فیصل آباد ۔ 09 اکتوبر (اے پی پی):عالمی سطح پر رونما ہونیوا لے ماحولیاتی تغیرات اور بعض دیگر وجوہات کے باعث غذائی عدم استحکام پوری دنیا کیلئے ایک چیلنج کی حیثیت حاصل کر چکا ہے،بدلتے ہوئے موسموں اورپانی کی کمی جیسے مسائل کے پیش نظر ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اجناس کی نئی اقسام کو رواج دینا ہو گاجبکہ پاکستان کے زرعی ملک ہونے کے باوجود ہمیں ہر سال اربوں روپے کے خوردنی تیل، دالوں، سویا بین اور گندم سمیت دیگر خوردنی اشیاکی درآمد کرناپڑرہی ہے
جو ایک زرعی ملک کیلئے سوالیہ نشان ہے۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر اقرار احمد خان نے بیجوں کی نئی اقسام کی تیاری بارے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ہمارے زرعی سائنسدان بہترین بیجوں کی اقسام متعارف کروا رہے ہیں مگر بدقسمتی سے کچھ وجوہات کی بنا پر کاشتکار تک اس کی رسائی انتہائی محدود ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ کاشتکار برادری کے مسائل اور خوراک کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدامات کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین اور امریکا سمیت کئی ممالک بھی فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سائنسدانوں کو تحقیقی عمل میں روزبروز ہونے والی پیش رفت سے آگاہ رہنے کیلئے مسلسل کوشش کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو معیاری بیجوں کی مطلوبہ مقدار میں دستیابی کا نہ ہونافی ایکڑ پیداوار میں اضافے کے حصول میں بڑی رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی ماہرین زراعت کے جدید رجحانات اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے تما م ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی برصغیر پاک و ہند کی اولین زرعی دانش گاہ ہونے کے ناطے ملکی زرعی ترقی کے حصول میں بہترین افرادی قوت، تحقیقات اور آؤٹ ریچ پروگرام کے تحت اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=510250