا ہو گی۔ تاہم پاکستانی قیادت کو فی الوقت ایران اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں توازن کے چیلنج کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کسی بھی ملک کی حدود، معاملات اور سالمیت میں مداخلت نہ کرنے کے بنیادی اصول کو اپنانا ہو گا اور اسکے ساتھ ساتھ اس پالیسی پہ بھی عمل کرنا ہو گا کہ نہ تو پاکستان کے عالمی سیاست میں دائمی دوست ہیں اور نہ ہی دائمی دشمن۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمنٹری سیکریٹری پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز کنول شوزب نے کہا کہ قیادت کسی بھی ریاست کے وژن اور مشن کا تعین کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قانون کی بالادستی، انصاف اور جمہوری اقدار کے فروغ کو یقینی بنائے۔ کانفرنس سے ایئر کموڈور (ر) خالد بنوری، ضمیر اکرم، ڈاکٹر کامران اعظم، غزالہ سیفی اور ڈی جی پاکستان ہاو¿س رانا اطہر جاوید نے خطاب کیا۔ مقررین نے اس بات پہ اتفاق کیا کہ پاکستان اہم سٹریٹیجک حیثیت کا متحمل ملک ہے تاہم موجودہ چیلینجز سے نبردآزما ہونے کے لئے معاشرے کے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنے کے برابر مواقع فراہم کرنا ہوں گے اور غربت و ناخواندگی جیسے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔