اسلام آباد۔12جون (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کامسٹیک کے رکن ممالک کے درمیان تعلیمی اور سائنسی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مسلم ممالک کو مختلف شعبوں میں درپیش چیلنجز پر قابو پانے میں مدد ملے گی، اس وقت اوپن سورس علم کی کثرت موجود ہے جس سے مسلم ممالک کو مکمل طور پر استفادہ کرنا چاہئے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار قائمہ کمیٹی برائے سائنسی و تکنیکی تعاون (کامسٹیک) سائنٹیفک ایڈوائزری کونسل کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے پیر کو یہاں ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔ کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر ایم اقبال چوہدری وفد کی قیادت کر رہے تھے۔
صدر مملکت نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی ترقی کی وجہ سے دنیا تیزی سے تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور اسلامی ممالک کو تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے اور تیز رفتار فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم کی دستیابی اور جمہوریت نے مزید مواقع فراہم کئے ہیں جن سے مسلم ممالک کو بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے۔
صدر نے مصنوعی ذہانت جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے استفادہ کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مسلم ممالک کو درپیش مسائل کے حل تلاش کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کامسٹیک کے سائنسی مشاورتی طریقہ کار سے او آئی سی کے رکن ممالک کی قومی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
وفد نے صدر کو او آئی سی کے رکن ممالک کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے کامسٹیک کی جانب سے کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ شرکاء نے اعلیٰ تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت کے شعبوں میں چیلنجز اور مواقع پر روشنی ڈالی اور مسلم ممالک کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے مختلف تجاویز بھی دیں۔
صدر نے شرکاء کی طرف سے پیش کئے گئے خیالات کے ساتھ ساتھ کامسٹیک کی جانب سے رکن ممالک کے درمیان تعلیمی اور سائنسی تعاون کے فروغ کے لئے کئے گئے اقدامات کو سراہا۔