کاروبار اور انسانی حقوق بارے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد سے متعلق بین الوزارتی اور بین الصوبائی سٹیئرنگ کمیٹی کا تیسرا اجلاس

115

اسلام آباد۔25جنوری (اے پی پی):وفاقی وزارت انسانی حقوق کے زیراہتمام بدھ کو یہاں  کاروبار اور انسانی حقوق بارے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد سے متعلق بین الوزارتی اور بین الصوبائی اسٹیئرنگ کمیٹی کا تیسرا اجلاس  منعقد ہوا جس میں 2022 میں ایکشن پلان پر ہونے والی پیشرفت اور2023 میں کاروبار اور انسانی حقوق (بی ایچ آر) پر نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کے نفاذ کے اہداف پر غور  کیا گیا۔  اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ نے کی ۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ قومی ایکشن پلان پر موثر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔اسٹیئرنگ کمیٹی کے اراکین نے 2023 کے اہداف پر غور کرتے ہوئے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ 2023 میں امتیازی سلوک کے خلاف ایکشن پوائنٹس پر عمل درآمد، پسماندہ کمیونٹیز کے تحفظ میں توسیع اور کاروباری شعبہ میں  انسانی حقوق سے متعلق ایکشن پوائنٹس پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔  وزارت انسانی حقوق نے اجلاس کو ایک پریزینٹیشن دی  جس میں  ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے 2022 میں کیے گئے اقدامات کی وضاحت کی گئی جس کے بعد اسٹیئرنگ کمیٹی کے اراکین کے درمیان بحث ہوئی۔

کمیٹی کے ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں ایکشن پلان پر عمل درآمد بچوں، خواتین، پسماندہ برادریوں اور محنت کش طبقے کے بنیادی حقوق کی تکمیل میں نمایاں کردار ادا کر سکتا ہے۔ صدر اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) نے پلان پر عمل درآمد کے بارے میں قیمتی معلومات شیئر کیں اور 2023 میں پلان کو آگے بڑھانے کے لیے  سفارشات پیش کیں۔ اجلاس میں اس بات پر بھی متفقہ طور پر اتفاق کیا گیا کہ سٹیئرنگ کمیٹی کے اسٹرکچر کو صوبائی سطح پر بھی تشکیل  دیا جائے گا۔

 اجلاس کے اختتام پر سیکرٹری وزارت انسانی حقوق  علی رضا بھٹہ نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس میٹنگ میں کیے گئے فیصلوں سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آگاہ کیا جائے گا تاکہ پاکستان بھر میں نیشنل ایکشن پلان پر موثر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ اجلاس میں محکمہ محنت، حکومت پنجاب، محکمہ قانون و انسانی حقوق، حکومت خیبرپختونخوا، محکمہ انسانی حقوق، حکومت سندھ، محکمہ صنعت و تجارت، حکومت بلوچستان، وزارت تجارت اور پاکستان ورکرز فیڈریشن کے شرکاء نے شرکت کی۔