کاشتکار موسمی حالات پر نگاہ رکھیں اوربروقت آبپاشی، سپرے اور دوسرے امور سرانجام دیں،محکمہ زراعت پنجاب

96
Department of Agriculture

لاہور۔28اگست (اے پی پی):محکمہ زراعت پنجاب نے ماہ ستمبر کے پہلے پندھرواڑے کے دوران کپاس کی بہتر نگہداشت کے لیے حکمت عملی جاری کر دی ،ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق ستمبر کا مہینہ کپاس کی فصل کے لیے نہایت اہم ہوتا ہے۔ کاشتکار موسمی حالات پر نگاہ رکھیں اور اس کے مطابق آبپاشی، سپرے اور دوسرے امور سرانجام دیں۔

بارش کی صورت میں اگر زائد پانی کپاس کے کھیت میں کھڑا ہو جائے تو اس کی نکاسی کا فوری بندوبست کریں۔ اس مقصد کے لیے کپاس کے کھیت کے اردگرد چھوٹے تالاب یا کھالیاں بنا لیں۔ ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے مزید بتایا کہ کپاس کی فصل میں جہاں پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے فصل کمزور ہو وہاں بارش کے بعد میگنیشیم سلفیٹ بحساب 500گرام اور 2کلوگرام یوریا فی ایکڑ سپرے کریں۔

اس موسم میں کپاس کے رس چوسنے والے کیڑے تیزی سے افزائش کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ماہ ستمبر میں سنڈیوں کے حملے کا خدشہ بھی موجود ہوتا ہے۔ ان کے کنٹرول کے لیے کاشتکار فصل کی باقاعدگی سے ہفتہ میں دو بار پیسٹ سکاٹنگ کریں۔ اگر ضرر رساں کیڑوں یا سنڈیوں کا حملہ نقصان کی معاشی حد سے زیادہ ہو جائے تو محکمہ زراعت توسیع یا پیسٹ وارننگ کے مقامی عملہ کے مشورہ سے زرعی زہروں کا سپرے کریں۔

کاشتکار ایک ہی کیمسٹری کی زہر بار بار سپرے نہ کریں۔ کپاس کے کاشتکار فصل پر پائری تھائر یتھرائیڈ گروپ کے زہروں کے سپرے سے اجتناب کریں تاکہ سفید مکھی کا حملہ بڑھ نہ جائے۔ اس کے علاوہ کاشتکار گلابی سنڈی کی مانیٹرنگ کے لیے ایک تا دو جنسی پھندے فی پانچ ایکڑ اور کنٹرول کے لیے 9 تا 12 پھندے فی ایکڑ لگائیں۔

اگر گلابی سنڈی کے پروانوں کی تعداد جنسی پھندوں میں پانچ تا آٹھ لگاتار تین راتوں میں آ جائے تو محکمہ زراعت پنجاب کے مقامی ماہرین کے عملہ کے مشورہ سے سفارش کردہ زرعی زہروں کا سپرے کریں۔

جننگ فیکٹریوں میں کچرے کی تلفی کو یقینی بنائیں اور کپاس کی چنائی صبح 10 بجے جب ٹینڈوں پر شبنم خشک ہو جائے، شروع کریں۔ چنائی کے لیے استعمال ہونے والا کپڑا سوتی ہونا چاہیے اور چنی ہوئی کپاس کو صاف ستھری جگہ پر رکھیں۔