ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا سے حاصل کی جانے والی خبروں کی اشاعت سے قبل تصدیق کی جائے ، ورکشاپ سے مقررین کا خطاب

131
digital and social media should
digital and social media should

پشاور۔ 21 مئی (اے پی پی):پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) پشاور کے زیر اہتمام فیک نیوز اور غلط معلومات کے انسداد کے حوالے سے دو روزہ ورکشاپ اختتام پذیر ہوگئی، ورکشاپ کے مقررین نے خیبر پختونخوا کے صحافیوں کو فیک نیوز، غلط معلومات اور منفی پروپیگنڈے کے لوگوں کی زندگیوں پر پڑنے والے منفی اثرات کے بارے میں آگاہ کیا اور ان پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے حاصل کی گئی خبروں کی اشاعت یا اسے نشر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کرنے پر زور دیا. ” ڈیجیٹل دور میں سچائی: جعلی خبروں کے انسداد کی حکمت عملی‘‘ کے عنوان پر دو روزہ ورکشاپ پشاور کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ ورکشاپ میں یونیورسٹی آف پشاور کے شعبہ صحافت کے چیئرمین فیض اللہ جان، جنرل منیجر انویسٹمنٹ خیبرپختونخوا ٹورازم اینڈ کلچر اتھارٹی عمیر خٹک اور دیگر مقررین نے فیک نیوز کےمنفی اثرات پر روشنی ڈالی۔

پشاور یونیورسٹی کے شعبہ صحافت اور ابلاغ عامہ کے چیئرمین فیض اللہ جان نے کہا کہ سماجی اور اقتصادی شعبوں کے علاوہ فیک نیوز اور غلط معلومات جمہوریت پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہیں اور سرکاری اور نجی شعبوں کے شعبہ جات کے تشخص کو داغدار کر سکتی ہیں۔ انہوں نے میڈیا کے پیشہ ور افراد پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا سے حاصل کی جانے والی خبروں کی اشاعت سے قبل اس کی درست تصدیق کی جائے اور پھراسے جاری کیا جائے بصورت دیگر ان کی معتبریت خطرے میں پڑ جائے گی۔ وہ صحافی جو منفی پروپیگنڈے، فیک نیوز اور غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے ذہن سازی اور انٹرایکٹو مشقوں میں مصروف تھے، انہیں بتایا گیا کہ صحافت ایک عظیم پیشہ ہے اور ہمارے ملکی قوانین اور آئین کے مطابق مصدقہ خبریں اور معلومات حاصل کرنا لوگوں کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن کے موجودہ دور میں فیک نیوز اور غلط معلومات سے ملک کی سماجی اور معاشی اقدار کو شدید خطرات لاحق ہیں اور میڈیا آؤٹ لیٹس، صحافیوں اور ایڈیٹرز پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ فراہم کردہ معلومات شائع کرنے یا نشر کرنے سے پہلے ہر لحاظ سے درست ہو۔ خیبرپختونخوا کے صحافیوں کے لیے فیک نیوز اور غلط معلومات کے سدباب کے موضوع پر دو روزہ ورکشاپ کے انعقاد پر پی آئی ڈی پشاور اور وزارت اطلاعات و نشریات کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے نوجوان صحافیوں نے اس طرح کی مزید ورکشاپس کی امید ظاہر کی۔

جنرل منیجر خیبر پختونخوا ٹورازم اینڈ کلچر اتھارٹی عمیر خٹک نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سیاحت کے شعبے میں ملک کی معاشی مشکلات پر قابو پانے میں مدد کرنے کے بہت امکانات ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے کے بارے میں منفی تاثرات کو ختم کرنے میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہے. انہوں نے کہا کہ ملک کے بہتر تشخص کو فروغ دیتے ہوئے پاکستان ایڈونچر، کھیلوں، ثقافت اور ہیریٹیج سیاحت کو فروغ دے کر بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتا ہے۔

انہوں نے ٹھنڈیانی ایبٹ آباد، گھنول مانسہرہ، مانکیال (سوات) اور مدکالشٹ (لوئر چترال) میں قائم کیے جانے والے مربوط ٹورازم زونز کے منصوبوں پر روشنی ڈالی جن کی تکمیل کے بعد پاکستان میں پائیدار سیاحت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ عمیر خٹک نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ خیبر پختونخوا میں سیاحت کے میگا پراجیکٹس کو اجاگر کریں. بعد ازاں صحافیوں کے لیے انٹرایکٹو سیشن کا انعقاد کیا گیا جن میں فیک نیوز اور پروپیگنڈہ خبروں کی شناخت کرنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے طریقے سکھائے گئے، ورکشاپ کے آخر میں شرکاء میں اسناد تقسیم کی گئیں۔