وفاقی کابینہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ رولز میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے ،وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ

114

اسلام آباد۔22اپریل (اے پی پی):وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہےکہ وفاقی کابینہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ رولز میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت الزامات ثابت نہ ہونے کی صورت میں 120 دن کے بعد کسی شخص کا نام ای سی ایل سے خارج کر دیا جائے گا۔

جمعہ کو وزارت کا چارج سنبھالنے کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے فوراً بعد اس اہم مسئلے پر توجہ دی اور ای سی ایل رولز میں ترامیم کے لیے تین دن میں ایک کمیٹی قائم کی۔انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے سردار ایاز صادق، اعظم نذیر تارڑ، سید نوید قمر اور مولانا اسعد محمود پر مشتمل کمیٹی نے مقررہ مدت میں کام مکمل کیا۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ماضی میں لوگوں کو دباؤ ڈالنے کے لیے غیر ضروری طور پر ای سی ایل میں ڈالا گیا۔

انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو اس وقت کی حکومت کے مخالفین پر دباؤ ڈالنے کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اس وقت 4,863 افراد کے نام ای سی ایل میں ہیں اور ترامیم سے ان میں سے تقریباً 3ہزار افراد کو فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر کسی شخص کا نام 120 دن کے لیے ای سی ایل میں ڈالا جا سکتا ہے، اس کی مدت مزید 90 دن تک بڑھائی جا سکتی ہے تاہم اس کے لیے حکومت کو ٹھوس ثبوت فراہم کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ملزمان یا جن کے نام عدالتی احکامات پر ڈالے گئےان کو ترامیم سے کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ای سی ایل رولز میں ترمیم خالصتاً میرٹ پر کی گئی ہے اور یہ تمام شہریوں کے لیے ہوگی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ بلیک لسٹ پر نظرثانی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جس میں اس وقت 30 ہزار سے زائد لوگوں کے نام ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کام بھی ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر سابق وزیر اعظم عمران خان کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی جا رہی ہے۔ سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی جانب سے منظور شدہ سیکیورٹی عمران خان کو فراہم کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے اپنی جان کو لاحق خطرات کے پیش نظر فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے حکومت کو خط لکھا تھا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر کسی کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مکمل انکوائری اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ہی مقدمہ درج کیا جائے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس میں واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے سے موصول ہونے والے ٹیلی گرام پر تفصیلی بات چیت ہوئی اس میں کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ماضی میں ای سی ایل کو صرف مخالفین کو سیاسی نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔