کرپشن کے خلاف جنگ وزیر اعظم عمران خان کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے ، پاکستانی مندوب

140
United Nations

نیویارک ۔23اکتوبر (اے پی پی):اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب نے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف جنگ وزیر اعظم عمران خان کے ایجنڈے کا مرکز ی نکتہ ہے ۔قانونی معاملات سے متعلق جنرل اسمبلی کی چھٹی کمیٹی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی نمائندے سعد احمد وڑائچ نے کہا کہ نئے پاکستان کے وژن کی بنیاد احتساب کے فروغ اور بدعنوانی سے عدم رعایت پر رکھی گئی ہے۔ قانون کی حکمرانی اور بدعنوانی سے نمٹنے کے اقدامات کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھاکہ ہماری حکومت جانتی ہے کہ پائیدار ترقی کا مقصد حاصل کرنے کے لئے کرپشن کا جڑ سے خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں حکومتی اقدامات کے اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ بدعنوانی دنیا میں طاعون کی طرح معاشروں اور معیشتوں کو تباہ کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے باعث ملکی وسائل کا درست استعمال نہیں ہوتا جس کے نتیجے میں اداروں پر اعتماد کو ٹھیس پہنچنے کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک کی مالیاتی استعداد کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رشوت ، ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے ذریعے چوری کی گئی دولت کا حجم حیران کن تھا جسے غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک منتقل کیا گیا تھا۔ انہوں نے بدعنوانی کے خلاف جنگ کے لئے جامع، کثیر الضابطہ اور مربوط عالمی انداز اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کرپٹ عناصر کو ناجائز طریقوں سے اکٹھی کی گئی دولت مکمل طور پر واپس کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مالی اثاثوں کی واپسی کے حوالےسے موجودہ میکنزم میں خامیاں ہیں جنہیں دور کرنے کے لئے عالمی برادری اضافی پروٹوکول کے امکانات پر غور کرے ۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف عالمی سطح پر کی جانے والی کوششوں کو کامیاب بنانے کے لئے تفتیش اور پراسیکیوشن کے عمل کو قانونی تحفظ دینا ضروری ہے تاکہ بدعنوانوں کے لئے کوئی محفوظ پناہ باقی نہ رہے۔پاکستانی مندوب نے تمام ممالک سےرشوت ستانی میں معاونت فراہم کرنے والےمالیاتی اداروں پر جرمانے عائد کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کا ذریعہ بننے والےبینکرز ، اکاؤنٹنٹ اور وکلاء سمیت تمام عناصر کی موثر نگرانی اور موثر احتساب ہونا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ ایسا طریقہ کار وضع کرے جس کی مدد سے بدعنوانی کے خلاف برسرپیکار سرکاری و نجی اداروں کی کوششوں کو مربوط بنایا جا سکے۔